انسان انتہائی ذمہ دار مخلوق لیکن ...
✍ نعیم الرحمن ملی ندوی
انسان اپنے خالق کے نزدیک انتہائی ذمہ دار مخلوق ہے، خالق نے انسان کو خلق کیا اور اس کے لیے دو جہان بنائے، دنیا اور آخرت۔ آخرت کی زندگی کو دائمی رکھا تو دنیا کی زندگی کو وقتی و عارضی اور __ زندگی موت کے آنے کی خبر دیتی ہے __ کے مصداق ذائقۂ موت کو لازم کردیا۔ دنیا کو امتحان گاہ قرار دے کر امتحان کے لیے تمام مطلوبہ اہلیت و صلاحیت یعنی عقل و سمجھ، بھلے برے کی فطری تمیز عطا کرکے زمین پر حیاتِ انسانی کا سلسلہ جاری کیا، "احکامِ عبادت" ادا کرنے اور اسی راہ سے اپنے میں "شانِ عبدیت" پیدا کرنے کا مکلف بنایا، نفس امّارہ رکھا تو نفسِ لوّامہ و ضمیر بھی دیا __ چٹکیاں لیتی ہے فطرت چیخ اٹھتا ہے ضمیر ؞ کوئی کتنا ہی حقیقت سے گریزاں کیوں نہ ہو __ شر کے وَسواس الخناس (لمۃ من الشیطان) کا تصرف رکھا تو مُلہمِ خیر فرشتہ (لمۃ من الملک) بھی متعین کیا، ابلیس کو شر پھیلانے کی کچھ قدرت دی تو خیر کے علمبردار انبیاء و رسل کا سلسلۂ زریں بھی قائم کیا، شیطان کے انسانی نمائندوں (ائمۃ الکفر) کو چھوٹ دی تو وارثینِ انبیاء؛ علماء، دعاۃ کو بھی ذمہ دار بنایا۔ اس کے بعد فرشتے (وان علیکم لحافظین کراما کاتبین _ غیرمرئی ریکارڈرز) انسان کے ساتھ متعین کردیئے جو زندگی کے ہر لمحے کو ریکارڈ کر رہے ہیں، اس کے بول کو، فعل کو، حرکات و سکنات کو، ہر ہر چیز کو ضبط کئے جا رہے ہیں۔ ___ پھر خالق نے سارا فلسفۂ موت و حیات اپنے پیغامبروں کے ذریعے اپنے کلام میں بیان فرمادیا، پوشیدہ نہیں رکھا۔
موت کا ایسا نظام جاری کیا کہ ایک بار جس پر موت طاری ہوگئی اسے دوبارہ ایسی زندگی نہ دینے اور اس دنیا سے رخصت ہو جانے پر دوبارہ یہاں نہ بھیجے جانے کا اصول طے کر دیا (وحرام علی قریۃ اھلکناھا انہم لایرجعون_ ومن ورائہم برزخ الی یوم یبعثون.) نتیجے کا ایک دن مقرر کر دیا جسے "موت سے دوبارہ حیات پاکر حساب کے لیے کھڑے ہونے کا نام دیا" یعنی یوم القیامۃ: پیشی کا دن ___ اس کے بعد کامیاب ہونے والوں کو خواہشاتِ انسانی کے عین موافق ہمیشہ ہمیش کی زندگی دی جانی ہے تو ناکاموں کو بھی دردناک عذاب میں ہمیشہ کے لئے جھونک دیا جانا ہے۔
ایک نگاہ میں یہ جائزہ بتاتا ہے کہ انسان اپنے خالق کے نزدیک انتہائی ذمہ دار مخلوق ہے لیکن افسوس دنیا پر دوسری نگاہ بتاتی ہے کہ یہ "انتہائی ذمہ دار مخلوق ہی اپنی انتہائی غفلت کا شکار ہے" جسے انفرادی طور پر تو موت کا اَلارْم جگاتا ہے اور اجتماعی طور پر تو شاید ان کے سروں پر بجنے والا قیامت کا آخری بڑا اَلارْم اس بلا کی غفلت سے انہیں بیدار کرے گا اور اس وقت عالمِ آخرت میں آنکھ کھلتے ہی اس کے خالق کی طرف سے کہا جائے گا؛
_____________________
____ سوال :
کیا اُس انسان کو جو خالق کے اِس منصوبہ کو جانے، مانے، کلامِ الہی پر یقین رکھے؛ شوبھا دیتا ہے کہ سونپی گئی ذمہ داری "احکامِ عبادت و تقاضائے عبدیت" کے پورا کرنے میں ذرا بھی غفلت برتے؟ زندگی کے بیش قیمت لمحات کو ضائع کردے؟
#قرآن میں غور و فکر
0 تبصرے