قدرداں رحمتیں لُوْٹْ لے گئے لیکن ابھی کچھ .... باقی ہے



قدرداں رحمتیں لُوْٹْ لے گئے
لیکن ابھی کچھ .... باقی ہے
✍ نعیم الرحمن ندوی

گنتی کے چند دن
اللہ پاک انسانی فطرت کی تمام تر نزاکتوں سے واقف اور ان کا خوب لحاظ رکھنے والے ہیں، حاکم بھی ہیں اور حکیم بھی؛ شفیق بھی ہیں اور مہربان بھی... اور کیوں نہ ہوں کہ وہی تو خالقِ فطرت بھی ہیں اور رحمان و رحیم بھی۔ اللہ پاک نے جب مہینے بھر کے روزوں کا حکم دیا تو ایسا انداز اپنایا جس سے حکم ماننے پر طبیعت میں آمادگی پیدا ہو، اطاعت میں لگ جانے کا جذبہ انگڑائی لے۔ ارشاد ہے : ایمان والو ! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو۔ *گنتی کے چند دن روزے رکھنے ہیں.....* (يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَۙ ۞ *اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍؕ......* البقرۃ: 183)

     آج جب کہ رمضان المبارک کے آخری ایام اور آخری لمحات گزر رہے ہیں، دیکھتے ہی دیکھتے پورا مہینہ نکل گیا، چند گھڑیاں چند پہر ہیں جو نکلے جاتے ہیں، یہ گزرے اوقات گنتی کے چند دن ہی معلوم ہو رہے ہیں۔ قدر کرنے والے دامنِ مراد بھر لے گئے جب کہ ناقدرے محروم و نامراد رہےـ ______ کسی نے کیا خوب کہا ہے "لذت کے شوق میں گناہ مت کر؛ لذت جاتی رہے گی گناہ باقی رہے گا، تکلیف کے ڈر سے نیکی مت چھوڑ؛ تکلیف جاتی رہے گی نیکی باقی رہے گی۔ ______ شیرخورما پی لینے کے بعد کس کو مہینہ بھر کی پیاس کا احساس باقی رہتا ہے؟ عید کی دوپہر شکم سیر ہوجانے کے بعد کس کو سرِ شام رمضان کی بھوک یاد آتی ہے؟ ختم قرآن کے بعد حافظ جی کی ذہنی الجھنیں، تراویح سنانے کی عجیب سی فکر ہَوا ہوئیں، تراویح پڑھنے والے سِنْ رسیدہ لوگوں کے گھٹنوں کا درد، پنڈلیوں کا کھنچاؤ بھی ختم ہوا۔ 
      حقیقت یہ ہے کہ تکلیف جاتی رہی اجر و ثواب باقی رہا؛ وَالۡبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيۡرٌ عِنۡدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيۡرٌ اَمَلًا ۞ (الكهف: 46)..... اصل میں باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور اُنہی سے اچھی اُمّیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں۔ 

فقط ایک دن رات کا عیش تمام کُلفتیں بھلا دیتا ہے لیکن یہ بھی زیادہ ہے؛ جنت کی اوپری اوپری ایک سَیر زندگی بھر کی تکالیف یکلخت بھلا دے گی۔ 
______________________ 

لیلۃ الجائزۃ باقی ہے :

      لیکن ابھی کچھ باقی ہے؛ وہ ہے چاند رات کا اہتمام و انعام، فرشتے امت کے روزے داروں کو ملنے والے انعام کی خوشیاں منارہے ہوں گے، شبِ انعام کہہ کر شاداں و فرحاں ہونگے اور اِدھر مہینہ بھر کے روزے دار کریم پروردگار کی نوازشات سے منہ موڑیں، غفلت برتیں یہ زیبا نہیں دیتا۔ اس رات کے بڑے فضائل احادیث میں آئے ہیں، معدودے چند پیش ہیں۔ 

چاند رات؛ انعام والی رات : 
      رمضان المُبارک کے اختتام پر آنے والی رات ایک بابرکت رات ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے انعام ملنے والی رات ہے، حدیث میں اس کو ”لیلۃ الجائزہ“ یعنی انعام ملنے والی رات کہا گیا ہے ، اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس رات میں بندوں کو پورے رمضان کی مشقتوں اور قربانیوں کا بہترین صلہ ملتا ہے۔ سُمِّيَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُ لَيْلَةَ الْجَائِزَةِ . (شعب الایمان : 3421)
______ 
چاند رات میں عبادت کرنے والے کا دل فتنے والے دن مردہ نہیں ہوگا : 
      حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اِرشاد فرمایا : جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی) کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔ مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ. (المنذري (٦٥٦ هـ)، الترغيب والترهيب ٢/١٥٨ •
فتنوں کے وقت دلوں کا زندہ رہنا، عقل کا سلامت ہونا، ہوش کا باقی رہنا بہت بڑا انعام ہے؛ جبکہ ہم انتہائی بڑے اور عظیم فتنے "فتنہ دجال" کی طرف تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔ 
______ 
چاند رات میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی: 
      حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے موقوفاً مروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعاء کو ردّ نہیں کیا جاتا : جمعہ کی شب ، رجب کی پہلی شب ، شعبان کی پندرہویں شب ، اور دونوں عیدوں (یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ) کی راتیں۔ خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ (مصنف عبد الرزاق :7927۔) 

آئیے اس قیمتی رات کو ضائع نہ ہونے دیں، کچھ نہ کچھ وقت ضرور عبادتوں میں، دعا و مناجات میں گزاریں۔
 اللہ پاک توفیق عطا فرمائیں۔ آمین


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے