✍️ نعیم الرحمن ندوی
---
ایک دلچسپ واقعہ
رفیقِ محترم مولانا محمد اطہر ندوی صاحب ایک مرتبہ دواخانے میں اپنے نمبر کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ اتنے میں ایک شخص قریب آ کر بیٹھ گیا اور بے تکلفی سے کہنے لگا:
"مولانا! ایک بات کہنا ہے، مولانا لوگ قرآن میں کیا ہے یہ نہیں بتاتے۔"
مولانا یہ سن کر چونک گئے۔ پوچھا:
"یہ کس نے کہا؟ اور تم کیسے کہہ رہے ہو یہ بات؟"
اس نے جواب دیا:
"میں نے ٹی وی پر سنا تھا، ایک داڑھی والا، کرتے اور صافے میں ملبوس شخص یہ کہہ رہا تھا۔"
مولانا نے کہا:
"اچھا! یعنی تم نے یہ بات ٹی وی سے سن کر کہی۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے علاقے کی کتنی مسجدوں میں ہفتہ واری درسِ قرآن ہوتا ہے؟ اور کیا تم ان میں شریک ہوتے ہو؟"
جواب نفی میں تھا۔
مولانا نے وضاحت کی:
"بھائی! تقریباً ہر مسجد میں عشاء کے بعد درسِ قرآن ہوتا ہے۔ لیکن تم وہاں نہیں جاتے جہاں قرآن سمجھایا جاتا ہے، اور پھر علماء پر الزام تراشی کرتے پھرتے ہو۔ یہ افسوس کی بات ہے!"
---
مالیگاؤں میں درسِ قرآن کی مضبوط روایت
یہ واقعہ شہر مالیگاؤں کا ہے۔ غالباً ایسے اعتراض کرنے والوں کو اس بات کا اندازہ نہیں کہ عوامی سطح پر قرآن فہمی کے کتنے بڑے پیمانے پر انتظامات موجود ہیں۔ آئیے اس کا ایک مختصر جائزہ دیکھتے ہیں:
200 مساجد میں درسِ قرآن
شہر کے بزرگ علماء کی سرپرستی میں تقریباً 200 مساجد میں مختلف مکاتبِ فکر کے علماء درسِ قرآن دیتے ہیں۔
خواتین کے لیے خصوصی انتظام
ان میں سے 63 مساجد میں خواتین کے لیے بھی باقاعدہ شرکت کا اہتمام ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ 137 مقامات پر خواتین عالمات کی مجالسِ درسِ قرآن جاری ہیں۔
پورے قرآن کی تکمیل
1973ء سے 2025ء تک کے پچاس برسوں میں شہر کے 23 علماء اور 8 عالمات نے درسِ قرآن کی ان مجلسوں میں پورے قرآن کریم کی تفسیر مکمل کی ہے۔
رواں سال کی نئی شروعات
صرف سال 2025ء میں ہی پانچ مساجد میں علماء اور تین مقامات پر عالمات درسِ قرآن کا آغاز کر چکے ہیں۔
دیہات اور غیر مسلم برادری میں درسِ قرآن
کچھ خدمتِ قرآن کے دیوانے اور قلندر مزاج حضرات نہ صرف دیہات کی مساجد میں بلکہ غیر مسلم برادری میں بھی اردو، مراٹھی اور انگریزی زبانوں میں درسِ قرآن کا اہتمام کر رہے ہیں۔
---
آئیں! قرآن کو سمجھنے کی طرف قدم بڑھائیں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ"
(کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟) [النساء: 82]
یہ ہماری کتنی بڑی محرومی ہے کہ جہاں قرآن پڑھایا اور سمجھایا جاتا ہے، وہاں جانے کے بجائے ہم دنیاوی مصروفیات میں الجھ جاتے ہیں، اور پھر شکایت کرتے ہیں کہ ہمیں قرآن کا علم نہیں ملا۔
الحمدللہ مالیگاؤں میں ایسی مبارک روایت قائم ہے کہ:
200 سے زائد مساجد میں ہفتہ واری درسِ قرآن ہوتا ہے۔
خواتین کے لیے بھی 200 سے زائد جگہوں پر مجالس کا اہتمام ہے۔
گزشتہ 50 برسوں میں درجنوں علماء و عالمات نے قرآن کی مکمل تفسیر بیان کی ہے۔
اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ہم خود ان مجلسوں میں شریک نہ ہوں تو ہمیں قرآن کا فہم کہاں سے ملے گا؟
---
آئیے، قدم بڑھائیں!
اپنے قریبی مسجد میں ہونے والے درسِ قرآن میں شریک ہوں۔
اپنے گھر کے بچوں اور خواتین کو بھی اس نورانی محفل کی برکتوں سے بہرہ مند کریں۔
اپنی مصروفیات میں سے تھوڑا وقت نکال کر قرآن کو سمجھنے کی سعادت حاصل کریں۔
---
یاد رکھیں!
جہاں قرآن سمجھایا جاتا ہے، وہاں جانا سعادت ہے۔
قرآن کی مجلسوں سے دل کو سکون، عقل کو روشنی اور زندگی کو سمت ملتی ہے۔
یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔
---
دعوتِ عام
اہلِ مالیگاؤں!
آئیں، ان مبارک مجلسوں کا حصہ بنیں، اور قرآن کی ہدایت کو اپنی زندگیوں میں اتاریں۔
یہی اصل سرمایہ ہے، یہی حقیقی کامیابی ہے۔
---
حقیقت یہ ہے!
گزشتہ نصف صدی سے مالیگاؤں میں قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کی ایک شاندار روایت قائم ہے۔ جن علماء و عالمات نے ہفتہ وار درسِ قرآن کی ان مبارک محفلوں میں پورے قرآن کی تفسیر مکمل کی ہے، ان کے نام اور تفصیلات بلاگر پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
0 تبصرے