*عاشوراء کا کھلونا یعنی چھرے والی بندوق*
نعیم الرحمن ندوی
شہر میں پچھلے چند سالوں سے عاشوراء کے کھلونوں کے نام پر *کھلونا بندوق* بچوں کو خرید کر دی جارہی ہیں، اور *"بچے؛ عقل کے کچے"* ان بندوقوں کا غلط استعمال کر رہے ہیں، بے زبان جانور کتے بلی وغیرہ کو نشانہ بنا ہی رہے ہیں ساتھ ہی چور پولس کھیل کر نفسیاتی طور پر مجرمانہ ذہنیت کے شکار ہورہے ہیں۔ پچھلے سال شہر بھر میں اس قسم کے بہت سے کیس سامنے آئے کہ *کئی کتوں کو، بلیوں کو مار ڈالا گیا* ساتھ ہی بہت سے لوگوں کے چہرے، آنکھ اور دانت وغیرہ زخمی ہوگئے لیکن بچے کہہ کر نظر انداز کر دیا گیا، حالانکہ شرعی اعتبار سے ایسے کھیلوں اور آلات کا استعمال کرنا درست نہیں ہے جن سے جسم و جان کا نقصان ہو یا وقت کا ضیاع ہو۔ بچوں کے ان *کھلونا بندوقوں* سے معاشرہ کو پہنچنے والے نقصان کے ذمہ دار ایسے کھلونے خرید کر دینے والے سرپرست حضرات ہونگے۔ اس سلسلے میں درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیں؛
عن عبد الله بن مْغَفَّل -رضي الله عنهما- قال: نَهَى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- عن الخَذْف، وقال: «إِنَّه لاَ يَقتُلُ الصَّيدَ، ولاَ يَنْكَأُ العَدُوَّ، وإِنَّهُ يَفْقَأُ العَيْنَ، ويَكسِرُ السِّنَ». (متفق علیہ)
ترجمہ :
"عبداللہ بن مْغَفَّل ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے نہ شکار کیا جاسکتا ہے نہ کسی دشمن کو زخم لگایا جاسکتا ہے۔لیکن تم یوں پھینک پھینک کر کسی کے دانت توڑ دو گے کسی کی آنکھ پھوڑ دو گے (بخاری ومسلم "
______________
تیراندازی اور نشانہ بازی سیکھنا
حدیث مبارکہ میں تیراندازی اور نشانہ بازی سیکھنے سکھانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ درج ذیل حدیث میں دیکھیں؛
عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم علموا ابناءکم السباحۃ و الرمی و المرأۃ المغزل. ترجمہ : حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنے بچوں کو پیراکی اور تیر اندازی سکھاؤ اور عورت کو اون کاتنا سکھاؤ۔
اس حدیث کی روشنی میں اگر بچوں کو کوئی کھلونا دلایا جائے تب بھی *چھرے والی بندوق* دلانا مفید نہیں ہے معاشرتی گناہ ہوگا۔ اس لئے اپنی ذات سے سماج کو پہنچنے والے نقصان سے بچا اور بچایا جائے۔
0 تبصرے