نمازوں کی چھٹی کیوں نہیں؟ دوسری قسط



نمازوں کی چھٹی کیوں نہیں؟
(دوسری قسط)

نمازوں سے غافل رہنے کا انجام :
نمازوں سے غفلت اور ترکِ صلاۃ بڑا بھاری نقصان ہے، اہل دوزخ کو دوزخ میں جاکر احساس ہوگا اور حقیقت کھلے گی تو پھر اعتراف کریں گے۔ جنتی پوچھیں گے : تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟ تو جواب میں پہلی بات جو کہیں گے وہ یہی ہوگی : "ہم لوگ _ مُصَلِّین _ نہیں تھے یعنی نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔ ( فی جنات یتسائلون عن المجرمين ما سلككم في سقر قالوا لم نك من المصلين ...)
لیکن افسوس! اُس زندگی میں عمل کے بغیر اعترافِ جرم اور اقرارِ گناہ کوئی فائدہ نہیں دے گا۔

پہلا حساب نماز کا :
میدان محشر میں پیشی والے دن، اول اول مرحلے میں سب سے بڑا اور اہم فیصلہ مُصَلِّین اور غیر مُصَلِّین کے درمیان کیا جائے گا۔ (عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ، وَأَنْجَحَ. وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ، وَخَسِرَ.....)

پیشی والے دن سجدے سے محرومی :
(ساق کی تجلی کا ظہور)
اِسی زمین کو کوٹ کر، اونچ نیچ برابر کرکے، ہر طرف سے کھینچ تان کر بہت زیادہ پھیلایا جائے گا کہ آدمؑ سے صور کے دَم تک تمام انسان اس پر سماسکیں، اور پھر اسی پر حشر کا میدان سجایا جائے گا، (کلا اذا دکت الأرض دکاًّ دکاًّ) فرشتے حاملینِ عرش اتریں گے اور ربِّ ذوالجلال اپنی ہیبت و کبریائی اور جلال و جبروت کے ساتھ نزولِ اِجلال فرمائیں گے، (وجاء ربک والملک صفاً صفاً) تمام انسان سر جھکائے، با ادب کھڑے ہوں گے، (یوم یقوم الناس لرب العالمین) رب العالمین ساق کی تجلی ظاہر فرمائیں گے اس پر سجدے کے لئے پُکار لگائی جائے گا، (يوم يكشف عن ساق ويدعون إلى السجود) ___ لیکن یہ کیا کہ انسانوں کا بڑا گروہ اُس پر قادر نہیں ہو سکے گا، جھکنے کی صلاحیت ان کی کمر سے چھین لی جائے گی، باوجود ارادے کے سجدہ نہیں کر سکیں گے، کھڑے کے کھڑے رہ جائیں گے۔ (..... فلا يستطيعون ) پھر سجدہ کرنے والوں کو ایک طرف اور نہ کرنے والوں کو دوسری طرف کر دیا جائے گا یہ واضح اشارہ ہوگا کہ "ساجدین و مُصَلِّین" کامیاب و بامراد ہوئے بقیہ ناکام و نامراد ہوگئے۔ (خاشعة أبصارهم ترهقهم ذلۃ ...) کیوں ناکام ہوگئے؟ دنیا میں تندرست ہوکر نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔ (وقد كانوا يدعون إلى السجود وهم سالمون) سجدہ کرنے والوں کا حساب اور دوسرے مراحلِ آخرت آسان ہونگے اور نہ کرنے والوں کا حشر و انجام ہر اعتبار سے بڑا برا اور بہت سخت ہوگا۔
تمام باتوں کو اللہ پاک نے ارشاد فرما دیا ہے :
يوم يكشف عن ساق ويدعون إلى السجود فلا يستطيعون خاشعة أبصارهم ترهقهم ذلة ۖ وقد كانوا يدعون إلى السجود وهم سالمون...... جس دن ساق کھول دی جائے گی، اور ان کو سجدے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ سجدہ نہیں کر سکیں گے۔ ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی۔ اُس وقت (دنیا میں) بھی انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا جب یہ لوگ صحیح سالم تھے۔ (اُس وقت قدرت کے باوجود یہ انکار کرتے تھے۔) ۞ (القلم : 42-43)

جاری ____________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے