نمازِ عید کا طریقہ و ضروری مسائل
ماخوذ : کتاب؛ قربانی کے فضائل و مسائل
مؤلف: مولانا جمال عارف ندوی صاحب
مہتمم جامعہ ابوالحسن علی ندوی مالیگاؤں
نماز عیدین کا طریقہ:
نماز عید کا وقت اشراق کے بعد سے زوالِ آفتاب سے پہلے تک ہے۔
۱) نیت: نیت دل کے خیال اور ارادہ کا نام ہے، اسلئے زبان سے نیت کے الفاظ کہنا ضروری نہیں البتہ کہہ لے تو کوئی حرج بھی نہیں۔
دل میں یہ خیال لے آئے کہ:’’میں نیت کرتا ہوں دو رکعت نماز عید الفطر/ عید الأضحی واجب کی چھ زائد تکبیروں کے ساتھ، واسطے اللہ کے، پیچھے اس امام کے، منہ میرا کعبہ شریف کی طرف‘‘
۲) اسکے بعدامام کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہہ کر نیت باندھ لے۔
۳) اسکے بعد امام اور مقتدی دونوں ثناء (سبحانک اللھم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) پڑھیں۔
۴) اسکے بعد امام تین مرتبہ لگاتار تکبیر کہے گا۔ پہلی اور دوسری تکبیر میں اللہ اکبر کہتے ہوئے تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں تک اٹھائیں اور پھر ہاتھ چھوڑ دیں۔ تیسری تکبیر میں کانوں تک ہاتھوں کو اٹھا کر ہاتھ باندھ لیں۔
۵) تینوں تکبیرات کے درمیان کوئی ذکر مسنون نہیں ہے۔ صرف خاموش رہنا ہے۔
۶) اسکے بعد امام بلند آواز میں قرأت کرے گا۔ سورۃ فاتحہ اور دوسری کوئی سورۃ ملائے گا۔ قرأت مکمل ہونے کے بعد امام عام نمازوں کی طرح رکوع، قومہ، سجدہ وغیرہ کرے گا اور مقتدی اس کی اقداء کرتے رہیں۔
۷) دوسری رکعت میں جب امام کھڑا ہوگا تو مقتدی بھی کھڑے ہو کر ہاتھ باندھ لیں۔ اسکے بعد پہلے امام قرأت کرے گا۔
۸) قرأت مکمل ہونے کے بعد امام تین زائد تکبیریں مسلسل کہے گا۔ تینوں تکبیر میں مقتدی و امام اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھا کر ہاتھ چھوڑ دیں۔ چوتھی تکبیر میں رکوع میں چلے جائیں۔
۹) اسکے بعد عام نمازوں کی طرح رکوع، سجدہ، قاعدہ اور سلام کے ساتھ نماز مکمل کی جائے گی۔
۱۰) عید الأضحی کی نماز کے بعد تکبیر تشریق کہنا مستحب ہے۔(در مختار)
۱۱) عام نمازوں کی طرح نماز عید کے بعد بھی دعا مانگنا مسنون ومستحب ہے۔ (فتاویٰ دار العلوم)
............................................
عیدین کا خطبہ:
۱) عیدین کا خطبہ سنت ہے۔ لیکن خطبہ کا سننا اور اس وقت خاموش رہنا واجب ہے خواہ خطبہ سنائی دے یا نہ دے۔(در مختار)
۲) نماز جمعہ کے بر خلاف عیدین کی نماز بغیر خطبہ کے بھی صحیح ہو جاتی ہے البتہ ترکِ سنت کا گناہ ہوگا۔ (بحر الرائق)
۳) سنت یہ ہے کہ پہلے نماز ہو پھر خطبہ۔ اگر خطبہ پہلے دے دیا گیا ہو اور نماز بعد میں پڑھی گئی ہو تو نماز درست ہو جائے گی البتہ خلافِ سنت کا گناہ ہو گا۔
۴) عیدین کے خطبے کے لئے منبر پر چڑھنے کے بعد *امام کے لئے مسنون یہ ہے کہ خطبہ سے پہلے نہ بیٹھے، اسلئے کہ منبر پر بیٹھنا اذان ختم ہونے کے انتطار میں ہوتا ہے۔(در مختار)* البتہ دونوں خطبے کے درمیان بیٹھے۔
۵) عیدین کے لئے نہ اذان ہے نہ اقامت۔ حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عید کی نماز ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ بارہا پڑھی ہے ہمیشہ بغیر اذان و اقامت کے۔(صحیح مسلم)
۶) عید کا خطبہ کسی نے دیا اور نماز کسی اور نے پڑھائی تو بھی درست ہے البتہ بہتر یہ ہے کہ ایک ہی شخص خطبہ و نماز پڑھائے۔(فتاویٰ دار العلوم)
۷) خطبۂ عیدین میں مستحب ہے کہ پہلے خطبہ کے شروع میں نو مرتبہ مسلسلہ تکبیر (اللہ اکبر)کہے اور دوسرے خطبہ کے شروع میںسات مرتبہ اور بالکل آخر میں چودہ مرتبہ یہ تکبیر کہے۔ عام خطیب اس سے غافل ہیں(بحوالہ احسن الفتاویٰ)
عید کی صبح نفل نماز کا حکم:
۱) عید کے دن نمازِ عید سے پہلے تو مطلقاً نفل نماز مکروہ ہے۔ نہ گھر پر نفل نماز پڑھے نہ عید گاہ میں۔ البتہ نمازِ عید کے بعد کا حکم یہ ہے کہ عیدگاہ میں نفل نہ پڑھے۔ ہاں گھر آکر یا کسی اور جگہ پڑھے تو درست ہے۔(فتاویٰ دارالعلوم)
۲) عید کی نماز سے پہلے فجر کی قضاء جائز ہے لیکن گھر میں اور چھپ کر پڑھے۔
۳) عید کے دن نمازِ عید سے پہلے نمازِ اشراق یا چاشت بھی پڑھنا ممنوع ہے اسلئے کہ عید کے دن اس کا پڑھنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں۔ (امداد الفتاویٰ) واپس آکر نماز چاشت یا دیگر نوافل پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
عید کے دن قبرستان جانا
۱) عید کے دن کوئی شخص قبرستان جا کر مرحومین کی قبروں کی زیارت کرتا ہے تو یہ مناسب ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں،(اسلئے کہ عید کا دن خوشیوں کا دن ہوتا ہے اور خوشی و مسرت میں لگ کر آخرت سے غفلت ہو جاتی ہے اور قبروں کی زیارت سے آخرت کی یاد آتی ہے)۔ لیکن اس کا ایسا التزام خواہ عملاً ہی سہی کہ دوسروں کو یہ شبہ ہونے لگے کہ یہ چیز لازمی و ضروری ہے درست نہیں۔ نیز قبرستان نہ جانے والوں پر طعن کرنا یا انہیں حقیر سمجھنا بھی درست نہیں۔ (بحوالہ فتاویٰ محمودیہ)
واللہ اعلم بالصواب
والحمد للہ الذی بفضلہ و عونہ وحدہ تتم الصالحات۔
0 تبصرے