جہیز ایک سماجی لعنت



#دس روزہ مہم "آسان اور مسنون نکاح"
14 تا 23 مارچ 20121ء  
سلسلہ 5) __________

جہیز ایک سماجی لعنت
افادات مولانا محفوظ الرحمٰن قاسمیؒ

     حیرت ہوتی ہے کہ اسلام نے جتنی رکاوٹیں تھیں سب کو ختم کرنے کی کوشش کی اور ہم ہیں کہ پھر سے اسی طوق کو گلے لگا رہے ہیں بات سادہ لوح لوگوں کی نہیں تعلیم یافتہ لوگوں کی ہے کہ آج نکاح کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ جہیز ہے اور یہ لعنت ہمارے دانشوروں، جدید تعلیم یافتہ اصحاب کی وجہ سے معاشرہ میں باقی ہے الا ماشاء اللہ! آج ہمارا وہ طبقہ جو کالجوں، اسکولوں، یونیورسٹیوں کا پڑھا ہوا ہے۔ یہی لمبی لمبی شرائط اور مطالبات میں پیش پیش ہے۔ بیرون ملک اقامت کا خرچ لڑکی والوں سے مانگتا ہے اس کے بعد فلیٹ کا مطالبہ کرتا ہے پھر جدید تعیش کی چیزیں اسکو درکار ہیں۔ اس کے بعد ملازمت کے لئے ڈونیشن کے نام پر لڑکی کے والدین سے مطالبہ کرتا ہے اور یہ اگر نہ ملے تو بات ایذا رسانی تک پہنچتی ہے۔ بسا اوقات لڑکی کو زندگی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ حالانکہ یہی وہ لبرل طبقہ ہے جسے میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا ہے کہ جب مساوات کا صور پھونکتا ہے۔ حُرِّیَتْ اور آزادی کی بات کرتا ہے، حقوق نسواں پر لب کشائی کرتا ہے تو انداز ایسا ہوتا ہے کہ اسلام نے تو عورتوں کو حقوق ہی نہیں دئیے ہیں۔ مردوں کے برابر ان کے حقوق ہونا چاہئے۔ بلکہ یہ لوگ تو لیڈیز فرسٹ کا نعرہ لگاتے ہیں۔ دین کی تعلیمات کو فرسودہ اور غیر ترقی یافتہ بتلاتے ہیں۔ یہی مساوات کا نعرہ لگانے والے اور حقوق نسواں کی بات کرنے والے جہیز کے معاملے میں آخر مساوات کی تعلیم کا لحاظ کیوں نہیں کرتے؟ جیسے انہیں یہ طویل و عریض مطالبات کا حق ہے تو عورت کو یہ حق کیوں نہیں دیاجاتا کہ وہ بھی مطالبات کی ایک فہرست پیش کرے اور آپ اسے بھی پورا کریں۔

ایک دلچسپ قصہ
    اگر ایسا ہوا تو معاملہ اس واقعہ ایسا ہوگا جیسا حضرت سعید بن مسیبؒ کے ساتھ پیش آیا تھا، یہ سیدالتابعین تھے علم وعمل اور اخلاق و کردار میں بڑے اونچے مقام پر تھے، دین اور علم دین کی بڑی خدمت انہوں نے انجام دی، ایک مرتبہ خلیفہ وقت نے ان سے کہا کہ آپ میری دوباتیں مان لیں حضرت سعید ابن مسیبؒ نے فرمایا ضرور! ہم آپ کی دو باتیں مان لیتے ہیں مگر آپ ہماری صرف ایک بات مان لیجئے گا، خلیفہ نے کہا ٹھیک ہے، اب حضرت سعید نے کہا : فرمائیے! وہ دو باتیں کیا ہیں؟ کہا آپ اپنا باغ سرکار کو عطا فرمادیں ورنہ بحق سرکار ضبط کرلیا جائے گا فرمایا لے لیجئے۔دوسری بات کیا ہے؟ خلیفہ وقت نے کہا فلاں قطعہ زمین آپ ہمیں دے دیں۔ فرمایا دے دیا۔ اب خلیفہ نے کہا : کہیے آپ کی ایک بات کیا ہے؟ فرمایا: آپ نے جو لیا ہے اسے واپس کردیجئے۔ بس میری یہی ایک بات ہے۔ اس لئے عورت کو حق دیا جائے کہ وہ صرف اتنا کہہ سکے جو کچھ لیا گیا ہے وہ واپس فرما دیں۔ کم از کم حقوق نسواں کے نام پر آپ ایک بات تو ان کی مان لیجئے۔
      آج جہیز نے جس قدر مصیبت میں ڈالا ہے اور معاشرہ کے لئے فتنہ سامانی کا سبب بنا ہے ، اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اس کا احساس سب سے پہلے اگر تعلیم یافتہ طبقہ کو نہ ہوتو بتاؤ کس کو ہونا چاہئے۔ حیدرآباد کے تعمیر ملت کی رپورٹ کے مطابق 35؍ہزار لڑکیاں ایسی ہیں جن کی عمر پینتیس سے چالیس سال تک ہوگئی ہے اور جہیز کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہورہی ہے۔ (یہ 1993ء کی بات ہے اسی سے موجودہ کا اندازہ کیا جاسکتا ہےـ) 
______________________ 
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت 
 جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری............................................*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے