ہدایتِ ایمان؛ اللہ کا سب سے بڑا احسان



پانچویں اور آخری قسط

نماز مقدس ترین عبادت :
       اسلام کی اس اہم ترین عبادت میں ایک چیز طہارت و پاکی ہے؛ بدن کی، کپڑے کی اور جگہ کی جس کی اس درجہ تفصیل اور تاکید کی گئی ہے کہ اس سے اوپر صفائی ستھرائی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اور دوسری چیز حیاء اور حجاب ہے؛ اس کا بھی پورا لحاظ ہے کہ انسانی بدن کے تمام شہوانی اعضاء کی پوشیدگی کا حکم دیا گیا جو عین فطرتِ سلیمہ کی چاہت ہے۔ طہارت و پاکی اور حیاء و حجاب دونوں چیزیں مل کر کسی بھی عبادت کو تقدس و پاکیزگی عطا کرتی ہے۔ اُس قدوس پروردگار کی بارگاہ اَقدس میں ایسی ہی مقدس عبادت زیب دیتی ہے، یہی اُس کے شایانِ شان ہے۔

نماز بےحیائی سے روکتی ہے :
     نماز کے اسی تقدُّس کے اثرات ہیں کہ جو نمازی نماز کو نماز کی طرح پڑھے اسے یہ نماز؛ حیاء والا، فحش و گندے کاموں سے دور رہنے والا بنادیتی ہے۔ اللہ پاک نے اعلان فرمایا ہے: اِنَّ الصّلوۃَ تَنہیٰ عَنِ الفَحشَاءِ وَالمُنکَر... :ترجمہ بےشک نماز بےحیائیوں اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ (عنکبوت : 45)
     اور اسی نماز کو ضائع کرنا یا اس کو اچھی طرح ادا نہ کرنا شہوتوں، بےحیائیوں اور خواہشات نفس میں پڑجانے اور انجامِ کار گمراہ ہوجانے کا سبب ہے۔ ارشاد باری ہے : فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ۞ ترجمہ: پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو برباد کیا، اور اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چلے۔ چنانچہ ان کی گمراہی بہت جلد ان کے سامنے آجائے گی۔ (مريم: 59)

اسلام سب سے بڑا انعام
ایمان سب سے بڑا احسان :
     ایک طرف مشرکین مکہ ایسی عظمت و حرمت والے گھر کعبۃ اللہ میں ایسی عظیم عبادت طوافِ کعبہ کو برہنگی و ننگے پن سے انجام دیتے تھے اور آج اس مہذب زمانے میں بھی جو قومیں شرک میں مبتلا ہیں وہ عبادت میں انتہائی برہنگی اختیار کرتی ہیں کہ عہد عتیق کے مشرک بھی ان سے پیچھے نظر آرہے ہیں، زبان و قلم کو ان کے بیان کا حوصلہ نہیں اور پھر "عیاں را چہ بیاں"
      دوسری طرف اسلام کی اسی ایک عبادت نماز ہی کو دیکھا جائے کہ وضو سے لیکر سلام پھیرنے تک حیاء و پاکیزگی کا کیسا حسین امتزاج ہے، کتنا خوبصورت نظام ہے کہ اس پس منظر میں دینِ اسلام عظیم نعمت معلوم ہوتا ہے، دل سے شکر کے جذبات امڈتے اور زبان سے کلماتِ شکر نکلتے ہیں "الحمدللہ علی نعمۃ الإسلام" ـــ نُصَدِّقُ أنہ قد منَّ اللہُ علینا أن ھدانا للإيمان ـــ شکر پروردگار کا دینِ اسلام کی عظیم نعمت پر، ہم کھلا اعتراف کرتے ہیں کہ اللہ نے ہدایتِ ایمان عطا فرما کر ہم پر سب سے بڑا احسان کیا ہے۔

نبی ﷺ کا اعتراف اور شکرگزاری :
     اللہ حکیم کے حکموں کی حکمتوں کا سب سے زیادہ معرفت رکھنے والے سب سے بڑے عارف باللہ حضرت محمد ﷺ کی زبانِ مبارک سے شکر کے احساسات و جذبات سے لبریز ایسے ہی کلمات جاری ہوتے ہیں۔ آپﷺ اس مقدس عبادت کا ارادہ فرماتے، وضو شروع کرتے تو ان الفاظ میں دعا کرتے "بِسْمِ اللہِ الْعَظِیْمِ وَالْحَمْدُللہِ عَلٰی دِیْنِ الْاِسْلَامِ : شروع عظمت والے اللہ کے نام سے اور شکرگزاری بھی اسی کی اسلام جیسا بہترین دین عطا فرمانے پر " 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے