اسلام میں نکاح کا مقام



#دس روزہ آسان اور مسنون
 نکاح مہم
14 تا 23 مارچ 20121ء  
سلسلہ 2)
______________________
 
       اسلام میں نکاح کا مقام 
  افادات مولانا محفوظ الرحمٰن قاسمیؒ

        معاشرہ کی صلاح و فلاح میں تمدن کی تعمیر میں اور نظام عفت و عصمت میں نکاح کا جومقام ہے۔ یا اسے جو امتیازی درجہ حاصل ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ اسلام سے پہلے دنیا پر ایسے فکر و نظر کی حکمرانی تھی بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ آج بھی دنیائے انسانیت پر ایسا فکر و نظر مسلط ہے، جس نے معاشرہ کو تباہی و بربادی کے غار تک پہنچادیا کہ اے لوگو! اگر خدا کا تقرب اس کی رضا و خوشنودی چاہتے ہو تو علائق دنیا سے الگ رہو دنیا سے یکسر منھ موڑ لو یہاں تک کہ نکاح بھی نہ کرو۔ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونا ان کے نزدیک بہت بڑا گناہ تھا۔ عیسائیوں میں رہبانیت اور ہندوؤں میں دیو داسیت کا کلچر اسی تصور کے ماتحت وجود میں آیا۔ عریانیت اور فحاشی شیوہ بنا۔ عبادت گاہوں کا تقدس پامال ہوا، تفصیل کے لئے لیکی کی تاریخ اخلاقِ یورپ نامی کتاب دیکھو۔ 

نکاح سے متعلق احادیث 
یہ صرف اور صرف سید الاولین و الآخرین اشرف الانبیاء والمرسلین ﷺ کا کارنامہ ہے جنہوں نے انسانیت کو سیدھا راستہ بتایا اور معاشرہ کی اصلاح کی، اس کو فسق و فجور سے پاک کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا:
(۱) النکاح من سنتی فمن لم یعمل بسنتی فلیس منی۔ (ابن ماجہ)
 نکاح میری سنت ہے جس نے اس پر عمل نہیں کیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

(۲) یا معشر الشباب من استطاع منکم الباءۃ فلیتزوج فانہ اغض للبصر و احصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فانہ لہ وجآئٌ (متفق علیہ) اے نوجوانو! نکاح کی استطاعت ہو تو ضرور کرو اور اگر مجبوری ہو تو کثرت سے روزہ رکھو، نظر کو نیچی رکھنے اور عفت و عصمت کی حفاظت میں اس سے بہتر کوئی شئے نہیں ہے۔

(۳) من کان موسرا لان ینکح ثم لم ینکح فلیس منی(طبرانی)
جسے اللہ نے قدرت عطا کی اس کے باوجود نکاح نہیں کرتا ہے تو وہ ہم میں سے نہیں۔

(۴) لا رھبانیۃ فی الاسلام (شرح السنۃ بغوی)
 اسلام میں رہبانیت نہیں ہے۔

(۵) الدنیامتاع و خیر متاع الدنیاالمرأۃالصالحۃ (نسائی)
دنیا ایک بازار ہے اور نیک و صالح عورت اس بازار کی سب سے بہترین چیزہے۔ 

(۶) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سعید بن جبیر کو ترغیب نکاح دیتے ہوئے فرمایا: نکاح میں تاخیر مت کرو اس لئے کہ اس امت میں سب سے افضل و اعلیٰ حضور ﷺ ہیں اور ان کی بیویوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

(۷) حضور ﷺ نے فرمایا: تین چیزوں میں تاخیر مت کرو ، جب نماز کا وقت ہوجائے، جب جنازہ سامنے آجائے اور جب نکاح کے لئے مناسب رشتہ اور جوڑ مل جائے۔ (ترمذی) 
ایک روایت میں حضور ﷺ نے بے نکاحی عورت اور مرد کو مسکین فرمایا۔ (مجمع الزوائدبحوالہ معجم طبرانی) حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو چاہے اللہ سے طاہر و مطہر اور پاک ہوکر ملے اسے چاہئے کہ وہ نکاح کرے، مسند احمد کی روایت ہے جسے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عکاف بن بشیر تمیمی رضی اللہ عنہ جو باوجود استطاعت کے شادی نہیں کرتے تھے۔ حضور ﷺ نے ان سے فرمایا : تب تو تم شیطان کے بھائی ہو اگر عیسائیوں میں سے ہوتے تو پادری بنائے جاتے۔ لیکن ہمارے دین میں نکاح سنت ہے۔ کنوارے لوگ تم میں بدترین لوگ ہیں جن کی موت بھی بدترین ہے۔ تم شیطان کو کیوں موقع دیتے ہو کہ تم کو فسق و فجور اور گناہ کی طرف لے جائے۔ شیطان کا بہترین ہتھیار یہ عورتیں ہیں۔ شادی شدہ لوگ ہی پاک و صاف ہیں کیا تم نے نہیں دیکھا کہ عورتوں نے ایوب علیہ السلام، داؤد علیہ السلام، یوسف علیہ السلام اور کرفس کے ساتھ کیا کیا۔ کرفس ایک یہودی تھا۔ ساحل سمندر پر تین سو سال تک اللہ کی عبادت کی پھر ایک عورت کی زلف گرہ گیر کا اسیر ہوا۔ اس کے عشق میں مبتلا ہوا عبادت و ریاضت سب بھول گیا۔ یہاں تک کہ اس کی محبت میں کفر تک کا ارتکاب کیا ، بعد میں پھر تائب ہوا۔ عکاف! تم شادی کرو ورنہ تمہارا شمار بدبختوں میں ہوگا۔ پھر حضورﷺ نے ان کی فرمائش پر ان کا نکاح کریمہ بنت کلثوم حمیری نامی خاتون سے کردیا۔ (مجمع الزوائدص۲۵۳)
(۸) حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: من تزوج فقد استکمل نصف الایمان فلیتق ﷲفی النصف الباقی. (مشکاۃ المصابیح)
جس نے نکاح کرلیا اس نے آدھا ایمان مکمل کرلیا اور باقی آدھے میں اب وہ اللہ سے ڈر کر زندگی بسر کرے۔
______________________ 
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت 
 جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری............................................*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے