۱) نماز عید کا وقت اشراق کے بعد سے زوالِ آفتاب سے پہلے تک ہے۔
۲) کسی شرعی عذر کی وجہ سے عید الفطر کی نماز پہلے دن نہ پڑھی جا سکی ہو اور وقت نکل گیا ہو تو اب دوسرے دن اسی وقت میں پڑھی جائے۔ اگر دوسرے دن بھی نہ پڑھی جا سکی ہو تو اب اسکے بعد نہیں پڑھ سکتے۔ ہاں! عید الأضحی کی نماز عذر کی صورت میں تیسرے دن بھی پڑھی جا سکتی ہے، اس کے بعد نہیں۔
______________
نماز عیدین کا طریقہ
۱) نیت: نیت دل کے خیال اور ارادہ کا نام ہے، اسلئے زبان سے نیت کے الفاظ کہنا ضروری نہیں البتہ کہہ لے تو کوئی حرج بھی نہیں۔
دل میں یہ خیال لے آئے کہ:’’میں نیت کرتا ہوں دو رکعت نماز عید الفطر/ عید الأضحی واجب کی، چھ زائد تکبیروں کے ساتھ، واسطے اللہ کے، پیچھے اس امام کے، منہ میرا کعبہ شریف کی طرف‘‘
۲) اسکے بعدامام کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہہ کر نیت باندھ لے۔
۳) اسکے بعد امام اور مقتدی دونوں ثناء (سبحانک اللھم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) پڑھیں۔
۴) اسکے بعد امام تین مرتبہ لگاتار تکبیر کہے گا۔ پہلی اور دوسری تکبیر میں اللہ اکبر کہتے ہوئے تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں تک اٹھائیں اور پھر ہاتھ چھوڑ دیں۔ تیسری تکبیر میں کانوں تک ہاتھوں کو اٹھا کر ہاتھ باندھ لیں۔
۵) تینوں تکبیرات کے درمیان کوئی ذکر مسنون نہیں ہے، صرف خاموش رہنا ہے۔
۶) اسکے بعد امام بلند آواز میں قرأت کرے گا، سورۃ فاتحہ اور دوسری کوئی سورۃ ملائے گا۔ قرأت مکمل ہونے کے بعد امام عام نمازوں کی طرح رکوع، قومہ، سجدہ وغیرہ کرے گا اور مقتدی اس کی اقتداء کرتے رہیں۔
۷) دوسری رکعت میں جب امام کھڑا ہوگا تو مقتدی بھی کھڑے ہو کر ہاتھ باندھ لیں، اسکے بعد پہلے امام قرأت کرے گا۔
۸) قرأت مکمل ہونے کے بعد امام تین زائد تکبیریں مسلسل کہے گا۔ تینوں تکبیر میں مقتدی و امام اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھا کر ہاتھ چھوڑ دیں۔ چوتھی تکبیر میں رکوع میں چلے جائیں۔
۹) اسکے بعد عام نمازوں کی طرح رکوع، سجدہ، قعدہ اور سلام کے ساتھ نماز مکمل کی جائے گی۔
۱۰) عید الأضحی کی نماز کے بعد تکبیر تشریق کہنا مستحب ہے۔ (در مختار)
۱۱) عام نمازوں کی طرح نماز عید کے بعد بھی دعا مانگنا مسنون ومستحب ہے۔ (فتاویٰ دار العلوم)
______________
عیدین کا خطبہ
۱) عیدین کا خطبہ سنت ہے۔ لیکن خطبہ کا سننا اور اس وقت خاموش رہنا واجب ہے خواہ خطبہ سنائی دے یا نہ دے۔ (در مختار)
۲) نماز جمعہ کے برخلاف عیدین کی نماز بغیر خطبہ کے بھی صحیح ہو جاتی ہے البتہ ترکِ سنت کا گناہ ہوگا۔ (بحر الرائق)
۳) سنت یہ ہے کہ پہلے نماز ہو پھر خطبہ۔ اگر خطبہ پہلے دے دیا گیا ہو اور نماز بعد میں پڑھی گئی ہو تو نماز درست ہو جائے گی البتہ خلافِ سنت کا گناہ ہوگا۔
۴) عیدین کے خطبے کے لئے منبر پر چڑھنے کے بعد امام کے لئے مسنون یہ ہے کہ خطبہ سے پہلے نہ بیٹھے، اسلئے کہ منبر پر بیٹھنا اذان ختم ہونے کے انتطار میں ہوتا ہے۔ (در مختار) البتہ دونوں خطبے کے درمیان بیٹھے۔
۵) عیدین کے لئے نہ اذان ہے نہ اقامت۔ حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عید کی نماز ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ بارہا پڑھی ہے ہمیشہ بغیر اذان و اقامت کے۔ (صحیح مسلم)
۶) عید کا خطبہ کسی نے دیا اور نماز کسی اور نے پڑھائی تو بھی درست ہے البتہ بہتر یہ ہے کہ ایک ہی شخص خطبہ و نماز پڑھائے۔ (فتاویٰ دار العلوم)
۷) خطبۂ عیدین میں مستحب ہے کہ پہلے خطبہ کے شروع میں نو مرتبہ مسلسل تکبیر (اللہ اکبر)کہے اور دوسرے خطبہ کے شروع میں سات مرتبہ اور بالکل آخر میں چودہ مرتبہ یہ تکبیر کہے۔ عام خطیب اس سے غافل ہیں۔ (بحوالہ احسن الفتاویٰ)
منجانب: جامعہ ابوالحسن علی ندوی
دیانہ، مالیگاؤں
از کتاب : قربانی کے فضائل و مسائل
مؤلف مولانا جمال عارف ندوی صاحب
0 تبصرے