وہ دعا جو زہر تک کو بے اثر کردیتی ہے



وہ دعا جو زہر تک کو بے اثر کردیتی ہے
نعیم الرحمن ملی ندوی 

      دعا تمام تدبیروں میں سب سے بڑی تدبیر ہے اور کیوں نہ ہو کہ وہ سب سے بڑی طاقت و قوت والی ہستی سے مدد مانگنا ہے، وہ قوی و عزیز، علیم و قدیر پروردگار اپنے سے مانگنے کا حکم دیتا ہے، _ ادعوا ربکم تضرعا و خفیۃ _ پورا کرنے کا وعدہ کرتا ہے _ ادعونی استجب لکم _ مانگنے والوں سے خوش ہوتا ہے اور نہ مانگنے والوں سے ناراض ہوجاتا ہے، _ ان الذین یستکبرون عن عبادتی سیدخلون جہنم داخرین _ مانگنے والا کسی اَور در سے تو محروم ہوسکتا ہے اس کی بارگاہ سے نامراد نہیں ہوتا۔ اس کا اعلان ہے (بزبانِ اقبال) ؛
کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں 
مانگنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں 

      دعا ہر موقع، ہرجگہ، ہر چیز پر مانگی جاسکتی ہے، پڑھی جاسکتی ہے اور جس درجہ یقین کے ساتھ مانگی، پڑھی جائے ویسے ہی اثرات دیر سویر ظاہر ہوکر رہتے ہیں، اہل یقین و اہل دعا کے حیرت انگیز واقعات تاريخ کے صفحات پر رقم ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ جلیل القدر صحابی رسولؐ ، دربار رسالت سے سیف اللہ کا خطاب پانے والے حضرت خالد ابن ولیدؓ کا موجود ہے، ملاحظہ فرمائیں؛

__ حضرت خالد رضی اللہ عنہ جب حیرہ کے مقام پر اترے تو لوگوں نے آپ کو خبردار کیا کہ اہلِ عجم لوگوں کو زہر دے کر مارتے ہیں لہذا آپ احتیاط کیجئے گا،  تو حضرت خالد نے زہر منگوایا اور ﴿ بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمه شیء ﴾ پڑھ کر پی لیا۔
(فضائل الصحابة لابن حنبل ج: 2، ص: 815)

حدثنا عبدالله قال حدثني أبي قال حدثنا يحيى بن زكريا قال حدثني يونس بن أبي إسحاق عن أبي السفر قال: ثم نزل خالد بن الوليد الحيرة على بني أم المرازبة فقالوا له: احذر السم لا يسقيكه الأعاجم؛ فقال: إيتوني به؛ فأتى منه بشيء فأخذه بيده ثم اقتحمه وقال: بسم الله؛ فلم يضره شيئا.
_____________________ 

موجودہ اندیشوں میں اس دعا کا اہتمام:
     آج کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ، ہر چیز میں دھوکہ دہی، دھڑلّے سے جعل کے کاروبار نے ہر شخص کا اعتماد مجروح کردیا ہے، اس لئے ماکولات و مشروبات سمیت، دوا گولی لینے، انجکشن لگانے جیسے تمام موقعوں پر اس دعا کا اہتمام ضرور کرنا چاہیے، اس کی برکت سے ایمان والا کھانوں کی ملاوٹ اور دواؤں، انجکشن وغیرہ کے مضر اثرات (سائڈ ایفیکٹ) وغیرہ ہر چیز سے محفوظ ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز 
دعا یہ ہے:
بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ 


   
_____________________ 
تفصیلی روایت درج ذیل ہے
     حضرت خالد بن ولید رضی اللہ
 عنہ جب یمامہ کی جنگ سے لوٹے تو ان کے لشکر نے حیرہ اور نہر کے درمیان پڑاؤ ڈالا اور اہل حیرہ اپنے قلعوں میں بند ہوگئے جن کا نام قصر أبیض اور قصر ابن بقیلہ تھا، مختصر یہ کہ انہوں ایک شخص کو بھیجا جس کا نام عبدالمسیح بن عمرو تھا اور اس کی عمر ساڑھے تین سو (350) سال تھی۔
      وہ جب آیا تو اس کے ہاتھ میں ایک شیشی تھی جس میں فوری طور پر مارنے والا زہر موجود تھا تو حضرت خالد نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟  اس نے کہا کہ یہ زہر قاتل ہے۔
     حضرت خالد نے وہ زہر لیا اور “بسم اللہ الذی لا یضر…..” پڑھ کر زہر پی لیا، حضرت خالدؓ پر بےہوشی طاری ہونے لگی تو انہوں اپنی ٹھوڑی اپنے سینے پر ماری جس سے پسینہ آیا اور طبیعت بحال ہوگئی۔
      ابن بقیلہ اپنی قوم کے پاس جاکر کہنے لگا یہ تو انسان نہیں بلکہ کوئی جن ہے جو زہر قاتل پی کر بھی زندہ ہے، ان سے صلح کرلو…(مختصرا)

      لما انصرف خالد بن الوليد من اليمامة ضرب عسكره على الجرعة التي بين الحيرة والنهر، وتحصن منه أهل الحيرة في القصر الأبيض، وقصر ابن بقيلة، فجعلوا يرمونه بالحجارة حتى نفذت، ثم رموه بالخزف من آنيتهم، فقال ضرار بن الأزور: ما لهم مكيدة أعظم مما ترى، فبعث إليهم ابعثوا إلي رجلًا من عقلائكم أسائله، ويخبرني عنكم، فبعثوا إليه عبدالمسيح بن عمرو بن قيس بن حيان بن بقيلة الغساني، وهو يومئذ ابن خمسين وثلاثمائة سنة، فأقبل يمشي إلى خالد… قال: ومعه سم ساعة يقلبه في يده، فقال له: ما هذا معك؟ قال: هذا السم، وما تصنع به؟ قال: أتيتك فإن رأيت عندك ما يسرني وأهل بلدي حمدت الله، وإن كانت الأخرى لم أكن أول من ساق إليهم ضيمًا وبلاء فآكله وأستريح، وإنما بقي من عمري يسير، فقال: هاته، فوضعه في يد خالد، فقال: “بسم الله وبالله رب الأرض ورب السماء الذي لا يضر مع اسمه داء” ثم أكله، فتجلته غشية، فضرب بذقنه على صدره، ثم عرق وأفاق، فرجع ابن بقيلة إلى قومه، فقال: جئت من عند شيطان أكل سم ساعة فلم يضره، أخرجوهم عنكم، فصالحوهم على مائة ألف…”إلخ.

■ اس واقعے کی اسنادی حیثیت:
اس واقعے کو بہت سارے محدثین نے نقل کیا ہے، بعض اسناد صحیح ہیں اور بعض کمزور ہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ واقعہ حسن درجے میں ثابت ہے۔
■ اس واقعے کو استدلال کے طور پر ذکر کرنے والے اکابر:
١.  قال شيخ الإسلام ابن تيمية: من السلف من يأتي بالآيات دلالة على صحة الاسلام، وصدق الرسول، كما ذكر أن خالد بن الوليد شرب السم.
٢.  الإمام أحمد في فضائل الصحابة (ولم يستنكرها).
٣. الحافظ الطبراني كما ذكر ذلك الهيثمي في المجمع.
٤. الحافظ أبويعلى في مسنده.
٥.  اللاكائي في كتابه: كرامات أولياء الله عزوجل.
٦.  ابن عساكر في تاريخ دمشق.
٧.  الحافظ ابن حجر في تهذيب التهذيب.
٨.  الحافظ ابن حجر في فتح الباري.
٩.  الحافظ الذهبي في سير أعلام النبلاء.
١٠.  الحافظ الهيثمي في مجمع الزوائد.
١١.  الحافظ بدر الدين العيني في عمدة القاريء.
١٢.  أخرجه عنه أبونعيم (الخصائص للسيوطي 2/349).
١٣.  ابن عساكر في تاريخه. (تهذيب ابن عساكر: 5/106) أيضا وإسناده صحيح متصل.

     امام ذہبی نے اس واقعے کو نقل کیا ہے اور فرمایا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے بہت سارے مناقب ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کا نام لے کر زہر پی لیا۔
     قال الإمام الذهبي في تاريخ الإسلام: مناقب خالد كثيرة ساقها ابن عساكر، من أصحها ما رواه ابن أبي خالد، عن قيس بن أبي حازم قال: رأيت خالد بن الوليد أتي بسم؛ فقال: ما هذا؟ قالوا: سم، فقال: “بسم الله” وشربه.

خلاصہ کلام
     حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا زہر پینا صحیح روایات سے ثابت ہے۔
واللہ اعلم بالصواب

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے