#دس روزہ مہم "آسان اور مسنون نکاح"
14 تا 23 مارچ 20121ء
سلسلہ 6) __________
دو درد ناک واقعے (جہیز کے مطالبہ کے)
افادات مولانا محفوظ الرحمٰن قاسمیؒ
مولانا محمد عثمان فارقلیط صاحب رحمۃ اللہ علیہ، جو بڑے عالم دین ، بلند پایہ انشاء پرداز اور صحافی تھے۔ برسوں ’’الجمعیۃ‘‘ کے ایڈیٹر رہے ان کی تحریریں نہایت عمدہ اور پرشکوہ ہوتی تھیں۔ ایک مرتبہ خود اپنا ذاتی واقعہ لکھا کہ امروہہ میں میرے ایک شناسا تھے۔ ان سے اچھی راہ و رسم تھی، ایک دن شاہراہ کے کنارے اس حالت میں ملے کہ وہ بھی تھے اور ان کے ساتھ دو چار برقعہ پوش خواتین اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے ، میں نے کہا ’’کہاں کا ارادہ ہے؟‘‘ اتنا کہنا تھا کہ وہ بس رو پڑے، اور بہت روئے، میں حیرت و استعجاب میں غرق ہوگیا کہ خدا نخواستہ کسی عزیز قریب کی میت میں جارہے ہیں۔ یا کوئی بیمارہے۔ میں نے تسلی دی جب تھوڑا سکون ہوا تو کہنے لگے فارقلیط صاحب! یہ جومیرے ساتھ خواتین ہیں ان میں میری تین بچیاں ہیں۔ میں نے بہت کوشش کی کہ ان کا کوئی مناسب رشتہ ہوجائے مگر نہ ہوسکا۔ جس سے بات کی سب نے خطیر رقم اور جہیز کا مطالبہ کیا، اب میں نے طے کیا ہے کہ جاکر عیسائی بن جاؤں گا، ان کے امداد و تعاون سے کم سے کم میری بچیوں کا رشتہ تو ہوجائے گا۔
اللہ کے بندو! ہم نے دین اسلام کو تباہ و برباد کرنے کا سامان اپنے ہاتھوں سے کیا اور کچھ بھی سید الاولین والآخرین ﷺ کی شریعت کا پاس و لحاظ نہ کیا ذرا سونچو تو سہی کہ
چوں کفر از کعبہ برخیزد کجا ماند مسلمانی
جب کعبہ سے ہی کفر پیدا ہونے لگے تو مسلمانی کہاں باقی رہے گی۔
______________________
کفن دینا تجھے بھولے تھے ہم
اسبابِ شادی میں
میر تقی میرؔ مشہور شاعر گزرے ہیں، انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی اور مقدور بھر جہیز دیا اس میں وہ بہت زیادہ زیر بار ہو گئے اور بڑے قرض کابوجھ ان پر آگیا۔ بیٹی کو جب معلوم ہوا تو وہ صدمہ سے نڈھال ہوگئی اور شادی کے کچھ دنوں کے بعد اس کا انتقال ہوگیا۔ میر تقی میرؔ کو معلوم ہوا دوڑے دوڑے آئے دیکھا ان کی نورِ نظر بچی کی لاش رکھی ہوئی ہے اس موقع پر بڑا پُر درد شعر انہوں نے کہا:
اب آیا ہے خیال اے آرامِ جاں اس نامرادی میں
کفن دینا تجھے بھولے تھے ہم اسبابِ شادی میں
مؤرخین نے لکھا ہے کہ اس کے بعد میر تقی میرؔ بہت اداس رہنے لگے اور کچھ ہی دنوں کے بعد انتقال کر گئے ، اس طرح دنیا جہیز کی لعنت کے سبب ایک قادر الکلام فصیح وبلیغ شاعر سے محروم ہوگئی، غالبؔ نے کہا تھا :
ریختہ کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
______________________
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری............................................*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
0 تبصرے