مستفاد از سیرتِ محمدی ﷺ دعاؤں کے آئینہ میں
(مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ)
✍ نعیم الرحمن ندوی
اس کتاب کے تعارفی کیپشن میں درج ہے :
___ "اس میں رسول اللہ ﷺ کی ان دعاؤں اور مناجاتوں کے ان پہلوؤں کو واضح اور نمایاں کیا گیا ہے اور ان کی ان حکمتوں اور اعجازی خصوصیات کی طرف متوجہ کیا گیا ہے جن سے سیرت نبوی کا ایک اہم باب اور اس کی عظمت ایک نئے اسلوب سے سامنے آتی ہے اور ایک مسلمان کے ایمان و یقین میں اضافہ ہوتا ہے، اور ایک سلیم الطبع اور غیر متعصب انسان اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔____"
اسی کے ساتھ مزید عرض ہے؛؛؛؛
مناجات مقبول جسے مولانا اشرف علی تھانوی ؒ نے قرآن پاک و احادیث مبارکہ کے ذخیرہ سے یکجا کیا ہے اور سالکینِ راہِ طریقت کے یہاں اس سے استفادے کا بڑا اہتمام ہےـ مفکر اسلام ؒ نے مذکورہ کتاب میں اسی میں سے بیشتر دعاؤں کا انتخاب کیا ہے، اور اکیاون (51) صفحات پر مشتمل اس کتابچہ میں انتالیس (39) ذیلی عناوین کے تحت انتہائی مؤثر انداز میں انتہائی بیش قیمت باتیں تحریر کی ہیں،
.... از دل خیزد بر دل ریزد؛ دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے..... کا مصداق ہے یہ تحریر۔
روزمرہ کی مسنون دعاؤں اور مناجات مقبول کا اہتمام کرنے والے اس کتابچہ کو ضرور پڑھیں، ذہن و دل کے دریچے کھُل جائیں گے اور احساس ہوگا کہ کتنی عظیم نعمت ہے یہ مسنون دعائیں اور ان کا اہتمام کرنا!!!
والحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات.....
____________
ذیل میں مذکورہ کتاب کے صفحہ 47 سے "محبت الٰہی اصل علاج ہے" اور "محبت الٰہی کی دعائیں" سے دو پیراگراف پیش ہیں، جو بجائے خود محبتِ الٰہی میں ڈوبے ہوئے اور ادب و بیان کی چاشنی سے لبریز ہیں؛
⬇ ⬇ ⬇
دین کو جو چیز آسان، مرغوب و محبوب بناتی ہے، معصیتوں سے طبعی نفرت پیدا کرتی ہے، دنیا کی محبت کو ریشہ ریشہ سے نکالتی ہے اور اس کی بڑی سے بڑی عظمت کو دلوں و نگاہ سے گراتی؛ بڑے بڑے امتحانوں میں قدم کو جماتی اور دل کو تھامتی ہے، وہ" حقیقی محبتِ الٰہی" ہے، جس کا دل اس محبت سے آشنا ہو گیا اس کے دل کو نہ کوئی جلال مرعوب کرسکا، نہ کوئی جمال مسحور کرسکا۔
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذتِ آشنائی
ضابطہ کا تعلق یا قانونی اطاعت اس محبت کا قائم مقام نہیں ہوسکتا کہ ضابطہ چور دروازے بھی پیدا کر لیتا ہے، تاویلیں اور قانونی موشگافیاں بھی جانتا ہے، اکتاتا بھی ہے، تھک بھی جاتا ہےـ لیکن محبت تاویل سے ناآشنا اور تکان و اکتاہٹ سے بیگانہ ہے کہ وہ زخم بھی اور مرہم بھی؛ راہ بھی ہے اور منزل بھی۔
عاشقاں را خستگیئ راہ نیست
عشق خود رہ است و خود منزل است
------
(عاشقوں کو پاؤں کے آبلوں کی کیا پرواہ! جبکہ عشق بجائے خود راستہ بھی اور منزل بھی۔ راقم)
______________________________
"محبت الٰہی کی دعائیں" اور مذکورہ کتاب مع مناجات مقبول مترجم مولانا عبدالماجد دریابادی آنلائن پڑھیں یا پی ڈی ایف میں حاصل کریں۔
سیرتِ محمدی دعاؤں کے آئینہ میں
___________________
مناجات مقبول مولانا عبدالماجد دریابادی
............................................
محبت الٰہی کی دعائیں
1 تبصرے