قتل کا جرم اور اسلام کا حکم _ تیسری قسط



#سماج سدھار مہم مالیگاؤں (7)

قتل کا جرم اور اسلام کا حکم
تیسری قسط

 ناحق قتل کرنے کا گناہ 
_____ حدیث کی روشنی میں :

  ___ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن اس وقت تک اپنے دین کے بارے میں برابر کشادہ رہتا ہے (یعنی اس کے لیے اعمالِ صالحہ کرنا آسان اور توبہ قبول ہوتی رہتی ہے) جب تک ناحق خون نہ کرے (جہاں ناحق خون کیا تو اعمالِ صالحہ اور مغفرت کا دروازہ تنگ ہو جاتا ہے)
(صحیح البخاری، رقم الحدیث 6862)
___ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ہلاک کرنے والے وہ امور ہیں، جن میں پھنسنے کے بعد نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا، ان میں سے ایک ناحق حرمت والا خون بہانا بھی ہے۔
( البخاری، کتاب الدیات، رقم الحدیث 6863)
___ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی ایک مسلمان کے قتل میں تمام آسمان و زمین والے بھی شریک ہوجائیں (یا اس کے قتل پر راضی ہوں) تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔ (ترمذی، رقم الحدیث 1398)
___ جس شخص نے کسی مومن کے قتل پر آدھے کلمہ سے بھی مدد کی تو قیامت کے دن اللہ تعالی سے وہ اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ یہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (مشکوٰۃ)
___ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک ساری دنیا کا ختم ہوجانا ایک مسلمان کے قتل کے مقابلے میں معمولی چیز ہے۔ (مشکوٰۃ)
___ آپ ﷺ نے میدانِ عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: بلا شبہ تمہارے خون اور تمہارے مال آپس میں ایک دوسرے پر حرام ہیں، جیسا کہ آج کے دن کی بے حرمتی تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں حرام ہے۔ (مشکوۃ)
_______________

خلاصہ کلام:

       قرآن وحدیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ کسی شخص کو قتل کرنا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے اور قاتل کی سزا جہنم ہے، جس میں وہ ایک طویل عرصہ تک رہے گا، الله اس پر غضب نازل کرے گا اور لعنت بھیجے گا اور الله تعالیٰ نے قاتل کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے، لہٰذا ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ قتل جیسے کبیرہ گناہ سے ہمیشہ بچے، حتٰی کہ کسی بھی درجہ میں قتل کی معاونت سے بچنا بھی لازم ہے، کیونکہ بسا اوقات ایک شخص کے قتل سے نہ صرف اس کی بیوی بچوں کی زندگی، بلکہ خاندان کے مختلف افراد کی زندگی بعد میں دوبھر ہو جاتی ہے اور اس طرح خوش حال خاندان کے افراد بیوہ، یتیم اور محتاج بن کر تکلیفوں اور پریشانیوں میں زندگی گزارنے والے بن جاتے ہیں، جس کا سبب اور گناہ گار یہ قاتل ہوتا ہے۔
_____________________ 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے