اللہ" ہی ہماری بندگی کا اصل حق دار کیوں؟



اللہ" ہی ہماری بندگی کا اصل حق دار کیوں؟
نعیم الرحمن ندوی 

      اس لئے کہ اللہ ہی ہے جس نے ہمیں پیدا کیا، نطفہ (Sperm) سے جیتا جاگتا، دیکھتا سنتا وجود عطا کیا۔ ________ تمام مخلوقات میں انسان؛ اس کی قدرتِ تخلیق کا شاہکار ہے۔ اس کا خلق کرنا بلاشبہ اسکی بندگی کے حق کو ہم پر واجب کرتا ہےـ اُس عظیم احسن الخالقين نے ہم انسانوں کی اسی عمومی ناقدری کو انوکھے انداز میں بیان کیا ہے؛  حدیث ابی الدرداء : قال اللهُ تعالى "إنِّي وَالْجِنُّ وَالإنْسُ في نَبَاءٍ عَظِيْمٍ، أخْلُقُ ويُعْبَدُ غَيْرِي، وأرْزُقُ ويُشْكَرُ غَيْرِي.
ترجمہ : حضرت ابودرداءؓ سے روایت ہے کہ حق جل مجدہ نے فرمایا کہ : ہم اور جن و انس ایک واقعے میں (محوِ حیرت) ہیں کہ (لوگوں کو) پیدا میں نے کیا اور وہ عبادت غیروں کی کرتا ہےـ ان (لوگوں کو) کھلاتا میں ہوں اور شکر غیروں کا کرتا ہےـ [کنز العمال 43674/16] 

       اسی بات کو ایک صاحبِ ایمان شخص نے اپنی مشرک و کافر قوم کے سامنے بطور دلیلِ بندگی کے پیش کیا تھا جس کا تذکرہ اللہ پاک نے سورہ یاسین میں بیان فرمایا ہے؛
وَمَا لِىَ لَاۤ اَعۡبُدُ الَّذِىۡ فَطَرَنِىۡ وَاِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ ۞ 
ترجمہ: اور بھلا میں اس ذات کی عبادت کیوں نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے؟ اور اسی کی طرف تم سب کو واپس بھیجا جائے گا۔
(القرآن - سورۃ يس. آیت 22) 
…………………………… 
        اس فقرے کے دو حصے ہیں۔ پہلا حصہ استدلال کا شاہکار ہے، اور دوسرے حصے میں حکمتِ تبلیغ کا کمال جھلکتا ہے۔ پہلے حصے میں وہ صاحبِ ایمان شخص (حبیب نجار) کہتا ہے کہ خالق یعنی پیدا کرنے والے کی بندگی کرنا تو سراسر عقل و فطرت کا تقاضا ہے۔ نامعقول بات اگر کوئی ہے تو وہ یہ کہ آدمی ان کی بندگی کرے جنہوں نے اسے پیدا نہیں کیا ہے، نہ یہ کہ وہ اس کا بندہ بن کر رہے جس نے اسے پیدا کیا ہے۔ 
     دوسرے حصے میں وہ اپنی قوم کے لوگوں کو یہ احساس دلاتا ہے کہ مرنا آخر تم کو بھی ہے، اور اسی خدا کی طرف جانا ہے جس کی بندگی اختیار کرنے پر تمہیں اعتراض ہے۔ اب تم خود سوچ لو کہ اس سے منہ موڑ کر تم کس بھلائی کی توقع کرسکتے ہو۔
_________________________



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے