عورت کا شوہر پر فدائیت کا عظیم اور انمول جذبہ

نعیم الرحمن ندوی 

ایک جملہ جس نے سوچنے پر مجبور کر دیا:
چند دن پہلے ایک رشتہ دار کے ہاں وراثت کی تقسیم سے متعلق استفتاء کی تیاری کے سلسلے میں جانا ہوا۔ عمر رسیدہ خاتون اپنے مرحوم شوہر کی وراثت کی تفصیلات بیان کر رہی تھیں۔ آخر میں وہ رونے لگیں اور کہنے لگیں:
"بس میں چاہتی ہوں کہ میرا آدمی وہاں (آخرت میں) نہ پکڑا جائے، جہاں ہے وہاں (قبر میں) اچھی طرح رہے۔"

یہ جملہ سن کر میں نے ان کے اس عظیم و انمول جذبے کی قدر کی اور انہیں دلاسہ دیا۔ لیکن واپسی میں یہ بات میرے دل و دماغ پر چھا گئی کہ یہ نیک بیوی اپنے شوہر سے کس قدر محبت رکھتی ہے کہ اس کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی اس کی آخرت اور قبر و حشر کی فکر میں ڈوبی ہوئی ہے۔

بیوی کی فدائیت کے انمول جذبات:
اسی موقع پر مجھے اپنی ایک اور رشتہ دار عمر رسیدہ خاتون کا جملہ یاد آیا، انہوں نے ایسے ہی ایک مرتبہ اپنے بچوں سے خفا ہو کر کہا تھا:
"میں اپنے آدمی کے ساتھ اکیلے رہ لوں گی، مجھے کوئی نہ پوچھے کوئی ضرورت نہیں، بس مجھے میرا آدمی کافی ہے۔"
حالانکہ ان کی نصف درجن سے زیادہ کمانے والی اولاد ہیں۔

ایسے ہی ایک اور خاتون نے کہا تھا:
"مجھے میرا آدمی عزیز ہے، میں اس کے ساتھ جنگل میں بھی رہ لوں گی۔"

یہ سارے جملے بیوی کی شوہر پر فدائیت، بے پناہ محبت اور بے مثال وفاداری کے عکاس ہیں۔


قرآن میں بیوی کی اہمیت:
اللہ پاک نے بیوی کو یوں ہی اپنی قدرت کی نشانی نہیں قرار دیا ہے، اللہ نے اسے مرد کے لیے سکون کی چیز بنایا اور اس کے اندر شوہر کے لیے بے انتہا محبت و مودت کے جذبات رکھ دیے ہیں۔
> وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ. (الروم: 21)
ترجمہ: "اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون پاؤ، اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔"
اللہ پاک نے اس آیت کریمہ میں بیویوں کی انمول صفات کا ذکر کیا اور آخر میں فرمایا کہ ان میں اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں، ان لوگوں کے لیے جو تفکر کرتے ہیں۔ 
تفکر کے معنی ہیں بار بار سوچنا، غور کرنا؛ جو لوگ اپنی بیویوں کی عادات و اطوار، ان کی وفاداری، وفا شعاری، ان کی خدمات کے بارے میں غور کرتے رہتے ہیں، ایسے لوگوں کو؛ بیوی کیسی انمول چیز ہے سمجھ میں آتی ہے، ان کی کیا خدمات ہیں، اس کا علم ہوتا ہے اور پھر بات کھلتی ہے کہ یہ اللہ تعالی کی قدرت کی نشانی ہے تو کیوں اور کس طرح؟ 

دنیا کی بیوی اور آخرت کی بیویاں:
تفکر کرنے والوں کے لیے دنیا کی نیک بیویاں؛ آخرت کی پاکیزہ عورتوں کی یاد دلاتی ہیں۔ اگرچہ دنیاوی عورتوں میں بعض خامیاں بھی ہوتی ہیں، لیکن ان کی محبت، وفاداری اور خدمات کو دیکھ کر جنت کی ازواجِ مطہرات یاد آتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان جنتی بیویوں کو ہر قسم کے اخلاقی اور جسمانی عیوب سے پاک صاف بنایا ہے۔ قرآن کریم میں فرمایا:
> إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَاءً فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا، عُرُبًا أَتْرَابًا، لِأَصْحَابِ الْيَمِينِ. (الواقعہ: 35-38)
ترجمہ: "ہم نے ان (جنتی عورتوں) کو ایک نئی پیدائش کے ساتھ پیدا کیا، اور انہیں کنواریاں بنایا، شوہروں سے محبت کرنے والیاں اور ہم عمر، یہ اصحابِ یمین کے لیے ہیں۔"

 دنیا کی عورت کو قرآن و حدیث میں اللہ کی نشانی اور دنیا کی قیمتی چیز (خیر متاع الدنیا) کہا گیا ہے تو صرف دنیاوی رشتے کے اعتبار سے نہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ وہ آخرت کے پاکیزہ رشتے اور جنتی نعمتوں کی جھلک دکھلاتی ہے۔ نیک بیوی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت اور بہترین سرمایہ ہے۔ وہ شوہر کے لیے سکون، اولاد کے لیے تربیت اور خاندان کے لیے رحمت ہے۔ اس کی قدر کرنا، اس کی عزت کرنا اور اس کے حقوق کی حفاظت کرنا ہر مرد کی ذمہ داری ہے۔ نیک بیوی دنیا کا سب سے قیمتی خزانہ ہے جو اس نعمت کی قدر نہیں کرتا وہ نقصان اٹھاتا ہے۔ اس لیے نیک بیوی کی قدر کرنا چاہیے اور اس کے جائز نخرے بھی اٹھانا چاہیے۔

رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات:
اسی لئے نبی اکرم ﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا کہ نیک عورت کنز ہے یعنی خزانہ ہے۔
ألا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ؟ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ. (مسند احمد)
ترجمہ: کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ آدمی کے لیے سب سے بہترین خزانہ کیا ہے؟ وہ ہے نیک عورت
"کنز" عربی میں خزانے کو کہتے ہیں، یعنی کوئی قیمتی چیز جو بڑی حفاظت کے ساتھ رکھی جاتی ہے، جسے ضائع کرنا نقصان ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے نیک عورت کو "کنز" کہا ہے یعنی جیسے خزانہ قیمتی ہوتا ہے، ویسے ہی نیک بیوی دنیا کی سب سے قیمتی متاع ہے، خزانے کو کوئی ضائع نہیں کرتا، بلکہ چھپا کر رکھتا ہے، اس کی حفاظت کرتا ہے۔ اسی طرح بیوی کی عزت، اس کا مقام، اس کے حقوق کی حفاظت ضروری ہے۔ بیوی کو ذلیل یا حقیر نہ سمجھتے ہوئے اللہ کی نعمت سمجھ کر احترام کرنا چاہیے۔ خزانہ جب خرچ کیا جاتا ہے تو فائدہ دیتا ہے، بیوی بھی اپنے شوہر، اولاد اور خاندان کو نفع دیتی ہے، اس کی دعائیں، اس کی تربیت، اس کی وفاداری یہ وہ سرمایہ ہیں جو دنیا و آخرت میں فائدہ دیتے ہیں۔جس کے پاس خزانہ ہوتا ہے، وہ محتاج نہیں رہتا۔ نیک بیوی شوہر کے لیے بہترین خزانہ ہے، جسے خزانے کی طرح رکھنا شوہر کا فریضہ ہے۔

عورت کی ناقدری کا انجام:
جو لوگ اس نعمت کی ناقدری کرتے ہیں اور بیوی کے حقوق کو ضائع کرتے ہیں، ظلم و ستم کرتے ہیں، وہ دنیا ہی میں اپنے انجام کو دیکھ لیتے ہیں۔ بڑھاپے میں اولاد ماں کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے اور باپ کی سختیوں کو دیکھ کر اس سے دور ہو جاتی ہے۔
اسی لیے اللہ پاک کی اس سفارش کو یاد رکھنا چاہیے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا. (النساء: 19)
ترجمہ: "اور ان (بیویوں) کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی گزارو، اگر وہ تمہیں ناگوار بھی لگیں تو ہوسکتا ہے کہ تمہیں ایک چیز ناگوار لگے اور اللہ اس میں تمہارے لیے بہت سی بھلائیاں رکھ دے۔"

 بیویاں خیرِ کثیر کا ذریعہ بنتی ہیں اس طور پر کہ اولاد انہیں سے حاصل ہوتی ہیں اور گھر اور خاندان کے جوڑے رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، ہاں شرط یہ ہے کہ بیوی؛ نیک ہونا چاہیے۔


نیک خاتون (المرأۃ الصالحۃ) کون ہے اور اس کی صفات کیا ہیں؟:
اللہ پاک کا ارشاد ہے 
> فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللہ. (النساء: 34)
یعنی نیک عورتیں وہ ہیں جو فرماں بردار ہیں اور شوہر کی غیر موجودگی میں اللہ کی دی ہوئی حفاظت سے (اس کے حقوق کی) حفاظت کرتی ہیں۔

نیک بیوی کی علامت:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
> "خيرُ النساءِ من إذا نظرتَ إليها سرّتْك، وإذا أمرتَها أطاعتْك، وإذا غِبتَ عنها حفِظتْك في نفسِها ومالِك" (نسائی)
یعنی بہترین عورت وہ ہے کہ جب تم (یعنی شوہر) اسے دیکھو تو خوش ہو جاؤ، جب حکم دو تو مان لے، اور جب تم غیر حاضر ہو تو تمہاری عزت اور مال کی حفاظت کرے۔

قرآن و حديث کی روشنی میں جس خاتون میں اللہ کی اطاعت کے ساتھ شوہر کی اطاعت ہو، اور شوہر کی غیر موجودگی میں اپنی عصمت و عفت اور شوہر کے مال کی حفاظت و نگرانی کرتی ہو وہ نیک خاتون ہے۔ غیر صالحہ بیوی کو بھی اپنے رب کی اطاعت و عبادت کے ساتھ جائز کاموں میں اپنے شوہر کی مکمل فرمانبرداری کرنا چاہیے، اپنی ہاکدامنی کا خوب خیال رکھنا چاہیے تب ہی وہ نیک بیویوں میں اپنے آپ کو شامل کرواسکتی ہیں۔


قدر کی چیز:
ایسی نیک عورتیں آج کے پرفتن دور میں نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہیں، یہ دولت کم سے کم تر ہوتی جارہی ہیں اور آگے شاید ان کا ہونا اور مشکل نظر آتا ہے، اس لئے جنہیں یہ دولت حاصل ہو انہیں اس کی خوب قدر کرنی چاہیے۔
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں؛ ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
اے اہل زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں؛ کم یاب ہیں ہم

فکر کی بات:
آج کے نئے دور میں، نئی نسل میں، نوجوان لڑکیوں کو اینڈرائڈ موبائل اور گاڑی دے کر گھر کی طرف سے آزادی دے دی گئی ہے، ایسے ماحول میں، تعلیم گاہوں سے کیفے جانے والی اور نامحرم و بد دین لڑکوں سے چھپی آشنائی رکھنے والی لڑکیوں کا؛ مستقبل میں نیک خاتون بننا بہت مشکل نظر آتا ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے