اللہ پاک کا اپنے بندوں سے تعلق



       اللہ پاک کو اپنے ہر بندے سے بڑا تعلق ہے، بندے کی عزت و حرمت کا بڑا خیال ہے، بندہ اگر غیر حاضر ہے تو بھی اس کی غیر موجودگی میں دوسرے بندوں کو تاکید کی ہے کہ دیکھو میرے غائب بندے کی ناپسندیدہ باتوں کا تذکرہ مت کرنا، برا مت سوچنا، اس کی ٹوہ میں مت پڑنا، اس کے عیبوں کی پردہ دری مت کرنا؛ پردہ پوشی کرنا اور اپنے پاکیزہ کلام میں بڑی صراحت و وضاحت سے صاف اور مؤثر مثال دے کر ان حکموں کو بیان فرمایا :
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا كَثِيۡرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ‌ۖ وَّلَا تَجَسَّسُوۡا وَلَا يَغۡتَبْ بَّعۡضُكُمۡ بَعۡضًا‌ ؕ اَ يُحِبُّ اَحَدُكُمۡ اَنۡ يَّاۡكُلَ لَحۡمَ اَخِيۡهِ مَيۡتًا فَكَرِهۡتُمُوۡهُ‌ ؕ وَاتَّقُوا اللّٰهَ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِيۡمٌ ۞ 
 (الحجرات: آیت 12) 
ترجمہ:
اے ایمان والو ! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، اور کسی کی ٹوہ میں نہ لگو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُرْدَہ بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، بہت مہربان ہے۔
مختصر تفسیر:
 کسی کے خلاف تحقیق کے بغیر بدگمانی دل میں جما لینا گناہ ہے۔ کسی دوسرے کے عیب تلاش کرنے کے لیے اس کی ٹوہ اور جستجو میں لگنا بھی اس آیت کی رو سے گناہ ہے۔ 
  غیبت کی تعریف ایک حدیث میں خود حضور اقدس ﷺ نے یہ فرمائی ہے کہ : تم اپنے بھائی کا تذکرہ اس طرح کرو جو اسے ناگوار ہو۔ ایک صحابی نے پوچھا کہ اگر اس میں واقعی وہ عیب ہو تو (کیا اس کا بیان کرنا بھی غیبت ہے) آپ نے فرمایا : کہ اگر اس میں واقعی وہ عیب ہو تب تو وہ غیبت ہے اور اگر وہ نہ ہو تو بہتان ہے، یعنی وہ دوہرا گناہ ہے۔
______________________
     سوچیں اور غور کریں!!! 
      کیسے اعلی اخلاق اور پسندیدہ صفات کا مالک ہے ہم سب کا رب! کیسی اچھی باتوں کا حکم کرتا ہےـ واقعی ہمیں اطاعت و بندگی کے ذریعے، اس کے حکمت بھرے حکموں پر عمل کرکے اللہ پاک کی قدر کرنی چاہیے ______ افسوس انسانوں کی بڑی تعداد نے ایسے بے مثال پروردگار کی ہمیشہ ناقدری کی ہے ..... مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدۡرِهٖؕ... (الحج: 74) ___ لوگوں نے اللہ کی قدر جیسی کرنی چاہیے تھی نہیں کی۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے