نمازوں کا چھوڑنا

آخری قسط 5)
معاشی مندی کی دینی وجوہات

٭) نمازوں کا چھوڑنا :
       نمازوں کا ترک رزق کی تنگی کا سبب بنتا ہے وہیں نمازوں کا اہتمام رزق میں برکت کا ذریعہ ہے، حدیث شریف میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں پر تنگی ہوتی تو آپ ان کو نماز کا حکم فرماتے اور یہ آیت تلاوت فرماتے؛ وَأْمُرْ أَھْلَکَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْھَا لَا نَسْأَلُکَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَی. ترجمہ : اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کیجیے اور خود بھی اس کا اہتمام کرتے رہیے، ہم آپ سے روزی کموانا نہیں چاہتے روزی تو ہم دیں گے اور بہترین انجام پر ہیزگاری ہی کا ہے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے؛ "أقم الصلوۃ لذکری : میرے ذکر کیلئے نماز قائم کرو" اور ذکر سے منہ موڑنے پر ارشاد ہے؛ "وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِي فَإِنَّ لَه مَعِیشَةً ضَنْکًا. ترجمہ : جو ہمارے ذکر سے منھ موڑے گا تو اس کو بڑی تنگ زندگی ملے گی۔"
      ایمان والوں کی شان یہ ہے کہ مساجد کو آباد کرتے ہیں، عبادتوں میں منہمک رہتے ہیں لیکن معاشی ذمہ داریاں بھی انجام دیتے ہیں اور حصولِ معاش کی غرض سے کاروبار میں لگ کر اللہ سے غافل بھی نہیں ہوتے، اذان سنتے ہی اللہ کے حکم کو پورا کرنے نماز کیلئے چل پڑتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے کہ ان کی تجارت؛ ان کو ذکر اللہ، نماز اور زکوۃ کی ادائیگی سے نہیں روکتی۔ "فی بیوت أذن اللہ ان ترفع و یذکر فیہا اسمہ یسبح لہ فیہا بالغدو والآصال رجال لا تلہیہم تجارۃ ولا بیع عن ذکر اللہ واقام الصلوۃ وایتاء الزکاۃ یخافون یوما تتقلب فیہ القلوب والأ بصار. ترجمہ: جن گھروں کے بارے میں اللہ نے یہ حکم دیا ہے کہ ان کو بلند مقام دیا جائے اور ان میں اس کا نام لے کر ذکر کیا جائے، ان میں صبح و شام وہ لوگ تسبیح کرتے ہیں، جنہیں کوئی تجارت یا کوئی خریدو فروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ دینے سے وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل اور نگاہیں الٹ پلٹ کر رہ جائیں گی۔" (النور 36)

فقط دن و رات کا دسواں حصہ:
      جس طرح اسلام میں پیداوار کی زکوۃ میں عشر یعنی دسواں حصہ خدا کے نام پر دینے کا نظام ہے اسی طرح پانچوں نمازیں پورے اطمینان سے فرائض اور سنن و نوافل کے ساتھ ادائیگی کے لئے چوبیس گھنٹوں میں دسواں حصہ یعنی زیادہ سے زیادہ ڈھائی گھنٹے بنتے ہیں، یہ پروردگار کا حق ہے کہ بندہ اس کے عطا کردہ چوبیس گھنٹوں کے دن و رات میں اسی کیلئے دسواں حصہ فارغ کرے۔ 

آخرت؛ یقین کا سودا :
       یہ ایمان کا تقاضا ہے اور سراسر یقین کا سودا ہے، آخرت کے کل پر جتنا ایمان و یقین ہوگا دنیا کے آج میں بندے کے لیے قربانی دینا اور کاروبار کا نقصان اٹھانا سہل و آسان ہوگا، آخرت کے کل میں جب نماز پڑھنے والے جنت میں جا رہے ہوں گے تو نماز نہ پڑھنے والے جنت سے محروم ہورہے ہونگے، ان سے کہا جائے گا تمہیں جنت سے محرومی کیوں؟ ... تو وہ کہیں گے "قالوا لم نک من المصلین: ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے۔" (اِلَّاۤ اَصۡحٰبَ الۡيَمِيۡنِۛ فِىۡ جَنّٰتٍ ۛ يَتَسَآءَلُوۡنَۙ عَنِ الۡمُجۡرِمِيۡنَۙ مَا سَلَـكَكُمۡ فِىۡ سَقَرَ قَالُوۡا لَمۡ نَكُ مِنَ الۡمُصَلِّيۡنَۙ )

      کل جب ساق کی تجلی ظاہر ہوگی اور لوگوں کو سچے پروردگار کے حضور سجدے کیلئے بلایا جائے گا تو سارے نماز پڑھنے والے سجدے میں گر رہے ہوں گے اور یوں جہنم سے نجات کی ضمانت پا رہے ہوں گے لیکن یہ سر نہ جھکانے والے، نماز نہ پڑھنے والے اس دن سجدہ ریزی سے محروم کر دیئے جائیں گے اور ان کے بارے میں کہا جائے گا " قد کانوا یدعون الی السجود وھم سالمون : یہ سجدے کے لیے (دنیا کے گزرے کل میں) بلائے جاتے تھے لیکن صحیح سالم ہو کر بھی یہ اس پکار کو رد کردیا کرتے تھے۔" ( يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السجود فَلاَ يَسْتَطِيعُونَ . خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَقَدْ كَانُواْ يُدْعَوْنَ إِلَى السجود وَهُمْ سَالِمُونَ)


توبہ و استغفار اور پاکیزہ زندگی :
     ایسے حالات میں ہمیں توبہ و استغفار کی طرف متوجہ ہونا ضروری ہے تاکہ ہماری روزی میں کشادگی ہو، برکت ہو۔ وہ پروردگار بہت جلد راضی ہونے والا اور اپنی عطا و بخشش کے دروازوں کو کھول دینے والا ہے، اعمال صالحہ پر آخرت میں نوازنے کے ساتھ دنیا میں بھی حیات طیبہ عطا کرتا ہے۔ استغفار کرنے پر 1) گناہوں کے معاف کرنے، 2) رزق کے کشادہ کرنے، 3) مال و اولاد میں برکت دینے کا اس نے وعدہ کیا ہے، اور نیک اعمال اختیار کر لینے پر اسی دنیا میں حیات طیبہ عطا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
__ استغفروا ربکم إنه کان غفارا ۞ یرسل السماء علیکم مدرارا ۞ ویمددکم بأموال وبنین ویجعل لکم جنات ویجعل لکم أنہارا ۞ ترجمہ: اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا۔ اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں جاری کردے گا۔ (نوح: 10-12)
 
__ من عمل صالحا من ذکر أو أنثى وھو مؤمن فلنحیینہ حیاۃ طیبۃ ولنجزینہم أجرھم بأحسن ما کانوا یعملون ۞ 
ترجمہ: جس شخص نے بھی مومن ہونے کی حالت میں نیک عمل کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، ہم اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے، اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔ (النحل: 97)
____________



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے