دنیا اور آخرت



دنیا اور آخرت
نعیم الرحمن ندوی 

      انسان کو اس کی محنت کا صلہ و بدلہ ملتا ہےـ اگر وہ دنیا چاہتا ہے تو اسے دنیا مل جاتی ہے اور وہ آخرت چاہتا ہے تو اسے آخرت ملے گی۔   جو صرف دنیا مانگے گا، اسے آخرت میں کچھ نہیں ملے گا۔ دنیا اتنی ہی ملے گی جتنی اللہ پاک چاہیں گے اور آخرت کے طلب گار کی کوششوں کی قدر کی جائے گی۔ اللہ کے پاس دنیا بھی ہے اور آخرت بھی۔ دنیا میں مومن و کافر ہر دو کو دنیوی رزق دیا جاتا ہےـ 
      اللہ کو ماننے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اللہ سے دنیا بھی مانگیں اور آخرت بھی۔ دنیا ہو یا آخرت ہر ایک کے لیے محنت ضروری ہے۔

مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ ثَوَابَ الدُّنۡيَا فَعِنۡدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ سَمِيۡعًاۢ بَصِيۡرًا ۞ 
(القرآن - سورۃ النساءآیت 134) 
ترجمہ: جو شخص (صرف) دنیا کا ثواب چاہتا ہو (اسے یاد رکھنا چاہیے کہ) اللہ کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کا ثواب موجود ہے۔ اللہ ایسا ہے کہ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو جانتا ہے۔

مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ حَرۡثَ الۡاٰخِرَةِ نَزِدۡ لَهٗ فِىۡ حَرۡثِهٖ‌ۚ وَمَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ حَرۡثَ الدُّنۡيَا نُؤۡتِهٖ مِنۡهَا وَمَا لَهٗ فِى الۡاٰخِرَةِ مِنۡ نَّصِيۡبٍ ۞  ( الشورى. 20) 
ترجمہ: جو شخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہو، ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کریں گے، اور جو شخص (صرف) دنیا کی کھیتی چاہتا ہو، ہم اسے اسی میں سے دے دیں گے، اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔

مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ الۡعَاجِلَةَ عَجَّلۡنَا لَهٗ فِيۡهَا مَا نَشَآءُ لِمَنۡ نُّرِيۡدُ ثُمَّ جَعَلۡنَا لَهٗ جَهَنَّمَ‌ۚ يَصۡلٰٮهَا مَذۡمُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا ۞ وَمَنۡ اَرَادَ الۡاٰخِرَةَ وَسَعٰى لَهَا سَعۡيَهَا وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰۤئِكَ كَانَ سَعۡيُهُمۡ مَّشۡكُوۡرًا ۞ كُلًّا نُّمِدُّ هٰٓؤُلَاۤءِ وَهٰٓؤُلَاۤءِ مِنۡ عَطَآءِ رَبِّكَ‌ ؕ وَمَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحۡظُوۡرًا ۞
( الإسراء. 18-20) 
ترجمہ: جو شخص دنیا کے فوری فائدے ہی چاہتا ہے تو ہم جس کے لیے چاہتے ہیں جتنا چاہتے ہیں، اسے یہیں پر جلدی دے دیتے ہیں، پھر اس کے لیے ہم نے جہنم رکھ چھوڑی ہے جس میں وہ ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوگا۔ ۞ اور جو شخص آخرت (کا فائدہ) چاہے اور اس کے لیے ویسی ہی کوشش کرے جیسی اس کے لیے کرنی چاہیے، جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو ایسے لوگوں کی کوشش کی پوری قدر دانی کی جائے گی۔ ۞ (اے پیغمبر) جہاں تک (دنیا میں) تمہارے رب کی عطا کا تعلق ہے ہم ان کو بھی اس سے نوازتے ہیں، اور ان کو بھی اور (دنیا میں) تمہارے رب کی عطا کسی کے لیے بند نہیں ہے۔

مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ الۡعَاجِلَةَ عَجَّلۡنَا لَهٗ فِيۡهَا مَا نَشَآءُ لِمَنۡ نُّرِيۡدُ ثُمَّ جَعَلۡنَا لَهٗ جَهَنَّمَ‌ۚ يَصۡلٰٮهَا مَذۡمُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا. ۞ 
 (الإسراء. 18)
ترجمہ: جو شخص دنیا کے فوری فائدے ہی چاہتا ہے تو ہم جس کے لیے چاہتے ہیں جتنا چاہتے ہیں، اسے یہیں پر جلدی دے دیتے ہیں، پھر اس کے لیے ہم نے جہنم رکھ چھوڑی ہے جس میں وہ ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوگا۔

فَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّقُوۡلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِى الدُّنۡيَا وَمَا لَهٗ فِى الۡاٰخِرَةِ مِنۡ خَلَاقٍ ۞ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ يَّقُوۡلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِى الدُّنۡيَا حَسَنَةً وَّفِى الۡاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ ۞ اُولٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيۡبٌ مِّمَّا كَسَبُوۡا ‌ؕ وَاللّٰهُ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ ۞ (سورۃ البقرة)
ترجمہ: بعض لوگ تو وہ ہیں جو (دعا میں بس) یہ کہتے ہیں کہ :“ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما ”اور آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ ۞ اور انہی میں سے وہ بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ :“ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی، اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے ۞ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اپنے اعمال کی کمائی کا حصہ (ثواب کی صورت میں) ملے گا، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ ۞ 

وَاَنۡ لَّيۡسَ لِلۡاِنۡسَانِ اِلَّا مَا سَعٰىۙ ۞ وَاَنَّ سَعۡيَهٗ سَوۡفَ يُرٰى ۞ ثُمَّ يُجۡزٰٮهُ الۡجَزَآءَ الۡاَوۡفٰىۙ ۞
( النجم. 39-41) 
ترجمہ: اور یہ کہ انسان کے لیے وہی ہے جو اس نے کمائی کی ہو گی ۞ اور یہ کہ اس کی کمائی عنقریب ملاحظہ کی جائے گی ۞ پھر اس کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ۞
...........................................

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے