نعیم الرحمن ندوی
دسترخوان پر رکھے ہوئے کھانے کچھ فکر و توجہ سے کھائے جائیں، کوئی دوسرا کام؛ پڑھنا، سننا، ویڈیو دیکھنا وغیرہ اس وقت نہ کیا جائے تو دسترخوان صرف کھانے کا نہیں بلکہ معرفتِ الہی کا دسترخوان بن جاتا ہے اور شکر گذاری کے جذبات دلوں میں پیدا ہونے لگتے ہیں۔
اس بات کو شیخ سعدی شیرازیؒ نے کیا خوب بیان کیا ہے؛
ابر و باد و مہ و خورشید و فلک درکارند
تا تو نانے بکف آری و بغفلت نخوری
[بادل، ہوا، آفتاب، ماہتاب اور آسمان سب کام میں لگے ہیں، تاکہ تم غذا حاصل کرو اور غفلت کے ساتھ نہ کھاؤ]
ہمہ از بہر تو سرگشتہ و فرماں بردار
شرطِ انصاف نباشد کہ تو فرماں نبری
[ساری چیزیں تمھارے لیے سرگرداں اور تابعِ فرمان ہیں، انصاف کے خلاف ہے کہ تم اللہ کے فرماں بردار نہ بنو]
یعنی جب انسان کے لیے یہ ساری چیزیں فرماں بردار کردی گئی ہیں تو انسان پر واجب ہے کہ تہ دل سے اللہ پاک کا شکر بجالائے۔
______________
دسترخوان پر آنے والی ہر چیز انسان کو متوجہ کرتی ہے کہ دیکھ یہ کن مراحل سے گزر کر ترے ہاتھوں میں لقمہ بن رہی ہیں، ترے دانتوں میں پس کر معدہ میں اتر رہی ہیں۔
روٹی، دال چاول ہر دسترخوان کا حصہ ہوتی ہیں، بنظر تدبر ان کے زمین سے پیدا ہونے اور دسترخوان تک پہنچنے میں غور کیا جائے تو دل میں شکر کے جذبات ابھرتے ہیں، دل بے اختیار اس رب کی اطاعت و عبادت کی طرف مائل ہوتا ہے اور شکر کے کلمات، ذکر کے بول زبان سے جاری ہوجاتے ہیں۔
کھاتے ہوئے ذہنی مشغولیت :
بہت سے لوگ کھانا کھاتے ہوئے اخبار بینی کرتے ہیں یا کچھ دوسری ذہنی مصروفیات بھی رکھ لیتے ہیں اس طرح کھانے کی لذت و ذائقہ سے محروم ہوتے ہیں اور عظیم فکری لطف، قلبی معرفت سے بھی تہی دامن ہوتے ہیں۔ حالانکہ طبی اعتبار سے بھی کھانا کھاتے ہوئے پوری توجہ کھانے کی طرف ہونا چاہیے، کھانے کے دوران اور فوراً بعد دوسری ذہنی مشغولیت طبی اعتبار سے سوء ہاضمہ اور ہوتے ہوتے کمزوری معدہ کا سبب بن جاتی ہے، جگر کی خرابی کا باعث ہو کر دوسرے امراض پیدا کرتی ہے۔
اس لئے کھانا کھاتے ہوئے توجہ کھانے کی طرف رہے یا کھانا مہیا کرنے والے رازق کی طرف ہو، زبان و دل اسی کے ذکر و شکر میں لگے رہیں۔ کھانے کا آغاز رازق کے نام "بسم اللہ" سے ہو تو خاتمہ شکر کے بول "الحمدللہ" سے ہو۔
کامل عبد شکورص کی شکرگزاری:
کھانے کے بعد کی چند مسنون دعاؤں کے تناظر میں دیکھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پروردگار کی نعمتوں کا کیسا احساس و ادراک تھا اور آپ کن الفاظ و اسلوب میں رازق کی رزاقیت کا اعتراف فرماتے تھے۔
1) الحَمْدُ لله الذي أطْعَمني هذا الطعامَ ورَزقنيهِ مِنْ غَير حوْلٍ منِّي ولا قُوة.
ہر قسم کی تعریف اس ذات کےلئے ہے جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور میری طاقت وقوت کے بغیر (اپنے فضل) سے مجھے یہ رزق دیا۔ (ابوداؤد، ترمذی ،ابن ماجہ)
2) الحمدُ لله الذي أطَعمَ وسَقَى وسَوَّغَهُ وجَعَل لهُ مَخْرَجاً.
سب تعریف اللہ کے لئے جس نے کھلایا ، اور سیراب کیا، اور اسے نگلنے کے لائق بنایا اور اس کے نکلنے کےلئے راستہ بنایا۔ (ابوداؤد ، ابن حبان)
3) الحمدُ لله حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيهِ، غيْرَ مَكْفيٍّ ، ولا مُوَدَّعٍ ، ولا مُستَغنًى عَنْهُ رَبَّنا.
ہر قسم کی کثیر ،عمدہ ، مبارک، بےشمار اور بے انتہا تعریفیں اللہ ہی کےلئے ہیں، اور اے ہمارے رب! تیری تعریفوں سے کوئی مستغنی نہیں۔ (بخاری)
4) اللهم أطْعَمتَ وأسقَيتَ وأقْنَيتَ وهَدَيتَ وأحْيَيْتَ ، فَلك الحَمدُ على ما أعطَيتَ.
اے اللہ ! تونے کھلایا اور پلایا، اور تونے صاحبِ دولت وثروت بنایا، اور تونے ہدایت دی اور زندگی دی، پس ان نعمتوں پر ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لئے ہے۔ (نسائی، البانی الصحیحۃ)
5) الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ ''
ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں ، جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔ (ترمذی ، ابوداؤد)
ایک روایت میں ہے کہ جب دسترخوان اٹھایا جاتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے:
الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُودَعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا․
______________
کھانے پینے کے بعد اللہ کی تعریف رازق کو پسند بھی ہے اور اس پر گناہوں کی معافی بھی :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللّٰہَ لَیَرْضٰی عَنِ الْعَبْدِ أَنْ یَّأْکُلَ الْأَکْلَۃَ فَیَحَمِدُہُ عَلَیْھَا، أَوْ یَشْرَبَ الْشَرْبَۃَ فَیَحْمِدُہُ عَلَیْھَا۔
'' یقینا اللہ تعالیٰ (اس) بندے سے نہایت راضی ہوتا ہے جو کھانا کھائے تو اللہ کی حمد کرے یا پانی پئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد کرے۔ ''
مَنْ أَکَلَ طَعَامًا فَقَالَ: أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَطْعَمَنِيْ ھٰذَا وَرَزَقنِيْ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِنِّيْ وَلَا قُوَّۃٍ، غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ. (صحیح سنن الترمذي، رقم: ۲۷۵۱)
'' جس نے کھانا کھایا اور کہا: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے بغیر میری قوت اور طاقت کے کھانا کھلایا تو اس کے پہلے (تمام صغیرہ) گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ ''
0 تبصرے