✍ نعیم الرحمن ندوی
ادارہ صوت الاسلام کے زیر اہتمام قریب مہینے بھر سے جاری "سماج سدھار مہم" کے تحت مالدہ شیوار کے علاقے میں مولانا عقیل احمد ملی صاحب تشریف لائے اور ناندیڑی اسکول، اس سے آگے حضرت ابوعبیدہؓ مسجد کے پاس خطاب کیا۔ اور راقم الحروف کو اس علاقے میں کاموں کے لیے ترغیب دی۔ اس ضمن میں راقم نے اطراف کے تمام ائمۂ مساجد سے رابطہ کیا اور کام کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ ____ کل بروز منگل بعد نماز عشاء دوبارہ ناندیڑی اسکول میں کارنر میٹنگ ہوئی، جس میں اطراف کی پانچ مساجد کے ائمہ اور تبلیغی جماعت سے جڑے افراد شریک رہے۔ اس کے بعد ایوب نگر وآزاد نگر روڈ کے چوراہے پر میٹنگ ہوئی۔ ان میں بفضل اللہ راقم الحروف کو متکلم کا فریضہ انجام دینے کی توفیق ہوئی۔
ناندیڑی اسکول نشہ بازوں کا اڈہ :
اس اسکول کے متعلق اہل محلہ کا کہنا ہے کہ یہ نشہ باز نوجوانوں کا گڑھ اور اڈہ بن گیا ہے۔ عصر بعد سے ان کی آمد آمد ہوتی ہے اور رات گئے تک اندھیرے میں اپنے اعمالِ شر انجام دیتے رہتے ہیں، ذرا ذرا سی بات پر لڑتے اور جھگڑا کرتے رہتے ہیں، ہم لوگ ان سے عاجز آچکے ہیں۔ یہاں کے اسکول ٹیچرز کا کہنا ہے کہ صبح جب ہم اسکول آتے ہیں تو ہمیں شراب کی بوتلیں اور استعمال کردہ نشیلی اشیاء جابجا پڑی ہوئی ملتی ہیں، پہلا کام انہی کی صفائی کا ہوتا ہے، چھوٹے طلبہ پر ان کا بہت منفی اثر پڑتا ہے، ساتھ ہی اسکول کی عمارتوں کو بھی کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ لوگ یاجوجی ماجوجی کردار اپناتے ہوئے کھڑکیوں، دروازوں اور کیمپس کی دیواروں کو بھی بہت نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم لوگوں نے پولیس کیس بھی کیا ہے، پولیس نے راؤنڈ لگانے کو کہا ہے، لیکن کیا صرف راؤنڈ لگانے سے وہ سدھر جائیں گے؟!!!
اس پس منظر میں ہم نے وہاں جاری ہفتے میں دو مرتبہ "اصلاحی چھاپے" مارے اور میٹنگیں ہوئیں، کچھ نشہ باز نکل کر بھاگے بھی لیکن ماشاءاللہ اکثریت کو سمجھاکر روکا گیا اور ان سے گفتگو ہوئی، میٹنگ کے بعد ان کا ردعمل دیکھ کر لگا کہ "اگر صحیح جگہ، صحیح وقت پر کام ہو تو اچھے نتائج فوری ملتے ہیں" انہوں نے توجہ سے باتیں سنیں اور نشہ چھوڑ دینے کا عہد کیا، آخر میں مصافحہ کرتے ہوئے گلے بھی لگے۔ دوسرے مقامات پر بھی اچھا عوامی ردعمل رہا۔ اللہ پاک تادیر و تادور اس کا نفع ظاہر فرمائے۔
اصل کام کس کا؟ :
ہم نے اہل محلہ سے کہا کہ اصل کام آپ لوگوں کا ہے، ہم لوگ ترغیب دے کر، اللہ و رسول کی باتیں پہنچا کر چلے جائیں گے، آگے آپ کا کام ہے، آپ ان کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر، رحم کے جذبے سے سمجھائیں، یہ زندگی بھر آپ کے احسان مند رہیں گے کہ فلاں چچا نے، فلاں بھیا نے مجھ کو سمجھاکر نشے سے روکا تھا۔ ورنہ کل یہ لوگ ہمارے بچوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ، گلے میں ہاتھ ڈال کر ان کو بھی نشے کا عادی بنا دیں گے۔ اپنے محلے کی فکر ہم خود کریں ورنہ نقصان بھی ہم ہی کو اٹھانا ہوگا۔
ذاتی احساس و تأثر :
ان میٹنگوں میں شرکت اور خطابات سے احساس جاگا کہ اپنی قوم کی اصلاح کیلئے نبیوں کا کام اسی طرح رہا کرتا تھا، انبیاء علیہم السلام؛ چوک چوراہوں، بازاروں، میلوں اور عوامی مقامات پر پہنچ کر لوگوں کی اصلاح اور ان کے طرز عمل کی تبدیلی کا فرض انجام دیا کرتے تھے۔ آج وارثینِ انبیاء کو بھی اپنا یہ فریضہ انجام دینا ضروری ہو گیا ہے۔ دین بیزاری یا دینی باتوں سے بے رغبتی اب اس درجے بڑھ گئی ہے کہ نوجوانوں کا بڑا طبقہ جمعہ کے دن بھی بیان میں شرکت نہیں کرتا، دوسری اذان کے وقت مسجد میں داخل ہوتا ہے اور دو رکعت پڑھ کر رفوچکر ہوجاتا ہے، اس قسم کے نوجوان اسی طرح کی "کارنر میٹنگوں اور اصلاحی چھاپوں" کے ذریعہ ہاتھ آسکتے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ جمعہ میں مسجد سے باہر ان نوجوانوں میں اکثریت شاید ایسے ہی نشے بازوں کی ہوگی جو اللہ کے ذکر اور نمازوں سے غفلت برتتے ہیں۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے : شیطان شراب، جوئے اور نشے وغیرہ کے ذریعے باہمی دشمنیاں پیدا کرنا چاہتا ہے اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نمازوں سے روک دینا چاہتا ہے۔ (انما یرید الشیطان أن یوقع بینکم العداوۃ والبغضاء فی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکر اللہ وعن الصلوۃ.....)
جاگو اور جگاؤ ، اٹھو اور اٹھاؤ :
"سماج سدھار مہم اور اخلاق و کردار کی اصلاح" یہ فقط ہمارے گھروں، محلوں اور شہروں کی ضرورت نہیں بلکہ پورے ملک کی ضرورت ہے۔ پورا "ملکی سماج" شراب و جوئے اور نشے کی لعنت میں گلے گلے ڈوبا ہوا ہے، لیکن افسوس جس قوم کو اصلاح کا فریضہ سونپا گیا ہے ، جو آسمانی تعلیمات و ہدایت کی امین ہے ، وہ بھی اس بداخلاقی و بدکرداری کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم قرآن و سنت کی روشنی میں اصلاحی تبدیلی کا آغاز اپنے آپ سے، اپنے گھروں، گلی، محلوں اور اپنے شہروں سے کرتے ہوئے "ملکی سطح" پر آئیں اور ملک کو اچھے اخلاق کا درس دیں، اور "انسانیت کا پیام" سنائیں۔
سعی مشکور کے ممنون ہیں :
اخیر میں راقم الحروف ادارہ صوت الاسلام کے صدر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب دامت برکاتہم کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے ملکی سطح کی قومی و ملی ذمہ داریوں کے باوجود شہر کو فراموش نہیں کیا اور شہر بھر کے سرکردہ افراد کو لیکر مؤثر اصلاحی تدابیر اختیار کیں اور مسلسل فعال و سرگرمِ عمل ہیں۔ ساتھ ہی پانچوں ائمۂ مساجد اور فکرمند نوجوان رفقاءِ کار کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ایک نحیف آواز پر لبیک کہا اور میدانِ عمل کی طرف نکل کھڑے ہوئے۔ فجزاھم اللہ خیر الجزاء
اگلے جاری کام :
ہم اس رپورٹ کے ساتھ ہی انشاءاللہ ان چاروں سماجی برائیوں جن پر کارنر میٹنگیں لی جا رہی ہیں؛ نشہ ، قتل ، خودکشی اور ناجائز تعلقات ؛ ان پر سلسلہ وار مراسلات پیش کریں گے۔ ___ جو نوجوان فضلاءِ مدارس ان میٹنگوں میں متکلم کا فریضہ انجام دینا چاہتے ہیں، سرِدست ان کے لیے بلاگر پر راقم کا "تقریری نوٹس" پیش ہے۔ شہر کے تمام ائمۂ مساجد سے گذارش ہے کہ اس بارے میں فکرمند ہوکر سنجیدہ تعاون پیش کریں اور تبلیغی جماعت کے احباب سے بھی درخواست ہے کہ وہ بھی تسلسل سے اپنی فعال و نتیجہ خیز کوششیں جاری رکھیں۔ وفقنا اللہ لما یحب و یرضی، وھو ولی التوفيق
والسلام
نعیم الرحمن ندوی
استاذ جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں
0 تبصرے