قربانی کے جانوروں سے حسن سلوک
نعیم الرحمن ندوی
قربانی کے گذشتہ دو دنوں میں قربانی کے جانوروں کے ساتھ کچھ نوآموز قصاب اور کچھ قربانی دینے والے دونوں کی طرف سے بے اعتدالی اور بے رحمی کا بھی مظاہرہ ہوا۔
اس سلسلے میں مختصر عرض ہے کہ قربانی کا جانور بطورِ خاص احترام کا حق دار ہے اس لیے کہ وہ اللہ رب العزت کے پاک نام پر قربان ہورہا ہےـ اس کے ساتھ محبت و رحم کا سلوک کیا جائے نہ کہ بے رحمی و ناقدری کا برتاؤ ہو۔
بُری طرح ذبح کیلئے گرانا، چھریاں تیز نہ ہونا، گھسیٹ کر لانا، لے جانا وغیرہ اس میں ہمیں ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس تعلق سے نبوی ہدایات ملاحظہ فرمائیں۔
مذبوح جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذبح کیے جانے والے جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید فرمائی: ”جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، اپنی چھری کو تیز کرلو، اور جانور کو آرام دو“ (ترمذی: باب النہی عن المثلة،حدیث:۱۴۰۹)
امیر الموٴمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جانور کے ساتھ احسان اور بھلائی یہ ہے کہ اس کو مذبح تک کھینچ کر نہ لے جایا جائے۔ (مجلة الجامعة الاسلامیة ، حقوق الحیوان :۱۱/۴۶۱)
فقہاء نے ذابح کو ذبیحہ کے سامنے چھری تیز کرنے سے منع فرمایا ہے ، اور اس کو بری طرح سے لٹانے سے منع کیا ہے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بکری کو لٹایا اور اپنی چھری کو تیز کرنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: *کیا تم اس کو دو موت مارنا چاہتے ہو؛ کیوں تم نے اپنی چھری کو اس کے لٹانے سے پہلے تیز نہیں کر لیا۔* (مستدرک حاکم:کتاب الذبائح، حدیث:۷۵۷۰)
ایک حدیث میں ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جب میں بکری کو ذبح کرتا ہوں تو مجھے اس پر رحم آتا ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” اگر تم بکری پر رحم کرتے ہو تو خدا تم پر رحم کرے گا۔ (مجمع الزواید:باب النہی عن صبرالدواب والتمثیل بہا،حدیث:۶۰۲۹)
حضرت حین بن عطاء سے مروی ہے کہ فرمایا کہ ایک قصاب نے بکری کو ذبح کرنے کے لیے اس کے کوٹھے کا دروازہ کھولا ، تو وہ بھاگ پڑی ، اس نے اس کا پیچھا کیا ، اور اس کو اس کے *پیر سے کھینچ کر لانے لگا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اے قصاب ! اس کو نرمی سے کھینچ کر لاؤ۔*) (مصنف عبد الرزاق:باب سنة الذبح،حدیث:۸۶۰۹)
اللہ پاک ہمیں رحم دلی و ہمدردی عطا فرمائے۔ آمین
0 تبصرے