پانچ گناہ اور ان کے خصوصی اثرات

قسط 2)
#معاشی مندی کی دینی وجوہات

*پانچ گناہ اور ان کے خصوصی اثرات :*

    پانچ گناہ ایسے ہیں جن کے پانچ خصوصی اثرات ہیں، جن میں تین کا تعلق خاص رزق کی تنگی اور کاروباری مندی سے ہے۔ اور افسوس تینوں ہی ہمارے معاشرے اور کاروبار میں سرایت کئے ہوئے ہیں۔
1) علانیہ فحش اور زنا کاری۔ 2) ناپ تول میں کمی۔ 3) زکاۃ ادا نہ کرنا۔ 4) بد عہدی پر دشمن کا مسلط کردیا جانا۔ 5) خلافِ شرع فیصلوں کے سبب پھوٹ اور اختلاف پڑجانا۔

      حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے مہاجرین کی جماعت! پانچ باتیں ہیں جب تم ان میں مبتلا ہوجاؤ گے، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم اس میں مبتلا ہو۔ 1) جب کسی قوم میں علانیہ فحش (فسق و فجور اور زناکاری) ہونے لگ جائے، تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں۔ 2) جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی ظلم و زیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ 3) جب لوگ اپنے مالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش کو روک دیتا ہے، اور اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا۔ 4) جب لوگ اللہ اور اس کے رسول کے عہد و پیمان کو توڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ لوگوں میں سے کسی دشمن کو مسلط کردیتا ہے، وہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے چھین لیتا ہے۔ 5) جب ان کے حکمران اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، اور اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ اور اختلاف ڈال دیتا ہے۔ (ابن ماجہ : ۴۰۱۹)

(عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرؓ، قَالَ: اَقْبَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ، فَقَالَ: یَا مَعْشَرَ الْمُـہَاجِرِیْنَ! خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِیتُمْ بِہِنَّ، وَاَعُوْذُ بِاللہِ اَنْ تُدْرِکُوْہُنَّ، لَمْ تَظْہَرِ الْفَاحِشَۃُ فِيْ قَوْمٍ قَطُّ، حَتّٰی یُعْلِنُوْا بِہَا إِلَّا فَشَا فِیْہِمُ الطَّاعُوْنُ وَالْاَوْجَاعُ، الَّتِيْ لَمْ تَکُنْ مَضَتْ فِيْ اَسْلَافِہِمُ الَّذِیْنَ مَضَوْا، وَلَمْ یَنْقُصُوْا الْمِکْیَالَ وَالْمِـیْزَانَ، إِلَّا اُخِذُوْا بِالسِّنِیْنَ، وَشِدَّۃِ الْمَـئُوْنَۃِ، وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَیْہِمْ، وَلَمْ یَمْنَعُوْا زَکَاۃَ اَمْوَالِہِمْ إِلَّا مُنِعُوْا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ، وَلَوْلَا الْبَہَائِمُ لَمْ یُمْطَرُوْا، وَلَمْ یَنْقُضُوْا عَہْدَ اللہِ، وَعَہْدَ رَسُوْلِہٖ إِلَّا سَلَّطَ اللہُ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِہِمْ، فَاَخَذُوْا بَعْضَ مَا فِيْ اَیْدِیْہِمْ وَمَا لَمْ تَحْکُمْ اَئِمَّتُہُمْ بِکِتَابِ اللہِ، وَیَتَخَیَّرُوْا مِمَّا اَنْزَلَ اللہُ إِلَّا جَعَلَ اللہُ بَاْسَہُمْ بَیْنَہُمْ۔‘‘ (ابن ماجہ : ۴۰۱۹)

*1) زنا تنگدستی لاتا ہے :*
      آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے؛ "الزِّنا يورِثُ الفقرَ. ترجمہ : زنا کی وجہ سے فقر و فاقہ پیدا ہوتا ہے۔" اس کے ضمن میں وہ تمام تر معصیات شامل ہیں جو زنا تک لے جانے والی ہیں، مثلا بد نظری، فلم بینی، فحش بینی، وغیرہ __ اب تو موبائل فون کے سبب معاملہ تشویش ناک حد تک آگے بڑھ چکا ہے اور فلم بینی، فحش بینی سے ہوتے ہوئے معاملہ فحش فعلی تک جا پہنچا ہے، گویا علانیہ فحش کی شروعات ہوچکی ہے مسلم معاشرے میں نعوذ باللہ من ذلک

جاری -------
 ٭) ناپ تول میں کمی :
٭) زکاۃ ادا نہ کرنا؛ مندی لاتا ہے :
_______________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے