نشہ اور مُنَشِّیات _ تیسری قسط


# سماج سدھار مہم مالیگاؤں (4)
نشہ اور مُنَشِّیات 
تیسری قسط

شراب اور منشیات کے مضر اثرات :
      ہر ایسی چیز جو نشہ آور ہو یعنی اگر اسے ایک نارمل انسان کھا لے یا پی لے تو اسے نشہ آجائے، اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : ہر نشہ آور چیز خمرہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ (صحیح مسلم:2003) 
      میڈیکل سائنس کی تمام جدید تحقیقات؛ شراب اور دیگر منشیات کے نقصان دہ اور ہولناک نتائج و اثرات کو تسلیم کرچکی ہیں، سماج میں آدھے سے زیادہ جرائم شراب کے استعمال کے نتیجے میں ہوتے ہیں۔
      شراب اور نشے کی لعنت انسان کو چوطرفہ نقصانات سے دوچار کرتی ہے اورتباہ و برباد کرڈالتی ہیں، اس لعنت کے منحوس اثرات اور مضرات بے انتہا ہیں، ذیل میں چند کا ذکر کیا جاتا ہے۔

جسمانی، نفسیاتی اور سماجی نقصانات :
      میڈیکل سائنس باتفاق رائے یہ تسلیم کرچکی ہے کہ شراب ونشہ ایک سست رفتار زہر ہے، اور اس سے انسان کا بدن کھوکھلا ہوتا چلا جاتا ہے اور تیزی سے انسان کے قدم موت کی طرف بڑھتے چلے جاتے ہیں، نشے کا سب سے بڑا نقصان انسان کی صحت، جسم اور قوت کو پہونچتا ہے، واضح رہنا چاہئے کہ انسان کی زندگی، صحت، جسم اور طاقت اس کی اپنی ملکیت نہیں، بلکہ اس کے پاس اللہ کی امانت ہیں، اور اس امانت میں خیانت کسی بھی صورت جائز نہیں ہے۔
_____________________ 

____ ) شراب پینے سے ، حلق کی خرابی، دمہ، لیور سوجن، کڈنی انفکشن، ٹی بی (Tuberculosis) اور (Heart attack) جیسی خطرناک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ 

____ ) ایک شرابی نہ صرف اپنی زندگی برباد کرتا ہے بلکہ اپنے بچوں کی زندگی بھی داؤ پر لگادیتا ہے۔ کتنے ہی ایسے غریب اور متوسط درجے کے کمانے والے؛ نشہ کرنے والے ہیں جو اپنے خون پسینے کی کمائی کو اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم و تربیت پر خرچ کرنے کے بجائے اپنی شراب نوشی، نشہ خوری اور عیاشی پر خرچ کر دیتے ہیں۔

____ ) شراب پینے کے بعد نشے کی حالت میں ہی اکثر بیوی بچوں کے ساتھ لڑائی جھگڑے ہواکرتے ہیں۔ اکثر طلاقیں نشے کی حالت ہی میں دی جاتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں نہ صرف ایک انسان بلکہ پورا ایک خاندان تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے۔ 

____ ) شراب ہی ساری برائیوں اور خرابیوں کی جڑ ہے۔ آج سے تقریباً نصف صدی پہلے ایک جرمن ڈاکٹر نے یہ بات کہی تھی "تم شراب کی آدھی دکانیں بند کردو، میں تمہیں آدھے ہسپتال، کرائم کے اڈے اور جیلوں کے بند ہونے کی گیارنٹی دیتا ہوں۔"
_____________________ 

گٹکا ، تمباکو، بیڑی، سگریٹ کے 
نقصانات و منفی اثرات :

      یہ تمام چیزیں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، جس کے عادی افراد کے جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہوجانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جیسا کہ سگریٹ کی ہر ڈبی پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ "مضر صحت ہے"۔ کسی چیز کے مضر صحت ہونے کی اس سے بڑی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اسے بنانے والے خود ہی اس پر لکھ دیں کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ پھر بھی جو اس کو استعمال کرے گا اسے کون سمجھدار کہے گا؟
      جدید طب سے ثابت ہے کہ تمباکو، سیگریٹ نوشی، پان، گٹکا، نسوار اور اس قبیل کی دیگر اشیاء کینسر، دمہ اور ٹی بی وغیرہ جیسی جان لیوا بیماریوں کا سبب بنتی ہیں، اور مضر صحت ہونے ہی کی بنا پر ان کا استعمال شرعاً ممنوع ہے۔ قرآنِ مجید میں اﷲ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:
وَلَا تُلْقُوْا بِيْدِيْکُمْ اِلَی التَّهْلُکَة وَاَحْسِنُوْا اِنَّ ﷲَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ. ترجمہ: اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بے شک اللہ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے۔ (البقرة 195)

      وہ زہر جو فوری اثر کرے اور انسان کی جان لے لے اور وہ زہر جو رفتہ رفتہ اور بتدریج انسان کی جان لے جسے (Slow Poision) کہا جاتا ہے، دونوں کا ایک ہی حکم ہے، دونوں شریعت کی نظرمیں حرام ہیں۔ بیڑی، سگریٹ، تمباکو نوشی کا شمار (Slow Poision) کے زمرے میں کیا جاسکتا ہے جو بتدریج انسان کی جان لیتا ہے۔ ان کی ہلاکت خیزی سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر خود کو ہلاک کرے۔ ارشاد ہے:
وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا. ترجمہ: اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔ (النساء 29)

      اس کے علاوہ تمباکو کھانے، بیڑی، سگریٹ پینے میں جسمانی، مالی اور نفسیاتی نقصان بھی ہے۔ سگریٹ نوش رفتہ رفتہ سگریٹ کا اس قدر عادی ہو جاتا ہے کہ وہ اس کا غلام بن کر رہ جا تا ہے، وہ چاہتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں سکتا، اگر سگریٹ نہ ملے تو اس کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔

کھانے پینے والوں کا اقرار واعتراف :
      گٹکا ، تمباکو، بیڑی، سگریٹ کھانے پینے والے بیشتر افراد خود ہی یہ شکایت کرتے ہوئے مل جائیں گے کہ اگر وہ یہ چیزیں استعمال نہ کریں تو ان کا ذہن کام ہی نہیں کرتا، ان پر سستی چھائی رہتی ہے اور دماغ سن رہتا ہے۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے