اللہ کس درجہ غَفُوۡر و رَحِيۡمْ ہے



اللہ کس درجہ غَفُوۡر و رَحِيۡمْ ہے
نعیم الرحمن ندوی 

       رمضان المبارک کو مغفرت و رحمتِ الہیہ سے خاص مناسبت ہے، اس میں رب کی طرف سے ان کا خوب فیضان بھی ہوتا ہے اس کے باوجود اگر کوئی شخص ان سے محروم ہو جائے تو حقیقت میں وہ بڑا محروم ہےـ کیسی ہولناک بددعاء ہے جو مقدس ہستیوں سے کہلوائی گئی ہے : آپ ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبریل آئے تھے؛ انہوں نے کہا کہ وہ شخص برباد ہو جائے جس نے رمضان المبارک پایا اور اپنی مغفرت نہیں کروالی، اور مجھے اس پر ﷺ آمین کہنے کو کہا۔ (فقال ﷺ : أتاني جبريلُ ، فقال : رغِم أنفُ امرئٍ أدرك رمضانَ فلم يُغفرْ له ، قُلْ : آمين....) 

مغفرت اور رحمت 
       اللہ پاک کے صفاتی ناموں میں سے دو نام ہیں غَفُوۡرٌ رَحِيۡمٌ، معنی ہیں بہت مغفرت کرنے والا اور بار بار رحمت کرنے والا ______ کلام الٰہی میں آیتوں کے اختتام پر بیشتر مقامات پر اسماءِ صفاتی کو لایا گیا ہے اور انتہائی معنی خیز انداز میں ان کے اور ماقبل کی باتوں کے درمیان ربط پایا جاتا ہےـ ایسے ہی دو مقامات ہیں جہاں ان دو مذکورہ بالا اسماء کا اکٹھا اتصال پایا جاتا ہے اور اللہ پاک کی شانِ غفوریت و رحیمیت کے اعلی درجے کا اظہار ہوتا ہے۔ 

1) سورۃ الزُّمَرْ آیت ۵۳ میں نبی کریم ﷺ سے مخاطب ہوتے ہوئے ارشادِ باری ہے؛ ___ "کہہ دو کہ : ”اے میرے وہ بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔  یقینا وہ بہت مغفرت کرنے والا بڑا مہربان ہے۔" ___ 
آیت
قُلۡ يٰعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِيۡعًا‌ ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ ۞ 
یعنی اللہ تعالیٰ کی مغفرت و رحمت اس درجہ کی ہے کہ سب سے بڑے گناہ شرک و کفر سے بھی سچی توبہ بندے کے پچھلے سارے گناہ کو ختم کر دیتی ہےـ 

لیکن اس پر بس نہیں؛ اس پاک پروردگار کی شانِ غفوریت و شانِ رحیمیت مزید اوپر اٹھتی ہے؛ بندہ اگر توبہ کے بعد ایمان پر رہتے ہوئے نیک اعمال بھی کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو نیکیوں سے؛ سیئات کو حسنات سے تبدیل فرما دیتے ہیں۔ یہ اللہ غَفُوۡر و رَحِيۡمْ ہی کی شان ہے کہ مغفرت کے ساتھ اس درجہ رحمت کا معاملہ فرماتے ہیں۔ 
سورۃ الفرقان آیت ۷۰ میں ارشاد ہے؛ 
ہاں مگر جو کوئی توبہ کرلے، ایمان لے آئے، اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا،  اور اللہ (غَفُوۡر) بہت مغفرت کرنے والا، (رَحِيۡمْ) بڑا مہربان ہے۔
آیت 
اِلَّا مَنۡ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًاصَالِحًـا فَاُولٰٓئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَيِّاٰتِهِمۡ حَسَنٰتٍ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا ۞ 

ہم اپنے علماء، اہل اللہ سے دعاؤں میں سنتے ہیں... اے اللہ! ہماری سیئات کو حسنات سے مُبَدَّلْ فرما ______ گویا وہ کہتے ہیں : اے غَفُوۡر و رَحِيۡمْ اللہ! ہمیں اپنی مغفرت و رحمت کا اعلیٰ درجہ عطا فرما کر ہمارے گناہوں کو نہ صرف معاف فرما بلکہ انہیں نیکیوں سے تبدیل فرما دے۔
______________________ 

مغفرت اور جنت کی طرف 
       یہ معاملہ تو شرک و کفر کے گناہوں سے توبہ کرنے والوں کے لئے ہے ______ وہ جو پہلے سے اہلِ ایمان ہیں اگر وہ اپنے کریم پروردگار کی طرف لوٹتے ہیں تو اس کی مغفرت و رحمت کس درجہ ان کی طرف متوجہ ہوگی اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ تو اب دیر کس بات کی! دوڑو اپنے رب کی مغفرت کے حصول کے لیے اور اس جنت کو پانے کے لیے جس کا پھیلاؤ آسمانوں اور زمین جتنا ہے وہ تیار کی گئی ہے اور سنواری گئی ہے اہل تقویٰ کے لیے (وَسَارِعُوۡۤا اِلٰى مَغۡفِرَةٍ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَجَنَّةٍ عَرۡضُهَا السَّمٰوٰتُ وَالۡاَرۡضُۙ اُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِيۡنَۙ ۞) 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے