مادیت اور روحانیت
نعیم الرحمن ندوی
انسان کا وجود بلکہ ہر حیوان (ذی روح) کا وجود ایک نظر آنے والی اور ایک نظر نہ آنے والی دو چیزوں کا مُرَکّب ہے۔ مرئی عنصر/ جزء (Visible Element Factor) کو ’’جسم اور مادہ ‘‘سے تعبیر کیا جاتا ہے، جبکہ غیر مرئی عنصر / جزء (Non-Visible Element Factor) کو ’’روح ‘‘سے موسوم کیا جاتا ہے۔
اگر روح حیوانی جسم سے الگ ہوجائے تو ایسے حیوانی جسم کو جسم کے بجائے ’’لاشہ ‘‘ سے یاد کیاجانے لگتا ہے، ایک ہی لمحہ میں کسی جسم کے بارے میں یہ تأثر اور تعارف کا بدل جانا اعلانیہ غیرمرئی حقیقت (روح ) کی موجودگی کا اقرار ہے، بلکہ اقرار سے بڑھ کر اس غیر مرئی حقیقت کے اصل اصیل ہونے اور جسم کے محض تابع ہونے کا عملاً اقرار بھی ہوتا ہے۔ یعنی روح اصل ہے اور بدن اس کے تابع، روح نہ ہو تو بدن کسی کام کا نہیں۔
جس طرح بدن و مادے کا وجود اور اس کے تقاضے ہیں اسی طرح روح اور اس کے روحانی تقاضے ہیں، مادے کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اللہ پاک نے عالم مادی میں بکھرے اور نظر آنے والے اسباب پیدا فرمائے ہیں جیسے ہوا، پانی، حرارت مختصراً لائف سپورٹ سسٹم ........... اسی طرح روح اور اس کے تقاضوں کی تکمیل کے لیے اللہ پاک نے آسمانی کتابوں اور رسولوں کے ذریعے رہنمائی فرمائی، اور دین و شریعت کی شکل میں احکامات انسانوں کو عطا فرمائے۔
خلاصہ یہ کہ؛ مادیت (Materialism) کے معنی ایسے نظریہ کے ہیں جس کی رو سے سوائے مادے کے دنیا میں کوئی جوہر موجود نہیں ہے یعنی مادہ پرستی۔
0 تبصرے