✍️ نعیم الرحمن ندوی
ہمارا شہر مالیگاؤں پاورلوم صنعت سے جڑا ہوا ہے جس پر بیشتر تنگی و مندی کے بادل منڈلاتے رہتے ہیں لیکن اصل میں یہ مندی و تنگی پالنہار اللہ پاک کی طرف سے بھیجی جاتی ہے۔ جب جب ہم بحیثیت مجموعی اللہ پاک سے غافل ہوجاتے ہیں اور یہ غفلت گناہوں کے دلدل میں پڑجانے کا سبب بنتی ہے تو اللہ حکیم کا مکافاتِ عمل کا قانون؛ حرکت میں آتا ہے اور ہمیں راہِ راست پر لانے کیلئے ایسے حالات پیش آتے ہیں تاکہ ہم اپنے کاموں کا جائزہ لیکر رزق دینے والے اپنے خالق و مالک کی نافرمانی سے باز آجائیں۔
ہم اپنے کاروبار کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ وہ تمام اسباب و عوامل جو اللہ پاک کو ناراض کرنے والے ہیں، وہ تمام گناہ جن کے بارے میں پیغمبر ﷺ نے بتایا کہ یہ وہ ہیں جن سے ناراض ہو کر پروردگار رزق میں کمی کر دیتا ہے؛ ہم ان میں بال بال ڈوبے ہوئے ہیں، زنا کاری و فحش عام ہوتا جا رہا ہے، کاروبار میں دھوکہ دہی، بجلی کی چوری، وزن کی چوری، تانا بانا کی چوری، ناپ تول میں کمی اور سودی لین دین، یہ ساری چیزیں ہمارے کاروبار میں پوری طرح سرایت کرگئی ہیں، یہ تمام باتیں غیر شرعی اور اسلام کے خلاف ہیں۔
پانچ وقت مؤذن کی اذان ہوتی ہے، ہم سنتے ہیں لیکن ہمارے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، ہم کاروبار میں مشغول رہ کر اللہ کی اس پکار کو نکار دیتے ہیں، رد کردیتے ہیں، جب کہ نماز کی تاثیر یہ کہ وہ ہر قسم کے فحش و زناکاری سے روکنے والی اور برائیوں سے دور کرنے والی ہے۔ کریم پروردگار اسی غرض سے اپنے بندوں کو پانچ وقت اپنے پاس بلاتا ہے کہ بندے میرے پاس آکر پاکیزگی حاصل کرلیں۔ (إن الصلوۃ تنھیٰ عن الفحشاء والمنکر) لیکن ہم بندے اللہ کے گھر سے دور رہ کر انہی برائیوں میں غرق ہوتے جارہے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ان تمام غیر شرعی کاموں سے توبہ و استغفار کریں، زندگی کو نیکیوں پر لائیں، نمازوں کا اہتمام کریں اور اپنے پروردگار کو راضی کریں۔
ورنہ صرف معاش و کاروبار ہی نہیں ہماری قومی ملکیتیں اور دینی جائدادیں تک داؤ پر ہونگی اور افسوس ہماری معصیت بھری زندگی، توبہ و استغفار اور اصلاح کی طرف سے کوتاہی و لاپروائی؛ ایسے حالات ہمارے سروں پر لا کھڑا کر رہے ہیں جن سے احادیث میں متنبہ کردیا گیا ہے؛ نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا " وَلَمْ یَنْقُضُوْا عَہْدَ اللہِ، وَعَہْدَ رَسُوْلِہٖ إِلَّا سَلَّطَ اللہُ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِہِمْ فَاَخَذُوْا بَعْضَ مَا فِيْ اَیْدِیْہِمْ ... : جب لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد و پیمان کو توڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے دشمنوں؛ جن کا تعلق ان کے غیروں سے ہوتا ہے ان کو مسلط کر دیتا ہے جو ان سے ان کے بعض اموال چھین لیتے ہیں۔ (ابن ماجہ: ۴۰۱۹) "
ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا کلمہ پڑھ کر ان کی اطاعت و فرمانبرداری کا عہد و اقرار کیا ہے، اگر ہم اس کے خلاف کرتے ہیں تو گویا ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد و پیمان کو توڑ دیتے ہیں۔
ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم رب کی اس پکار پر کان دھریں اور اجتماعی توبہ و استغفار کی طرف متوجہ ہوجائیں۔
ارشاد باری ہے؛
وتوبوا الی اللہ جمیعا ایہا المؤمنون لعلکم تفلحون. اے ایمان والوں تم سب کے سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تمہیں فلاح و کامیابی نصیب ہو۔ (النور : 31)
ہم اس موضوع پر مختصر و سلسلہ وار مضامین میں مذکورہ بالا "معاشی مندی کی دینی وجوہات" کا جائزہ لیں گے تاکہ اپنی اور اپنے کاروبار کی اصلاح کی طرف فکر ہو۔ ان شاء اللہ العزیز
جاری -----------
معاشی مندی کی دینی وجوہات
________________
0 تبصرے