#سماج سدھار مہم مالیگاؤں (6)
قتل کا جرم اور اسلام کا حکم
دوسری قسط
کسی انسان کو ناحق قتل کرنے کا گناہ
_______ قرآن کی روشنی میں :
اسلام کے نزدیک بے گناہ کے قتل کامسئلہ اتنا سنگین ہے کہ وہ صرف وارثین ہی کو بدلے کاحق نہیں دیتا ہے، بلکہ پورے سماج کو سماجی لحاظ سے اس مجرم سے بدلہ لینے کا ذمّے دار ٹھہراتا ہے۔ قاتل خواہ امیر ہو یا غریب، عہدے دار ہو یا عام سا انسان ، بادشاہ ہو یا غلام، سب اس کے قانون کی زد میں آجاتے ہیں۔ ارشاد ہے :
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ کُتِبَ عَلَیْْکُمُ الْقِصَاصُ فِیْ الْقَتْلَی ﴿بقرہ:۱۷۸﴾ ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر مقتولین کا قصاص (بدلہ لینا) فرض کیاگیاہے۔
بعض لوگ قرآن مجید کی اس تعلیم وہدایت سے متعلق اسلام پر الزام تراشیاں کرنے لگتے ہیں کہ اس سے تو مزید انسانوں کی جان تلف ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ معاملے کو گہرائی سے نہیں لیتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اگر قاتل کو چھوڑ دیا جاتا ہے تو پھر وہ سینہ چوڑا کرکے گھمنڈ کے ساتھ گھومتا ہے۔ دوسرے لوگ اس سے خوف کھاتے ہیں اور وہ مزید درندگی اور خون ریزی کرتا پھرتا ہے۔ اسلام نے قاتل کی سزا اس لیے ٹھہرائی ہے، تاکہ سماج میں رہنے والے پھر کسی فرد کو کسی بے گناہ کے قتل کی ہمت نہ ہوسکے اور سماج خون خرابے سے مامون و محفوظ ہوسکے۔
قتل کے جرم کی سنگینی اور ہولناک انجام :
اللہ پاک کا ارشاد ہے : ﴿ وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا. ﴾ ترجمہ: اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اللہ اس پر غضب نازل کرے گا اور لعنت بھیجے گا، اور اللہ نے اس کے لیے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (النساء. 93)
قتل کے بارے میں بیک وقت چار قسم کی سزا بیان کی گئی ہے کہ جو مسلمان کسی مسلمان کو عمداً قتل کرے گا اس کی سزا
1) جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔ (اگر وہ قتل کو حلال سمجھ کر کرے)
2) اس پر خدا کا غضب ہوگا۔
3) اس کی خدا کی لعنت ہے۔
4) اس کے لیے عذاب دردناک خدا نے تیار کر رکھا ہے۔
یہاں قتل کے جرم کی جو سزا بیان ہوئی ہے وہ بعینہ وہی سزا ہے جو کٹر کافروں کے لیے قرآن میں بیان ہوئی ہے۔ اس آیت کو پڑھ کر ہر مسلمان کا دل لرز اٹھتا ہے۔
اس سزا کی سنگینی کی علت سمجھنے کے لیے اس بات کو سامنے رکھنا چاہیے کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر سب سے بڑا حق اس کی جان کا احترام ہے، کوئی مسلمان اگر دوسرے مسلمان کی جان لے لیتا ہے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ حقوق العباد میں سے اس نے سب سے بڑے حق کو تلف کیا جس کی تلافی و اصلاح کی بھی اب کوئی شکل باقی نہیں رہی اس لیے کہ جس شخص کے حق کو اس نے تلف کیا وہ دنیا سے رخصت ہوچکا اور حقوق العباد کی اصلاح کے لیے تلافی مافات ضروری ہے۔
__________________________
جاری ____
ناحق قتل کرنے کا گناہ _ حدیث کی روشنی میں :
خلاصۂ کلام:
0 تبصرے