بچے کی پیدائش کے ساتویں یا چودھویں یا اکیسویں دن عقیقہ کرنا (یعنی بچے کی طرف سے جانور ذبح کرنا ) مسنون ہے۔ ساتویں دن سب سے افضل ہے۔ چودہویں اور اکیسویں دن مسنون ہے۔ لیکن اس کے بعد بعض اقوال کے مطا بق بلوغ تک اور بعض اقوال کے مطابق بڑھاپے میں بھی عقیقہ کرے تو درست ہے۔
۱۔ عقیقہ ایک مستقل سنت ہے۔ لیکن قربانی کے جانور میں عقیقہ کی نیت سے حصہ شامل کرنا بھی درست ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ)
۲۔ عقیقہ کے لئے بڑے جانور میں لڑکے کی طرف سے دو حصہ اور لڑکی کی طرف سے ایک حصہ ہوتا ہے۔ اگر لڑکے کی طرف سے ایک ہی حصہ ہو تو بھی عقیقہ کی سنت ادا ہوجائے گی۔
۳۔ قربانی میں اگر عقیقہ کی بھی نیت ہوتو اس کی کوئی الگ دعا ضر وری نہیں۔ صرف دل میں عقیقہ کی نیت کرلینا کافی ہے۔
____________
منجانب: جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
از کتاب : قربانی کے فضائل و مسائل
مؤلف مولانا جمال عارف ندوی صاحب
0 تبصرے