آج کا انسان اور رب کا طریقِ ہدایت

آج کا انسان اور رب کا طریقِ ہدایت
✍ نعیم الرحمن ملی ندوی

آج کے انسان کی تصویر :
        آج کا انسان کیسا ہے؟دنیا پر ایک طائرانہ نظر ہی اس سوال کا جواب دے دیتی ہے کہ آج کا انسان؛ سیروتفریح کا دلدادہ، کھیلوں کی دنیا میں مگن، غفلتوں میں ڈوبا ہوا، لذتوں اور شہوتوں میں انتہائی منہمک، اسی دنیا کو اصل زندگی یقین کرتے ہوئے اسے ہی دائمی بنانے کی ہر ممکن کوشش میں لگا رہنے والا ہے۔ 
آج کے انسان کی تصویر ⬆️
 
       رب کا منکر، دین کا باغی، دنیا اور دنیا کی موجودہ زندگی ہی پر راضی اور مطمئن رہنے والا انسان کامیاب ہے؟قرآن جو انسانوں کے خالق کا سچا کلام ہے، اس کے مطابق ایسا انسان انتہائی نقصان میں ہے، گھاٹے اور خسارے میں پڑا ہوا ہے۔ قرآن اس کے خسارے میں ہونے کا اعلان اس طرح کرتا ہے۔
 قسم ہے زمانے کی! بے شک انسان سراسر خسارے و نقصان میں پڑا ہوا ہے۔ (سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے، نیک عمل کئے، آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی)  
       گویا قرآن کہتا ہے کہ انسان کی ناکامی پر اندر اور باہر کی گواہی سے ہٹ کر خود زمانے کو دیکھ لو، احوال و حالاتِ زمانہ پر نگاہ ڈالو تو زمانہ خود گواہ ہے کہ انسان اپنے مقصدِ زندگی سے حد درجہ غافل ہوچکا ہے۔

رہنمائی کا طریقہ :
     لیکن اس پس منظر میں یہ سوال بڑی طاقت کے ساتھ اٹھتا ہے کہ "کیا انسانوں کو پیدا کرنے والے نے انسانوں کی رہنمائی نہیں کی؟ یا جیسی کرنی چاہیے تھی ویسی اور اس انداز میں نہیں کی؟
      لیکن اتنی ہی آسانی سے اس کا جواب نفی میں آتا ہے کہ "نہیں! بلکہ پیدا کرنے والے نے انسانوں کی رہنمائی کا سب سے آسان، فطری اور رائج طریقہ اپنایا ہے؛" وہ طریقہ جو دنیا کی معمولی چیزوں (فریج، واشنگ مشین وغیرہ) کو بنانے والی کمپنی یا فیکٹری کے مالک بھی اپناتے ہیں۔ یہ لوگ اپنا سامان مارکیٹ میں اتارتے ہیں تو جس طریقے سے خریدار کی رہنمائی کرتے ہیں بالکل وہی طریقہ اور وہی چیزیں انسانوں کے خالق نے بھی اپنایا اور عطا کیا ہے۔
        کمپنی جب کوئی مشین فروخت کرتی ہے تو اس کے صحیح استعمال کیلئے خریدار کو ایک چھوٹی سی کتاب (گائیڈ بک) دیتی ہے اور مشین چلانے کے ماہر شخص (ویل ٹرینڈ میکانیکل انجینئر) کا انتظام بھی کرتی ہے جو استعمال کا عملی طریقہ (پریکٹیکلی) سکھاتا ہے، اس کی تربیت دیتا ہے۔ بالکل اسی طرح ہر زمانے، ہر قوم میں انسانوں کی رہنمائی کے لئے نبیوں اور رسولوں کو بھیجا گیا، صحیفے اور آسمانی کتابیں اتاری گئیں، "نبی اور رسول انسانوں کو عملی طور پر رہنمائی کرتے رہے اور بعد کیلئے اپنی مثالی زندگی اور آسمانی کتابیں بھی چھوڑ گئے۔"
      آخری نبی محمد عربی ﷺ نے اسی بات کا اعلان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا؛ "تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما *كتاب الله وسنة رسوله.* (رواه مالکؒ) ترجمہ: میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں، جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہوگے، ہرگز گمراہ نہیں ہو گے، *الله تعالی کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی سنت*
⬆️ رب کی طرف سے انسانوں کی گائیڈ بک
__________

خالق کیلئے اظہارِ تشکر :
       ان باتوں کے بعد خالقِ انسان کا حق بنتا ہے کہ اس کیلئے ان الفاظ میں اظہارِ تشکر کیا جائے؛ "شکر ہے اس خالق کا جس نے ہر زمانے، ہر قوم میں مثالی شانِ عبدیت رکھنے والے خاص بندوں کو انسانوں کیلئے عملی نمونہ بنایا اور ان پر کامل رہنما کتابیں (گائیڈ بکس) نازل فرماتا رہا۔ 
      کتابِ الہی کی یہ آیتِ کریمہ اسی جذبۂ شکر کی عکاس ہے، ساتھ ہی غافلوں کو ایک بھیانک انجام سے آگاہی بھی، اور آخرت کے فکرمندوں کو ایک من پسند عیش والی زندگی  کی بشارت بھی؛
ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی، اور اس میں کسی قسم کی کوئی خامی نہیں رکھی، ایک سیدھی سیدھی کتاب جو اس نے اس لیے نازل کی ہے کہ لوگوں کو اپنی طرف سے ایک سخت عذاب سے آگاہ کرے اور جو مومن نیک عمل کرتے ہیں ان کو خوشخبری دے کہ ان کو بہترین اجر ملنے والا ہے۔


#قرآن میں غور و فکر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے