نمازوں کی چھٹی کیوں نہیں؟ (چوتھی اور آخری قسط)



نمازوں کی چھٹی کیوں نہیں؟
(چوتھی اور آخری قسط)

نماز بھاری ضرور ہے مگر ! :

ہر 24 گھنٹوں میں نماز کے پانچ وقتوں کا اہتمام بڑا بھاری پڑتا ہے، جان پر آتا ہے، طبیعت پر گراں گزرتا ہے لیکن عدالتِ خداوندی میں پیش کئے جانے کا ڈر رکھنے والوں کے لئے یہ بھاری نہیں۔ قیامت کی پیشی ہر بھاری چیز سے بھاری تر ہے، ہر گراں بارِ طبع چیز سے زیادہ گراں بار، جان پر بن آنے والی چیز ہے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے : 
کلا والقمر........... من المصلین. (المدثر: 32-43) کیوں نہیں قسم ہے چاند کی۔ اور قسم ہے رات کی جب کہ وہ رخصت ہو۔ اور قسم ہے صبح کی جبکہ وہ روشن ہوجائے۔ یقینا یہ بہت بڑی باتوں میں سے ایک بات ہے، خبردار کرنے کے لیے انسانوں کو، جو بھی تم میں سے چاہے کہ وہ آگے بڑھے یا پیچھے رہ جائے۔ ہر جان رہن ہے اس کے عوض جو کچھ کہ اس نے کمایا ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو داہنے والے ہوں گے۔ وہ جنتوں میں ہوں گے پوچھتے ہوں گے، گنہگاروں سے۔ تم لوگوں کو کس چیز نے جہنم میں ڈالا ؟ وہ کہیں گے کہ ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے۔
       اللہ پاک نے خود "اقراریہ" اعلان فرمایا کہ نماز بھاری چیز اور مشکل کام ہے لیکن ان کیلئے بھاری نہیں جن کے سینے میں ڈرنے والا دل ہو ان کیلئے مشکل نہیں جنہیں یہ یقین ہو کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہیں اور (جنہیں یہ یقین ہے کہ) بالآخر انہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
(واستعينوا بالصبر والصلوۃ وانہا لکبیرۃ الا علی الخاشعین الذین یظنون انہم ملاقوا ربہم وانہم الیہ راجعون. بقرہ 44_45)


یقینی چیز یعنی موت تک تاکیدِ اہتمام :

       تارکینِ صلاۃ، نمازیں چھوڑنے والے دوزخی کہیں گے "لم نک من المصلین ..... حتی أتانا اليقين. نمازوں سے اعراض و غفلت رہی یہاں تک کہ یقینی چیز؛ موت آگئی، موت نے آ کر غیب کے پردے ہٹا دیئے، کھلی آنکھوں دیکھ کر آخرت کا یقین آہی گیا، لیکن افسوس صد افسوس! ساتھ ہی مہلتِ عمل بھی ختم ہوگئی۔

         اللہ پاک نے اپنے عبدِ کامل محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ان کے واسطے سے تمام مومن بندوں کو حکم دیا کہ اپنے رب کی اطاعت یقینی چیز؛ موت کے آنے تک کرتے رہو، ذرا بھی غفلت نہ برتو!
واعبد ربک حتی یأتیک الیقین. (الحجر : 99) اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو، یہاں تک کہ تم پر وہ چیز آجائے جس کا آنا یقینی ہے۔ (یعنی موت)

اس نے چھٹی ہی نہ لی جس نے حقیقت پا لی :

      واقعی جس نے حقیقتِ نماز پا لی، حقیقتِ صلاۃ تک ہدایت ہوگئی اس کیلئے نماز چھٹی کی چیز نہیں؛ اہتمام سے ادا کرنے کی چیز ہے۔ حکمِ الہی کی حکمتیں جس دل پر کھل جائے اس کیلئے بھاری سے بھاری، مشکل سے مشکل حکمِ الہی بھی بڑی چیز نہیں ہوتی۔ (وانہا لکبیرۃ الا علی الذین ھدی اللہ .... گو یہ مشکل کام ہے مگر جنہیں اللہ ہدایت دے دے ان کیلئے کوئی مشکل نہیں... بقرہ: 143)

کسی نے کیا خوب کہا ہے؛

مکتبِ عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد رہا

 کچھ اسی طرز و انداز میں

معرفتِ حکمِ الٰہی کے اثر ہیں کیا خوب
اس نے چھٹی ہی نہ لی جس نے حقیقت پا لی

اللہ پاک "آخری عدالت کی پیشی" کا یقین اور استحضار عطا فرماکر نمازوں کا دائمی قیام و اہتمام عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
_____________________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے