سفرِ سندگی؛ کیا دیکھا، کیا سیکھا؟ _____ آٹھویں آخری قسط



9) نو ماہی پرسنلیٹی ڈیولپمنٹ کورس میں داخل طلبہ :
      اس کورس کو فارغینِ مدارس کے لیے مرتب کرکے "نو ماہی پرسنلیٹی ڈیولپمنٹ کورس" تشکیل دیا گیا، فی الوقت کم و بیش درجن بھر ایسے ہی فارغين اس میں داخلہ لیکر مولانا عبدالحق ندوی صاحب کی زیر نگرانی، زیر تربیت چل رہے ہیں، ان سے بھی ملاقاتیں ہوئی، ان کا بھی مظاہرہ ہوا، الحمدللہ ان میں بھی اطمینان بخش صلاحیتیں پیدا ہوتی ہوئی دکھائی دیں، یہ طلبہ عصر بات کی کتابی تعلیم؛ ریاض الصالحین کو انگریزی زبان میں پیش کر رہے تھے، آپس کی گفتگو اور تقریر و بیان اور مکالمے، مباحثے انگریزی، عربی زبانوں میں کئے جا رہے تھے، یہ آنکھوں دیکھا نتیجہ اس کورس کی افادیت اور اثر افرینی کا احساس دلاتا ہے۔


10) نو ماہی کورس کی تفصیل اور نفیرِ عام :
      یہ کورس مدارس اسلامیہ کے نئے فارغین کے لیے عربی اور انگریزی زبان میں تکلم، بے تکلف گفتگو، برجستہ تقریر اور مختلف موضوعات پر ڈیبیٹ و مباحثے کے لیے انتہائی مفید اور مؤثر کورس ہے۔ فارغين مدارس کے نو مہینوں پر مشتمل اس کورس کو جاری ہوئے ابھی چار سال ہی ہوئے ہیں، ان نوجوان علماء کے چار بیچز فارغ ہوئے، ان کی صلاحیت عربی انگریزی میں بہت اچھی اور امید افزا ہے، فقط ایک سال کے اندر انگریزی زبان میں رواں گفتگو، برجستہ تقریر اور مختلف موضوعات پر ڈیبیٹ کرنے کا ملکہ انہیں حاصل ہوگیا، آگے یہ نوجوان علماء اپنی صلاحیتوں میں مزید پختہ ہوں گے اور ملک میں اعلی تعلیم یافتہ برادرانِ وطن اور بیرون ملک دوسری قوموں کو انگریزی زبان میں اسلام کی دعوت، اس کا تعارف پیش کر سکیں گے، اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے ڈیبیٹ کر سکیں گے۔

___ عام صورتحال 
      چند بڑے مدارس مستثنی کرکے ملک بھر کے عام مدارس کی صورتحال یہ ہے کہ فارغين مدارس عربی زبان بولنا تو درکنار اس زبان کے بولنے والے اہل زبان خطباء کی تقریروں اور گفتگو کو بھی نہیں سمجھ پاتے، انگریزی کا تو پوچھنا ہی کیا! یہ بڑی کمزوری ہے۔
    عربی زبان میں تکلم، بے تکلف گفتگو، تقریر اور ڈیبیٹ میں خاطرخواہ محنت نہیں ہوتی؛ یہ ہم اہل مدارس کی دکھتی رگ ہے، یہی صورتحال انگریزی کی بھی ہے، انگریزی میں بات چیت کرنا مشکل ہوتا ہے، تقریر نہیں کر سکتے، اہل زبان کو نہیں سمجھ سکتے، اس کمزوری کو دور کرنے کے لیے مدرسہ بیت العلوم سندگی، کرناٹک میں جاری "نو ماہی پرسنلیٹی ڈیولپمنٹ" کا یہ کورس انتہائی مفید ہے۔

__ دو بڑے فائدے 
    اس کورس کے دو بڑے فائدے مدارس کے ان فارغین کو حاصل ہونگے۔ ایک یہ ملک میں اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے روبرو آکر انگریزی میں اسلام کی بہترین ترجمانی اور شریعت کی بہترین تفہیم کر سکتے ہیں اور دوسرا فائدہ یہ کہ یورپی و مغربی ملکوں میں اس زبان کے ذریعے دعوت الی اللہ کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں اور خلیجی و عرب ممالک میں عربی زبان میں اصل اسلام کی طرف لوٹنے کی آواز بلند کرسکتے ہیں۔

___ سننے کا خاص طریقہ 
     اس کورس میں سب سے اہم چیز یہی عربی اور انگریزی زبان میں مذکورہ صلاحیتیں و مہارتیں پیدا کرنا ہے۔ اس کی سرگرمی میں لسننگ ایکٹیوٹی 85 فیصد ہے، انگریزی کے نیٹیو سپیکرز اور عربی کے اہل زبان خطباء کی تقریریں طلبہ کو کثرت سے سنائی جاتی ہیں اور سنانے کا خاص طریقہ ہے۔ پہلا مرحلہ؛ تقریر سنتے وقت تقریر؛ تحریری شکل میں موجود ہوتی ہے، طالب علم اسپیکر کو سنتا بھی ہے اور تحریر کو دیکھتا بھی ہے، اس طرح دونوں کو سامنے رکھ کر خطیب و اسپیکر کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس میں کچھ مہارت کے بعد اگلا مرحلہ ہے؛ ویڈیو میں خطیب کی تقریر کے ساتھ سب ٹائٹل بھی چل رہے ہوتے ہیں وہ بیک وقت سنتا اور دیکھتا ہے، اس طرح باتوں کو سمجھنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔ آخری مرحلہ؛ بغیر تحریر اور بغیر سبٹائٹل کے خطیب و اسپیکر کو براہ راست سننا اور سمجھنے کی کوشش کرنا ہے۔ بار بار ایسی مشق ہونے پر طالب علم کی سننے اور سمجھنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

___ اہلِ زبان خطباء و اسپیکرز 
     اس سلسلے میں مختلف عرب علماء و خطباء کے ویڈیوز سے مدد لی جاتی ہے، ان کے مختلف لب و لہجے ویڈیوز کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسی طرح انگریزی میں بھی مختلف اسپیکرز کو سن کر ان کے مختلف لب و لہجے سے طلبہ کو آگاہ کیا جاتا ہے، مثلا امریکن انگلش، برٹش انگلش اور آسٹریلین انگلش وغیرہ وغیرہ، انہیں اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں کہیں کے خطباء و اسپیکرز ہوں طلبہ ان کی باتوں اور ان کے لب لہجے کو سمجھ سکیں۔

__ کورس کے مفید مضامین 
      عربی، انگریزی ہر دو زبانوں میں تین صلاحیتیں 1) رواں گفتگو 2) برجستہ تقریر اور 3) مختلف موضوعات پر ڈیبیٹ و مباحثہ؛ اس کورس کا بنیادی مقصد ہے۔
اسی کے ساتھ اس نو ماہی کورس میں روزانہ دو گھنٹے بنیادی اور ضروری کمپیوٹر کورسز پڑھائے جاتے ہیں، اس کورس میں اہم عصری علوم کے مضامین اور سبجیکٹ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، سائنس جیوگرافی اور ایکنامک پڑھائی جاتی ہے، اور ایک بڑی اہم چیز ملک کے آئین و کانسٹی ٹیوشن کی تلخیص بھی پڑھائی جاتی ہے، جس سے اس کورس کی افادیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔


___ نفیرِ عام
      وہ تمام نوجوان فضلاء و فارغین مدارس جو اپنے سینے میں امت کا درد، دین کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں، اسلام اور امت مسلمہ کے لیے کچھ کر گزرنے کی تڑپ ان میں ہے، ان کے لیے نفیرِ عام ہے کہ آئیں اور اس کام کے لیے اپنی شخصیت سازی کریں، اپنے کو تیار کریں، لائق و اہل بنائیں، اپنے کو امت کے لیے نافع بنائیں، یہ امت کی شدید ضرورت ہے اور یہی مدارس کے فارغین کیلئے اپنی نافعیت ثابت کرنے کا بہترین میدان بھی ہے۔ قرآن کریم کہتا ہے ؛
وأما ما ینفع الناس فیمکث فی الأرض: وہ چیز جو لوگوں کے لئے نفع بخش ہوتی ہے وہ زمین پر باقی رہتی ہے۔ (الرعد:17)


     مدارس کے ذمہ داران کو بھی فکر اور عملی اقدام کرنے کی ضرورت ہے اس طور پر کہ اپنے مدرسوں کے عربی، انگریزی مضامین کے اساتذہ کو اس سے استفادے کے لیے یہاں بھیجیں اور اپنے یہاں یہ ماحول پیدا کرنے کی سنجیدگی کے ساتھ عملی کوششیں کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے