# سماج سدھار مہم مالیگاؤں (3)
نشہ اور مُنَشِّیات
دوسری قسط
منشیات کے فروغ میں کسی بھی قسم کی حصہ داری ملعون حرکت ہے :
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شراب کو حرام اور نجس قرار دینے پر اکتفا نہیں فرمایا ہے، بلکہ اس سے کسی بھی قسم کا تعلق رکھنے اور اس کے فروغ و اشاعت میں کسی بھی طرح کی شرکت کو قابل لعنت جرم قرار دیا ہے۔ امام ابن ماجہؒ نے مستقل باب ذکر فرمایا اور یہ حدیث ذکر کی ہے جس میں دس طریقوں سے شراب کو ملعون قرار دیا گیا ہے:
(۱) بذات خود شراب (۲) شراب بنانے والا (۳) شراب بنوانے والا (۴) شراب فروخت کرنے والا (۵) شراب خریدنے والا (۶) شراب اٹھاکر لے جانے والا (۷) جس کی طرف اٹھاکر شراب لے جائی جائے (۸) شراب کی قیمت کھانے والا (۹) شراب پینے والا (۱۰) شراب پلانے والا۔‘‘ چنانچہ شراب نوشی، اس کی خرید و فروخت، شراب کے کارخانے میں کسی بھی طرح کا عمل سب حرام قرار دے دیا گیا ہے، اور حرمت کے ساتھ شراب کی ناپاکی؛ جسم یا لباس پر لگ جانے کی صورت میں ان کا دھونا بھی ضروری بتایا ہے، یہ متفق علیہ مسئلہ ہے۔ اور روایات میں یہاں تک آیا ہے:
’’جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ ہرگز ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چل رہا ہو۔‘‘
اس حدیث پاک پر غور فرمایا جائے کہ زبان نبوت سے کس طرح شراب کے تعلق سے نفرت اور کراہیت اہل ایمان کے ذھنوں میں بٹھائی جارہی ہے، اور ایسے ہوٹلوں، مقامات، پروگراموں اور تقریبات میں حصہ لینے پر بندش لگائی جارہی ہے جہاں شراب علانیہ طور پر پلائی جاتی ہے اوراس کا دور چلتا ہے، فقہاء نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ جس ہوٹل میں شراب فروخت کی جاتی ہو وہاں ہمارے لیے کھانا پینا بھی درست نہیں ہے۔ اس ارشاد نبوی کی معنویت موجودہ حالات میں ہر خاص و عام کے سامنے بہت نمایاں ہوکر آگئی ہے کہ فضائی سفر ہو یا زمینی ، تقریبات ہوں یا پروگرام، شراب اور اس کے متعلقات کی لعنت ہرطرف نظر آتی ہے۔
_________________
شراب گمراہی کا بڑا ذریعہ ہے :
روایات میں وارد ہوا ہے کہ شب معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو پیالے لائے گئے، ایک شراب کا، دوسرا دودھ کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کا پیالہ لے لیا، اس پرحضرت جبریلؑ نے فرمایا:
’’اللہ کا شکر ہے کہ آپ نے فطرت کو اختیار کیا، اگر آپ شراب کا پیالہ لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔‘‘
اس سے واضح ہوتاہے کہ شراب؛ خلاف فطرت چیز ہے، اور اس راستے سے گمراہی بہت جلد اپنی جگہ بناتی ہے۔
_________________
شراب نوشی کی ہولناک اخروی سزائیں :
احادیث میں جابجا شراب نوشی کی بدترین اخروی سزاؤں کا ذکر آیا ہے، ایک حدیث میں تو یہاں تک فرمایا گیا :
’’جو شراب کا عادی توبہ کئے بغیر مرجائے گا، اللہ اس کو غوطہ کا پانی پلائے گا، یہ وہ نہرجس میں بدکار عورتوں کی شرمگاہوں کا خون بہتا ہے، شرابیوں میں اس قدر بدبو ہوگی کہ اس سے اہل جہنم بھی پریشان ہوجائیں گے۔‘‘
مزید فرمایا گیا کہ اللہ نے اپنے ذمہ ضروری کرلیا ہے کہ جو شخص دنیا میں نشہ آور چیز استعمال کرے ، اس کو قیامت میں اہل جہنم کی پیپ پلائی جائے گی۔(ابوداؤد) ارشاد نبوی ہے:
’’شراب کا عادی مجرم جنت میں (بغیر سزا بھگتے) داخل نہیں ہوسکے گا۔‘‘
اور
’’جو دنیا میں شراب نوشی کرے گا، اور توبہ نہیں کرے گا، وہ آخرت کی شراب طہورسے محروم رہے گا۔‘‘
_________________
نشہ آور چیزوں کے استعمال کے ساتھ نمازیں قبول نہیں ہوتیں :
حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں:
’’جس نے شراب پی اور نشہ آیا، اس کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں، اگر اسی حال میں مرجائے تو جہنم میں جائے گا اور اگر توبہ کرلے تو اللہ معاف کردے گا، اگر دوبارہ پیے اور نشہ آجائے تو پھر چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں ہوں گی اور توبہ کے بغیر موت آئی تو جہنم میں جائے گا، ہاں اگر توبہ کرے گا تو اللہ توبہ قبول فرمالے گا، پھر اگر تیسری بار پیے اور نشہ آجائے تو اللہ چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں فرمائے گا، اگر اسی حال میں مرے گا تو جہنمی ہوگا، اور اگر توبہ کرے گا تو اللہ رحم فرمائے گا، اور اگر پھر یہ حرکت کی تو اللہ لازمی طور پر اس کو دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا لہو اور پیپ پلاکر رہے گا۔‘‘
_________________
جاری _______
تیسری قسط
شراب اور منشیات کے مضر اثرات :
جسمانی، نفسیاتی اور سماجی نقصانات :
گٹکا ، تمباکو، بیڑی، سگریٹ کے
نقصانات و منفی اثرات :
0 تبصرے