ناپ تول میں کمی _ زکاۃ ادا نہ کرنا؛ مندی لاتا ہے

قسط 3)
معاشی مندی کی دینی وجوہات

٭) ناپ تول میں کمی :
مدین کا علاقہ بڑا زرخیز تھا، حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم آباد تھی، یہاں کے لوگ بحیثیت مجموعی خوش حالی کی زندگی بسر کرتے تھے۔ شعیب علیہ السلام نے انہیں توحید کی دعوت دینے کے بعد اس قوم میں جو نمایاں اخلاقی خرابی؛ ناپ تول میں کمی کی تھی اس سے انھیں منع فرمایا، ان کا معمول بن چکا تھا جب ان کے پاس فروخت کرنے والا اپنی چیز لے کر آتا تو اس سے ناپ اور تول میں زائد چیز لیتے اور جب خریدار کو کوئی چیز فروخت کرتے تو ناپ میں بھی کمی کر کے دیتے اور تول میں ڈنڈی مار لیتے۔ انہیں باخبر کرتے ہوئے کہا کہ اگر میری بات نہ سنی اور اس عمل سے باز نہ آئے تو مجھے خطرہ ہے کہ خدا تعالیٰ کا عذاب تمہیں گھیر لے، اس عذاب سے آخرت کا عذاب بھی مراد ہے اور دنیا کا بھی، پھر دنیا کے عذاب بھی مختلف قسم کے آسکتے ہیں، ادنی عذاب یہ ہے کہ تمہاری یہ خوشحالی ختم ہو جائے اور تم قحط اور مہنگائی میں مبتلا ہو جاؤ، جیسا کہ رسول کریم کی ہم نے فرمایا کہ جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قحط اور مہنگائی کے عذاب میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
والی مدین أخاھم شعیبا ؕ قال یقوم اعبدوا اللہ مالکم من إله غیرہ ؕ ولا تنقصوا المکیال والمیزان إنی أراکم بخیر و إنی أخاف علیکم عذاب یوم محیط ۞
ترجمہ: اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو پیغمبر بنا کر بھیجا انہوں نے (ان سے) کہا کہ : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ اور ناپ تول میں کمی مت کیا کرو۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ خوشحال ہو۔ اور مجھے تم پر ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تمہیں چاروں طرف سے گھیر لے گا۔ (هود 84)

٭) زکاۃ ادا نہ کرنا؛ مندی لاتا ہے :
      زکوٰۃ کے لفظی معنی پاک ہونا، بڑھنا اور نشوونما پانا کے ہیں، یہ مالی عبادت ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو مال کا میل کچیل بھی صاف کرتی ہے، اور قلب اور روح کا تزکیہ بھی کرتی ہے۔ اس کی ادائیگی کی تاکید ہے اور روکنے رکھنے پر بڑا وبال بھی ہے جس میں سے ایک رزق کی تنگی اور کاروبار کی مندی بھی ہے۔ اس ضمن میں ارشادات نبوی ہیں۔ 

عن ابن عمرؓ قال: أقبل علینا النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال: لم یمنع قوم زکاۃ أموالہم إلا منعوا القطر من السماء ، ولولا البہائم لم یمطروا. (المعجم الکبیر)
ترجمہ: حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا: جو لوگ زکوٰۃ ادا نہیں کرتے ان سے بارش روک لی جاتی ہے، اور اگر جانور نہ ہوتے تو بارش کا ایک قطرہ بھی نہ برستا۔

وعن بریدۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما منع قوم الزکاۃ إلا ابتلاہم اللہ بالسنین. (الترغیب والترہیب)
ترجمہ :حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی زکوٰۃ نہیں نکالتی، اللہ تعالیٰ اس کو قحط سالی میں مبتلا فرمادیتے ہیں۔
قال عمر قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما تلف مال فی بر ولا بحر إلا بحبس الزکاۃ. (الترغیب والترہیب)
ترجمہ:حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خشکی ہو یا سمندر، جہاں بھی مال ضائع ہوتا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
     ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ قحط سالی کا عذاب بھی زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی وجہ سے آتا ہے۔ اگر تمام صاحبِ نصاب مسلمان زکوٰۃ کے فریضہ کو خوشدلی کے ساتھ انجام دیں تو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی فراوانی ہوجائے اور ہر شخص کو بآسانی ضروریاتِ زندگی حاصل ہوں اور ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی ہو۔ 

اسی کے ساتھ کچھ گناہ اور ہیں جو تنگ رزقی پیدا کرتے ہیں جیسے سود کا لین دین، نمازوں کا چھوڑنا وغیرہ

جاری ---------
٭) سودی اور غیر شرعی کاروبار :
_____________________ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے