سچے دین والے سارے ہی انتہائی حیادار



چوتھی قسط
 دینِ اسلام میں حیاء ایمان کا اہم ترین شعبہ قرار دیا گیا ہے۔ اس دین کے پیغمبر محمد ﷺ بھی انتہائی حیادار تھے اور اس دین کو نازل کرنے والے اللہ رب العزت بھی حیا والے، حیاء کو پسند فرمانے والے ہیں۔ اور جس کے ذریعے اس دین کی تفصیلی کتاب قرآن کریم کو بھیجا گیا اور جنہیں انسانوں کے اعمال پر گواہ بھی مقرر کیا گیا یعنی ملائکہ فرشتے یہ بھی بڑے حیادار ہیں۔ 

فرشتوں کی حیاء :
       کراما کاتبین یہ دو فرشتے ہیں جو ہر انسان کے اچھے بُرے اعمال لکھنے کے لئے ان کے کندھوں پر ہر وقت موجود رہتے ہیں مگر اضطراری حالت میں شرمگاہ کھلنے کے وقت یعنی پاخانہ پیشاب اور ہمبستری کرتے وقت یہ نورانی مخلوق انسانوں سے پردہ کرلیتے ہیں اور انسانوں سے دور ہوجاتے ہیں۔ ترمذی شریف میں ہے " عن ابن عمرؓ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال :‏‏‏‏ إياكم و التعری فإن معكم من لا يفارقكم إلا عند الغائط و حين يفضي الرجل إلى اهله فاستحيوهم واكرموهم : عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ ننگے ہونے سے بچو ، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ ( فرشتے ) ہوتے ہیں جو تم سے جدا نہیں ہوتے۔ وہ صرف اُس وقت جدا ہوتے ہیں جب آدمی پاخانہ جاتا ہے یا اپنی بیوی کے پاس جاکر اس سے ہمبستر ہوتا ہے۔ اس لیے تم ان ( فرشتوں ) سے شرم کھاؤ اور ان کی عزت کرو۔ " ( سنن ترمذی رقم الحدیث : 2809)
      یہی حیاء نہیں، اخلاقی حیاء یعنی عیبوں سے چشم پوشی کرنا بھی ان کے اخلاق کا حصہ ہے یہ انسانوں کے گناہوں کی بھی پردہ پوشی کرتے ہیں انسانوں کے ساتھ، بطور خاص ایمان والوں کے ساتھ رات دن رہتے ہیں، عصر کے وقت دن والے اور فجر کے وقت رات والے فرشتے اپنی ڈیوٹی انجام دے کر پروردگار کے پاس جاتے ہیں، وہاں پوچھے جانے پر مؤمنین کے گناہ نہیں بتاتے بلکہ خوبصورت جواب دیتے ہیں کہ ہم نے آپ کے بندوں کو اس حال میں چھوڑا اور اس حال میں ملے کہ وہ نماز کی ادائیگی میں لگے ہوئے تھے۔ سبحان اللہ ___ یہ اللہ کے پڑوس میں رہنے والی مخلوق ہے اسی لئے رب کے قرب کا اثر اور رب کی صفتِ حیا کا پرتو ان میں آنا ہی ہے۔ اسی لئے ملائکۃ اللہ "اخلاق اللہ" کو سب سے زیادہ اپنانے والے بھی ہیں۔

اللہ پاک کی حیاء اور اسلامی عبادت :
      اللہ کس قدر حیاء والا ہے! اور اس کے احکام کتنے حیاء اور ستر پوشی کے حامل ہیں! اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے جن عبادتوں کا حکم دیا ان میں سب سے مقدم عبادت نماز ہے، اِس نماز میں کس قدر حیاء اور پردے کا اہتمام رکھا گیا ہے، کس درجہ مقاماتِ ستر اور شرم گاہوں کو چھپانے کا حکم ہے اس پر ایک نظر ڈالی جائے تو بات خوب واضح ہوگی۔ حکم ہے کہ نماز کے لئے پاک صاف ہو کر آؤ اور "لباسِ ستر" یعنی اتنا لباس کہ ستر کے مقامات اور شرم گاہیں ڈھکی ہوں، کافی نہیں بلکہ "مکمل لباس" پہن کر آؤ! جس میں خوشنمائی بھی ہو۔ ﴿ یبنی آدم خذوا زینتکم عند کل مسجد... : ترجمہ: اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! جب کبھی (نماز کیلئے) مسجد کی حاضری کے وقت آؤ تو اپنی خوشنمائی کا سامان (یعنی لباس جسم پر) لے کر آؤ... اعراف: 31 ﴾ حالت نماز میں مکمل لباس پہننے کا حکم ہے جس میں سترپوشی بھی ہو اور زینت بھی ہو۔ اگر خاتون ہو تو چہرہ، ہتھیلی اور پاؤں چھوڑ کر تمام اعضاء کو کپڑوں سے اچھی طرح ڈھانکنا اور سر کے بالوں کو چھپانا ہے۔  اگر مرد یا عورت کا ستر کسی عضو کے  چوتھائی حصے  کے بقدر کھل جائے اور  ایک رکن کی مقدار یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کے وقت کے بقدر کھلا رہا تو مسئلہ یہ ہے کہ نماز فاسد ہو جائے گی، اللہ کی بارگاہ میں اتنی برہنگی و بےلباسی بھی ناپسندیدہ ہوکر اس کی نماز کو غیر مقبول بنا دے گی۔ اسے پردے اور ستر پوشی کی شرطوں کے ساتھ دوبارہ نماز ادا کرنا ہوگی۔ ___ اس قدر تقدس اور پردے والی عبادت ہے اسلام کی! اور اس قدر حیاء والا ہے اللہ پاک! اور بےلباسی اور برہنگی کو ایسا ناپسند کرنے والا ہے کہ پہلے انسانی جوڑے سے جنت میں بےلباسی ہوگئی، ستر کھل گئے، شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں تو کچھ عرصے کے لیے جنت سے نکل جانے، آسمانوں سے اتر جانے کا حکم صادر فرما دیا۔ بے شک اللہ حیاء دار ہے، پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ کو پسند فرماتا ہے۔

نبی ﷺ کی حیاء :
       نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصفِ حیاء کو بیان کرنے کے لیے آپ کے ایک صحابی کا فقط ایک ہی بیان کافی ہے۔ عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أَشَدَّ حياءً من العَذْرَاءِ في خِدْرِهَا، فإذا رأى شيئا يَكْرَهُهُ عرفناه في وجهه.  
ترجمہ: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ باپردہ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیادار تھے۔ جب آپ ﷺ کو کوئی بات ناپسند گزرتی، تو ہم اس ناپسندیدگی کے آثار آپ ﷺ کے چہرۂ مبارک پر پہچان جاتے۔

      نبی ﷺ کنواری عورت سے بھی زیادہ حیا دار تھے، جس میں سب سے زیادہ شرم و حیاء ہوتی ہے؛ کیوں کہ شادی نہ ہونے کی وجہ سے وہ مردوں کے ساتھ میل جول سے دور ہوتی ہے، چنانچہ وہ شرم و حیا کا پیکر بن کر اپنے گھر ہی میں رہتی ہے لیکن رسول اللہ ﷺ اس سے بھی زیادہ حیا دار تھے۔

 جاری ____________
اگلے عنوانات 
نماز مقدس ترین عبادت :
سب سے بڑی نعمت سب سے بڑا احسان :
نبی ﷺ کا اعتراف اور شکرگزاری :
_____________________ 

#ہدایتِ ایمان؛ اللہ کا سب سے بڑا احسان [4]

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے