ماہِ رمضان اصل کامیابی
طلب کرنے کا سنہری موقع
نعیم الرحمن ندوی
رمضان المبارک زندگی کی اصل کامیابی حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور اسی کی ہدایت پیغمبرِ اسلام محمد عربی ﷺ نے امتِ مسلمہ کو یہ کہتے ہوئے کی ہے کہ ’’رمضان المبارک میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو، دو باتیں تو ایسی ہیں کہ تم ان کے ذریعے اپنے رَب کو راضی کرسکو گے، اور دو چیزیں ایسی ہیں کہ تم ان سے بے نیاز نہیں ہوسکتے، پہلی دو باتیں جن کے ذریعے تم اللہ تعالیٰ کو راضی کرسکو گے، وہ ہیں؛ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کی گواہی دینا اور اِستغفار کرنا، اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکتے، وہ یہ کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو۔‘‘
پہلی دو چیزیں رب کو راضی کرنے والی ہیں کہ بندہ "رب کی اُلُوہِیَتْ کا اقرار کرتا ہے اور حقِّ بندگی میں اپنی کمی کوتاہی سے معافی مانگتا ہے" اور دوسری دو چیزیں یہ جتاتے ہوئے آپ ﷺ نے ارشاد فرمائیں کہ ..... ان سے تم بے نیاز نہیں ہوسکتے؛ پھر کہا کہ وہ ہے __"جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ"__
حقیقی کامیابی کیا ہے؟
اگر کلام الٰہی میں نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اصل کامیابی انہیں دو چیزوں کا حصول ہے جسے آپ ﷺ نے یہ جتاتے ہوئے کہا کہ "ان سے تم بے نیاز نہیں ہوسکتے"
اللہ پاک کا ارشاد ہے؛ ___" ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور تم سب کو (تمہارے اعمال کے) پورے پورے بدلے قیامت ہی کے دن ملیں گے۔ *پھر جس کسی کو دوزخ سے دور ہٹالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ صحیح معنی میں کامیاب ہوگیا،* اور یہ دنیوی زندگی تو (جنت کے مقابلے میں) دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں۔ "___
[ كُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَةُ الۡمَوۡتِؕ وَاِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَكُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِؕ *فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدۡخِلَ الۡجَـنَّةَ فَقَدۡ فَازَ ؕ* وَمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ ۞ (آل عمران: 185) ]
جنت کا پالینا اور جہنم سے بچالیا جانا ہی اصل بامرادی ہے؛ حقیقی کامیابی ہےـ یہ دنیا تو ایک گزرگاہ ہے؛ جَنَّتِی زندگی کے مقابلے میں سراسر دھوکہ ہےـ
ماہِ مبارک کے گنتی کے دن، گنتی کی گھڑیاں بچی ہیں، مہربان پروردگار سے اسے خوب مانگ لیا جائے کہ وہ ایسا کریم ہے کہ طلب کرنے والوں کو محروم نہیں رکھتا۔
0 تبصرے