جس طرح گناہ؛ خیر و بھلائی سے رکاوٹ بنتے ہیں، نیکیاں بھی مصائب و آلام میں آڑے آتی ہیں۔ ایسے ہی دعائیں بھی گناہوں سے ڈھال و سپر بنتی اور ظاہر و پوشیدہ ہر قسم کے شرور و فتن کے وقت میں آڑے آتی ہیں۔ جس وقت جس بات کا اندیشہ دل میں آئے اس سے متعلق دعائیں اللہ سے مانگ لینا چاہیے۔ قرآن و حدیث میں اس قسم کی تمام دعائیں موجود ہیں۔ جیسے
__ ایمان و ہدایت سے پھر جانے، کفر و شرک میں پڑ جانے کا اندیشہ ہو تو پڑھیں: رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ. اے ہمارے رب! تو نے ہمیں جو ہدایت عطا فرمائی ہے اس کے بعد ہمارے دلوں میں ٹیڑھ پیدا نہ ہونے دے، اور خاص اپنے پاس سے ہمیں رحمت عطا فرما۔ بیشک تیری اور صرف تیری ذات وہ ہے جو بےانتہا بخشش کی خوگر ہے۔
___ فتنوں میں مبتلا ہوجانے کا خطرہ آئے تو پڑھیں: اللَّهُمَّ إنِّي أعوذُ بكَ من الفِتَنِ، ما ظهَرَ منها، وما بطَنَ. اے اللہ! ظاہر و پوشیدہ ہر قسم کی آزمائشوں سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔
___ مستقبل کے لرزا دینے والے فتنے؛ جن کی سوچ ہی کپکپی طاری کردیتی ہے، دل سے آواز نکلے ہے کہ کاش ان فتنوں سے پہلے دنیا کے امتحان گاہ سے نکل جائیں تو اس وقت پڑھ لیں: اللَّهُمَّ إِنِّي أسئلک أن تغفرَلی وترحمَنی وإذا أردتَ فتنةً في قومٍ فتوفَّني غيرَ مفتون. اے اللہ! میں تجھ سے دعاگو ہوں کہ میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم کر، اور جب تو کسی قوم کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہے تو مجھے فتنے ميں مبتلا کئے بغير وفات دے دینا۔
___ مستقبل میں اندھے، بہرے ہوجانے کا اندیشہ جاگے تو پڑھ لیں: اللهمّ مَتِّعْنا بِأَسْمَاعِنا وَأَبْصَارِنَا وقُوَّاتنَا مَا أَحْيَيْتنا. اے اللہ! ہمارے سماعتوں، بصارتوں اور دوسری تمام قوتوں سے تاحیات ہمیں فائدہ پہنچاتے رہیے۔
___بڑھاپے میں خستگی و محتاجی تک پہنچ جانے کا خیال آئے تو پڑھیں: اللَّهُمَّ إنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ. اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ عمر کے سب سے ذلیل حصے (بڑھاپے کی نکمی عمر) تک پہنچا دیا جاؤں۔
___ اور یہ تو بڑی مشہور دعا ہے کہ جس مبتلابہ کو دیکھ کر پڑھ لی جائے، اللہ سبحانہ تاحیات اس ابتلاء سے تازندگی محفوظ رکھتے ہیں: __ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا. سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا ومصیبت سے بچایا جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی اپنی بہت سی مخلوقات پر۔
ایسے ہی جب جب شہوت میں پڑجانے کا اندیشہ ہو اس وقت اللہ پاک سے ان الفاظ میں دعا مانگتے رہنا چاہیے:
___ اللهم حَصِّنْ فَرْجِي وَيَسِّرْ لِي أمْرِي واکفني بحلالك عن حرامك وبفضلك عمن سواك. اے اللہ! میری شرمگاہ کی حفاظت فرمادیجئے، اور میری حفاظت کا معاملہ آسان فرمادیجئے، حلال کو کافی فرماکر حرام سے مستغنی کردیجئے، اور اپنے فضل سے اپنے علاوہ سے بے نیاز فرمادیجئے۔
___ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي. اے اللہ ! میں اپنے کان، اپنی آنکھ، اپنی زبان، اپنے دل اور اپنی مَنی کے شرور سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
____ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی. اے اللہ! میرے دل کے وساوس کو اپنے خوف اور ذکر سے بدل دیجیے، اور میرے غم اور خواہشات کو ان اعمال میں بدل دیجیے جن میں آپ کی محبت اور رضا ہو۔
ایک انوکھی دعا :
یوں تو نبی علیہ الصلاۃ و السلام کی بیشتر دعائیں جوامع الکلم کا آئینہ دار ہیں اور جب بھی کسی ایسی دعا پر نظرِ تدبر جاتی ہے تو اس کی معنویت یوں کھلتی ہے، معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا بس انہی حالات، اسی زمانے، اسی لمحے کے لئے ہے۔ ایسی ہی یہ دعا اور اس کا ایک فقرہ ہے " وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ : اور پلک جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کیجئے۔" پل بھر کے برابر کی نفس اور شہوت پرستی کا انجام سوچیں تو اس دعا کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
___ یہ دعا حدیث میں سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سیدہ فاطمہؓ کو فرمایا: (جو تاکیدی بات میں تمہیں اب کرنے لگا ہوں اسے سننے سے تمہیں کوئی چیز نہ روکے، یا اسے صبح و شام پڑھنے سے کوئی چیز مانع نہ ہو: يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغيثُ أَصْلِحْ لِي شَأْنِيَ كُلَّهُ وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ. ترجمہ: اے ہمیشہ سے زندہ ذات! اے ہر چیز کو قائم رکھنے والی ذات! میں تجھ سے تیری ہی رحمت کا واسطہ دے کر مدد طلب کرتا ہوں، میرے سارے معاملات سنوار دے، اور مجھے آنکھ جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے سپرد مت فرما۔ اس روایت کو امام نسائی رحمہ اللہ نے "السنن الكبرى" (6/147) ، اسی طرح "عمل اليوم والليلة" (46) میں بیان کیا ہے۔
یہ دعا بانئ تبلیغ مولانا الیاس رحمۃ اللہ علیہ کی زبان پر اکثر جاری رہا کرتی تھی، آپ اسے خوب مانگا کرتے تھے۔ مناجات مقبول میں مکمل دعا اس طرح ہے۔ نگاہِ تدبر سے اس کے معنی دیکھے جائیں تو اس کی اہمیت و افادیت کا احساس ہوگا۔
{يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغيثُ أَصْلِحْ لِي شَأْنِيَ كُلَّهُ، وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَلَا تَنْزِعْ مِنِّي صَالِحَ مَا أَعْطَيْتَنِي، وَلَا تَفْتِنِّی فِیما أحْرَمْتَنِى }
تنہائی میں موبائل استعمال کرنے کی دعا :
خاص تنہائی میں انٹرنیٹ چلانے، یوٹیوب دیکھنے کی ضرورت پیش آجائے تو اس وقت قرآن سے مستفاد ان دعاؤں کا اہتمام بہت ہی مفید ہے۔
___ ربِّ أدخِلْني مُدْخلَ صِِدْقٍ وأخرِجْني مُخْرَجَ صِِدْقٍ و اجْعَلْ لي مِنْ لَدُنكَ سُلطاناً نصيراً ۞ اے میرے رب مجھے داخل کر عزت کا داخل کرنا اور مجھے نکال عزت کا نکالنا اور مجھے خاص اپنے پاس سے مددگار قوت نصیب کر۔
___ اللَّهُمَّ اصْرِفْ عني السوءَ والفحشاءَ واجعلني من عبادكَ الْمُخْلَصِينَ. اے اللہ! مجھ سے برائی اور بےحیائی کا رخ پھیر دیجئے۔ اور مجھے اپنے منتخب بندوں میں سے بنالیجئے۔
_____________________
0 تبصرے