اساتذہ ؛ قوموں کے معمار



✍🏻 نعیم الرحمن ندوی

کسی نے کیسی سچی بات کہی ہے *" تدریس کی مسند پر قوموں کی تقدیر طے کی جاتی ہے، معلمی اور پیمبری میں گہرا ربط ہے"* جس طرح پیمبر قوموں میں انقلاب برپا کرتا ہے ایسے ہی معلم بھی قوموں کی کایا ؛ پلٹ سکتا ہے، نبی آخر الزماں ﷺ کا ارشاد ہے " إنما بعثتُ معلما : مجھے معلم بناکر بھیجا گیا ہے " اور پہلا معلم خود پروردگارِ عالم ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا۔ (الذی علم بالقلم)

عربی شاعر احمد شوقی کی طویل نظم *"قم للمعلم"* کے چند اشعار دیکھئے ؛

قُم لِلمُعَلِّمِ وَفِّهِ التَبجيلا + كادَ المُعَلِّمُ أَن يَكونَ رَسولا

أَعَلِمتَ أَشرَفَ أَو أَجَلَّ مِنَ الَّذي + يَبني وَيُنشِئُ أَنفُساً وَعُقولا

سُبحانَكَ اللَهُمَّ خَيرَ مُعَلِّمٍ + عَلَّمتَ بِالقَلَمِ القُرونَ الأولى

 أَخرَجتَ هَذا العَقلَ مِن ظُلُماتِهِ + وَهَدَيتَهُ النورَ المُبينَ سَبيلا

     اے مخاطب! معلم کے لیے کھڑے ہوکر اپنا احترام پیش کر کہ ایک معلم ؛ پیمبر کی نیابت کا فرض انجام دیتا ہے۔
     اس سے زیادہ معزز ومؤقر کوئی اور ہے؟ یہ روحوں، دماغوں اور عقل ودل کی تعمیر اور تزیین کرتا ہے۔
      اللہ پاک ہے جو بہترین استاد ہے۔ اللہ تو نے ہی اگلے لوگوں کو قلم کے ذریعے سکھایا، تو نے ہی ذہنوں کو اندھیروں سے نکالا اور روشن اور کھلے راستے کی ہدایت کی 
________

*استاذ کی ذمہ داری*

      جس طرح استاذ وٹیچر کا مقام اِتنا بڑا ہے ویسے ہی اُس کی ذمہ داری بھی اُتنی ہی بڑی اور ویسی ہی نازک ہے۔ اس کا ہر فعل طلبہ کے لئے نمونہ اور آئیڈیل کی حیثیت رکھتا ہے اور متعدی ہوتا ہے، آگے منتقل ہونے والا ہوتا ہے، طلبہ غیر شعوری طور پر اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بناتے جاتے ہیں، اس لیے استاد کا اچھا فعل وعمل؛ اچھی تربیت و تعلیم کے اعتبار سے صدقۂ جاریہ ہے اور برا فعل وعمل؛ بری تعلیم وتربیت کے اعتبار سے گناہِ جاریہ __ اگر ٹیچر نے ایک اسٹوڈنٹ کو بھی کسی گناہ کے کام میں آگے بڑھا دیا تو اس کے "بینک آف آخرت میں گناہِ جاریہ کا کھاتا" کھل گیا، اسٹوڈنٹ زندگی میں جتنی مرتبہ بھی وہ گناہ کرے گا اس میں محترم ٹیچر و محترمہ استانی صاحبہ شریکِ جرم مان کر گناہ میں اپنا حصہ بھی پاتے رہیں گے۔ اس لئے حوصلہ افزائی اچھے سچے کام ہی میں ہونا چاہیے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے؛ ... تعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان واتقوا اللہ إن اللہ شدید العقاب ۞ ترجمہ: تعاون نیکی اور تقوی کے کاموں میں کرو، گناہ اور ظلم میں نہ کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔ (مائدہ: 2)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے