تاثرات… (از قرآنی عربی سیکھیے کلاس)
نعیم الرحمن ملی ندوی
استاد جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں
_______ ﷽ _______
مؤرخہ۵ نومبر۲۰۲۰ء مطابق۱۸ ربیع الاول۱۴۴۲ھ نور النجوم اکیڈمی کے زیر اہتمام اور شہر کے باوقار عالمِ دین مفتی آصف انجم دامت برکاتہم کی زیر سرپرستی جاری ”قرآنی عربی سیکھیے کلاس “ کا راقم الحروف کو تحریری امتحان لینے کا موقع ملا، کلاس میں ۱۹ طلبہ ہیں جن کے استاذ نوجوان فارغ التحصیل عالم شیخ علقمہ صاحب (منتظم احناف میڈیا انڈیا و کورس کوآرڈینیٹر قرآنی عربی کورس) ہیں، شہر میں نووارد و نئے فارغین میں سے ہیں اس لیے ابھی اتنے معروف نہیں، لیکن الحمدللہ جائزہ لینے کے بعد محسوس ہوا کہ عوام الناس میں قرآن فہمی پیدا کرنے اور کتابِ الہی سے جوڑنے کی بنیادی وضروری خدمات انجام دے رہے ہیں اور خاموشی و خلوص کے ساتھ اپنا کام کیے جا رہے ہیں۔ اللہ پاک قبول فرمائے۔ آمین
راقم السطور نے کورس کا کچھ غائرانہ کچھ طائرانہ مطالعہ کیا اور عوام و خواص، عصری تعلیم یافتہ و طلبہ مدارس دینیہ کے لیے انتہائی مفید پایا۔ محسوس ہوا کہ کورس شہر بھر میں ہر محلے، ہر مسجد میں جاری و ساری کیا جانا چاہیے۔ _____________ کلاس کے طلبہ بیشتر بڑی عمر کے ہیں، دن بھر دوسری تعلیمی و اقتصادی سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہوئے عشاء کے بعد بصد شوق کلاس میں حاضر ہو جاتے ہیں۔ مجموعی اعتبار سے تمام طلباء نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے گرچہ یہ ان طلبہ کا پہلا امتحانی تجربہ تھا لیکن توقع سے بڑھ کر پیش رفت کی ___ اللہ پاک ان کو خوب ترقیات سے نوازے۔ ان سب میں دو طلبہ بہت نمایاں رہے؛ ایک انصاری اطہر پرویز اقبال احمد اور دوسرے محمد عثمان محمد ایوب، دونوں نے پورے نمبرات حاصل کیے۔ اللھم زد فزد۔۔۔۔ اللہ پاک سے دعا ہے اس کام کو قبول فرمائے اور منتظمین و اساتذہ، طلبہ کو قبول فرماکر اجر عظیم عطا فرمائے۔ اس سلسلے کو خوب شائع وذائع فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
چلتے چلتے اس کورس اور کلاس کی اہمیت مختصراً عرض کرتا چلوں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : خیرکم من تعلّم القرآن و علّمہ۔ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے۔ اسی طرح یاد ہوگا اسیرِ مالٹا مولانا محمود حسن دیوبندیؒ نے جیل سے واپسی پر اپنی اسیری کے درمیان فکر و تدبر کرتے ہوئے جو سبق سیکھا تھا اس کا خلاصہ اور مسلمانوں کی دوبارہ سرخروئی کے جو دو اسباب بیان فرمائے تھے ان میں ایک یہی عوام و خواص کا قرآن کریم سے جڑ جانا تھا۔ علامہ اقبالؒ نے بھی گزشتہ مسلمانوں کی عزیزی اور موجودہ مسلمانوں کی خواری کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا ہے: وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر — اس قرآن سے جڑ کر ہی رفعت وبلندی ہمیں مل سکتی ہےـ۔
دوسری بات یہ کہ صحابہؓ جیسا ایمان مطلوبِ بارگاہِ الٰہی ہے؛ — اٰمنوا کما اٰمن لناس — صحابہؓ کا ایمان قرآن سے بنا، صحابہؓ اہل زبان تھے اس کے باوجود تقریبا بارہ سال تک نمازِ تہجد میں شب کی پرسکون ساعتوں میں قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھا ، سنا کرتے تھے اور اس طرح اس مقدس جماعت کو ایمان و عقیدے کی مضبوطی ملا کرتی تھی۔ ۱۳ /نبوی میں نماز پنجگانہ فرض ہونے سے پہلے یعنی تقریبا بارہ سال تک نبی علیہ السلام اور صحابہ ؓ نمازِ تہجد کا اہتمام فرماتے تھے جس میں وہ کبھی نبی علیہ السلام کی زبان سے کبھی انفرادی قرآن سنا، پڑھا کرتے تھے۔ آج بھی صحابہؓ جیسی دنیوی و اخروی کامیابی کے لئے؛ صحابہؓ جیسا صاحبِ قرآن بننا ہوگا۔ یعنی آخری درجے میں قرآن کو سمجھ کر پڑھنے والا ہونا ہوگا، قرآن کو سمجھ کر پڑھیں گے تو قرآن اپنا راستہ دل میں خود بنائے گا؛ کسی نے کیا خوب کہا ہے ”کہ قرآن بغیر سمجھے پڑھیں تو صرف ثواب ملے گا اور سمجھ کر پڑھنے سے ثواب کے ساتھ ہدایت وایمان بھی ملے گا۔“ قرآنی عربی کورس وکلاس اسی انتہا تک پہنچنے، پہنچانے کی ابتدائی کوششیں ہیں، عوام الناس کو اس سے جڑنا چاہیے اور خوب خوب استفادہ کرنا چاہیے۔
کورس کے تعلق سے مکمل معلومات کے لیے رابطہ نمبر 919537228474
مکہ مسجد امن چوک
0 تبصرے