✍ نعیم الرحمن ندوی
آئیے ! اس ماہِ رمضان و ماہِ قرآن میں ذرا اُس کتابِ مبارک سے جُڑیں، جو زندگی سے لبریز ہے۔ یہ قرآن حییّ یعنی سدا زندہ ہستی؛ کی ذات سے نکلے ہوئے کلام کی کتابی شکل ہے، یہ مُحیی یعنی زندگی دینے والے؛ کی کتاب ہے، اسی لئے اِس کتاب میں بھی یہ صفت بدرجۂ اتم موجود ہے۔ جو قوم، جو فرد بھی اس زندہ کلام سے طلبِ ہدایت کی نیت سے جُڑے اسے بھی زندگی حاصل ہوجاتی ہے۔ وہ دنیا کے مُردہ خانوں میں زندگی کا نور لے کر بلا کھٹک چلنے لگتا ہے، وہ دنیا اور آخرت دونوں ہی شاہراہوں کا کامیاب مسافر بن جاتا ہے، اور منزلِ مقصود یعنی رب العالمین کی رضامندی کو پاتے ہوئے جنت الخلد کو بامراد پہنچتا ہے۔ ( أو من كان ميتا فأحييناه وجعلنا له نورا يمشي به في الناس .... وہ شخص جو پہلے مُردہ تھا پھر ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس کو وہ روشنی عطا کی جس کے اُجالے میں وہ لوگوں کے درمیان زندگی کی راہ طے کرتا ہے ....)
زمین کے زلزلے :
دنیا بھر میں زلزلوں کا نہ تھمنے والا تازہ سلسلہ؛ جس کی تھرتھراہٹ ہمارے ملک کے شمالی حصوں تک پہنچ چکی ہے اور مزید بڑے زلزلوں کی قیاس آرائیاں و پیش گوئیاں ہورہی ہیں۔ ___ اس صورتحال میں ضروری محسوس ہوتا ہے کہ زمین، اہل زمین اور خالقِ زمین کا آپس میں کیا رشتہ ہے معلوم کیا جائے؟ پیروں تلے زمین کب کھِسکتی ہے؟ خالقِ زمین کا زمین پر کیسا کنٹرول ہے؟ اس کا اہل زمین کے لیے کیا منصوبہ ہے؟ جدید سائنس کے پرستار مادہ پرستوں کے لئے زمین سے فرار ہونے کے ارادے ہیں، کیا وہ کامیاب ہو سکیں گے؟ ___ زمین کے یہ چھوٹے بڑے زلزلے؛ ایک عظیم زلزلے کی یاد دلاتے ہیں کیسے؟ وہ زلزلۂ کبریٰ کب اور کیوں آئے گا؟ یہ ساری باتیں خالقِ زمین و منزِّل قرآن نے اپنے کلام میں اور اس کی تفسیر و تبیین میں اپنے رسول ﷺ کی زبانی بتادی ہے۔ ہم اِس مضمون میں مذکورہ سارے سوالوں کے جواب اُسی کے کلام و بیان سے جانیں گے۔ ان شاء اللہ العزیز
رمضان مبارک اور کتاب مبارک :
رمضان کریم؛ قرآن کریم کے نزول کا مہینہ ہے، رمضان اور قرآن کا آپس میں خاص تعلق ہے اور منشاء و عملِ نبوی ﷺ بھی یہی ہے کہ امتِ مسلمہ رمضان مبارک میں کتاب مبارک سے جڑ جائے۔
رمضان مبارک اور کتاب مبارک کا خصوصی ربط ہے _ شھرُ رمضان؛ ماہِ رمضان --- الذی أنزل فیہ القرآن؛ ماہِ نزولِ قرآن --- فیہ ھدی للناس وبینات من الھدی والفرقان؛ حاملِ ہدایات اور حق و باطل کا فرقان --- ___ اس مناسبت سے اہلِ زمین کی ہر دور کی رہنمائی کے حامل کلامِ الہی سے؛ حصولِ ہدایت کی غرض سے جُڑنے کیلئے اِس ماہِ مبارک میں ایک خاص موضوع (زمین اور انسان؛ بزبانِ قرآن!!) پر مفصل و مدلل مضمون پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔ مضمون گرچہ طویل ہے لیکن مفید تفصیلات پر مشتمل ہے اس لئے طوالت اور افادیت دونوں کا خیال کرتے ہوئے اسے پندرہ قسطوں میں تقسیم کردیا گیا ہے، اور اتنی مقدار رکھی گئی جو ایک نشست میں پڑھی جاسکے ورنہ سوشل میڈیا پر لمبی تحریریں اسکرول کا شکار ہوجاتی ہیں، اس طرح یک روزہ وقفے سے یہ قسط وار مضمون پورے رمضان المبارک میں پیش ہوتا رہے گا۔ ان شاء اللہ
اللہ پاک سے دعا ہے کہ
ہمیں اور پوری امت کو قرآنِ مبارک سے جوڑ دے اور ساری دنیا کی قیادت کا اہل بنائے۔ آمین یا رب العالمین
اس مضمون سے کیا فوائد حاصل ہو سکیں گے؟:
سب سے پہلی چیز ہمارے اساسی عقیدے ؛ بعث بعد الموت یعنی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا یقین دلوں میں راسخ ہوگا۔ زمین ہی پر میدان محشر برپا ہونا اور مذکورہ بالا تمام اہم ترین سوالوں کے جوابات شرعی اور عقلی دلائل سے جانیں گے۔ اس کتابِ مبین کے کلام الٰہی ہونے کا یقین مضبوط ہوگا۔ اور پھر کلام الہی یعنی قرآنی آیات کی عجب اثر آفرینی ہے کہ اگر دل زندہ ہے تو مضمون کے آخر آخر تک آپ اپنے آپ کو دل سے رب کے حضور جھکنے کے لئے بے قرار پائیں گے۔ اور خالقِ زمین کی طرف سے دیئے گئے اِس پیغام پر دل و جان سے عمل پیرا ہونے کے لئے بے تاب ہونگے جسے شاعر عتیق احمد جاذب نے بہت خوبی سے بیان کیا ہے ؛
اے زمیں والو جھکا دو اپنا سر
آسماں والے کا یہ پیغام ہے
(نوٹ : ہر قسط کی قرآنی آیات بغیر اعراب کے ہے، اعراب کے ساتھ نستعلیق فونٹ میں حرفوں کی ترتیب بھلی نہیں لگتی اور اکثروں کے سیل فون میں نستعلیق فونٹ ہے، اس لئے آیتوں کی امیج اعراب کے ساتھ ٹیلی گرام پر اپلوڈ کردی جائے گی۔ ان شاء اللہ)
_____________________
0 تبصرے