پلک جھپکنے کے برابر نفس و شہوت پرستی
ایک انوکھی دعا کے آئینے میں
✍ نعیم الرحمن ندوی
بھولا بھالا، شکل و صورت سے شریف نوجوان موبائل انٹرنیٹ چلاتے ہوئے شہوت انگیز تصویر کے نیچے، لنک پر کلک کرتا ہے اور پل بھر میں نیم برہنہ عورت سے ویڈیو کالنگ شروع ہوجاتی ہے۔ انتہائی شہوت انگیز گفتگو اور حرکات سے نوجوان کی نگاہیں، توجہات پوری طرح اپنی طرف کرلیتی ہے، شہوت کا خمار و شہوانی سحر پوری طرح جکڑ لیتا ہے یوں معاملہ آگے بڑھتا ہے یہاں تک کہ دو طرفہ برہنگی انتہا کو پہنچتی ہے اور "ناکح الید ملعون : ہاتھ سے نکاح کرنے والا، مشت زن لعنتی ہے" کا طوق نوجوان کے گلے میں پڑ جاتا ہے اور شرمگاہ انزال کرتے ہوئے زنا کی تصدیق کر دیتی ہے۔ ( والفرج یُصدِّقہ او یُکذِّبہ... ) سارے دو طرفہ مناظر منصوبہ بندی سے کیمرے کی قید میں آجاتے ہیں۔ کچھ دیر کے بعد اس فاحشہ عورت یا اس کے آدمیوں کی طرف سے نوجوان کی بلیک میلنگ شروع ہوتی ہے۔ آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ جرم کے ناقابلِ تردید ثبوت کے طور پر وائرل کی جاتی ہے اور نوجوان کچھ ہی دیر میں اپنی عزت کھوکر مخلوق میں بےعزت ہو جاتا ہے۔ اگر غور کریں تو __ یہ جرم؛ نتیجہ ہے لمحہ بھر کی خطا کا، برا انجام ہے؛ پلک جھپکنے کے برابر نفس اور شہوت پرستی کا، ایک کلک نے برسوں کی عزت تار تار کردی، مخلوق کے سامنے بے لباس اور حقیقی معنی میں ننگا کردیا۔ اللہم احفظنا منہ
عرصۂ محشر :
جس طرح چھوٹے چھوٹے زلزلے قیامت کے بڑے زلزلے کی یاد دلاتے ہیں اسی طرح یوم الحساب سے پہلے یہ واقعات حساب کی گھڑیاں یاد دلارہے ہیں، یوم الحساب کو سارا کَچّا چِٹّھا انسان کو پیش کرکے کہا جائے گا " إقرأْ کتابکَ کفی بنفسک الیومَ حسیباً : اپنا یہ کیا کرایا خود دیکھ لے، اپنا حساب خود کرلے اور اپنا انجام بھی خود سمجھ لے۔" اسی طرح اس شہوانی مجرم کو اس کے کرتوت کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ بھیج کر زبان حال سے کہہ دیا جاتا کہ "دیکھ لے اپنا ننگاپن اور سمجھ لے اپنا انجام!" __ پھر اپنے مطالبات اس شخص سے پورے کرائے جاتے ہیں۔
یہ گھڑی محشر کی ہے، تُو عرصۂ محشر میں ہے
لوگ معاف نہیں کرتے :
یہ شخص کسی ادارے میں ہو اور اس کے ننگے پن کی ویڈیو عام ہوجائے، اس کو ادارے سے خارج کردیا جاتا ہے۔ ملازم ہو، نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔ اسکول مدرسے میں طالبعلم ہو، اخراج کردیا جاتا ہے۔ حتی کہ نکاح کے رشتے بھی داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔ کون سسر اپنے داماد کو ایسی گھناؤنی حرکت کے ساتھ دامادی میں رکھنا پسند کرے گا؟ کون شریف انسان ایسے کا اپنا بہنوئی رہنا گوارا کرے گا؟ متعدد رشتے ٹوٹ چکے ہیں اور لمحے بھر کی نفس اور شہوت پرستی کہیں کا نہیں چھوڑ رہی ہے۔ اللہ عفوُّ ہی معاف کرنا چاہیں تو یہ انہی کی شانِ حلم ہے ورنہ لوگ تو معاف نہیں کرتے۔ ___ اور اگر معاف کرنا چاہیں بھی تو مزید گناہ کے اندیشوں اور فواحش کے سدباب کیلئے سخت سزا ضروری سمجھ کر چاہ کر بھی معاف نہیں کرسکتے۔ اور کبھی اللہ پاک کی منشأ اور حکمت بھی اسی کی متقاضی ہوتی ہے کہ سزا دی جائے۔ جب بندہ حد سے گزرتا ہے، اللہ کو فراموش کرکے بےمحابا گناہوں میں بڑھتا چلا جاتا ہے تو پروردگار کی ستاری کا پردہ اٹھالیا جاتا ہے، یوں گھر بیٹھے آدمی ذلیل و رسوا ہوجاتا ہے اور رب کے بندے بھی اسے سبق سکھا دیتے ہیں۔
غالباً اسی لئے قرآن میں فواحش کے بارے میں مذکور ہے؛ واذا فعلوا فاحشة ...... ومن یغفر الذنوبَ الا اللہُ. یہ لوگ جب کوئی فحش کام کرتے ہیں ...... اللہ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو معاف کرے گا۔
اس گناہ کو لوگ معاف نہیں کرتے ، صرف اللہ پاک ہی کا حوصلۂ حلم و عفو ہے کہ سچی توبہ اس گناہ سے بھی پاک کروادیتی ہے۔
_____________
آئندہ سطروں میں شہوانی اور پاکیزہ ہر دو جذبات کی حقیقت، جذبۂ شہوت کا زور و شدت، اس کی غرضِ ِتخلیق، عملی اور دعائی تدبیر، مبتلا ہوجانے پر خالق حقیقی سے رجوع کا طریقہ سلسلہ وار پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ان شاء اللہ العزیز
_____________________
0 تبصرے