ہدایت تک پہنچانے والا عمل
ایک بہترین نکتہ
نعیم الرحمن ندوی
علامہ اقبال ؒ کے یہ دو اشعار بڑے قیمتی اور بہت بڑی دولت کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ یعنی فہم قرآن؛ جو ہدایت کا زینہ اور معراجِ ایمان و اخلاق ہےـ
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب
گرہ کُشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف
عطّارؔ ہو، رومیؔ ہو، رازیؔ ہو، غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحَرگاہی
خود علامہؒ کا بھی عنفوانِ شباب سے سحَرخیزی اور تلاوتِ قرآن کا معمول تھا جو غیر معمولی موسم اور پردیس، کہیں نہ چھوٹا۔
زَمِسْتانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
نہ چھُوٹے مجھ سے لندن میں بھی آدابِ سحَرخیزی
______
آمدم بر سر مطلب
علماء اور ائمہ؛ امت کے طبقہ خواص میں شامل ہیں، ان کا ہدایت و راستی پر رہنا ان کے پیچھے چلنے والوں کی ہدایت اور سیدھے راستے پر ہونے کی ضمانت ہے اور قوم کا یہ رہبر و مقتدا ہی بھٹک جاتا ہے یا ٹھوکر کھاتا ہے تو پھر ان کے پیچھے پوری قوم زمیں بوس ہوجاتی ہےـ کہا بھی جاتا ہے اور بالکل سچ کہا جاتا ہے؛ عالِم بگڑا عالَم بگڑا .......
سوال ہے قوم کے مقتدا کے لیے کون سی چیز ہدایت و ایمان پر قائم رہنے اور اگر خدانخواستہ ہدایت پر نہ ہو تو ہدایت تک پہنچانے والی ہوسکتی ہے؟ اس سلسلے میں قرآن کریم سے ایک بہترین نکتہ سامنے آتا ہےـ
.................................
اللہ پاک کا ارشاد ہے :
لَـيۡسُوۡا سَوَآءً ؕ مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآئِمَةٌ *يَّتۡلُوۡنَ اٰيٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّيۡلِ* وَ هُمۡ يَسۡجُدُوۡنَ ۞ (آل عمران: 113) - - - سارے اہل کتاب ایک جیسے نہیں ہیں، اہل کتاب ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو (راہ راست پر) قائم ہیں، *جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں* اور جو (اللہ کے آگے) سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ (37)
_____ مفسرین کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ اہل کتاب ہیں جو آنحضرت ﷺ پر ایمان لے آئے تھے، مثلاً یہودیوں میں سے حضرت عبداللہ بن سلام ؓ وغیرہ
.................................
اگلی آیت میں انکے مزید اوصاف بیان ہوئے ہیں، جن کے سبب انہیں صالحین کے گروہ میں شمار کیا گیا ہے؛ يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَيُسَارِعُوۡنَ فِىۡ الۡخَيۡرٰتِ ؕ وَاُولٰٓئِكَ مِنَ الصّٰلِحِيۡنَ ۞ (آل عمران: 114) - - - یہ لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، اچھائی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، اور نیک کاموں کی طرف لپکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا شمار صالحین میں ہے۔
.................................
ان دو آیتوں میں تدبر کریں تو پتہ چلے گا کہ غیر مسلم اہل کتاب میں جن لوگوں نے ہدایت کو پایا ان کے جس وصف و عادت کو سب سے پہلے ذکر کیا گیا ہے وہ ہے؛ *"رات کی گھڑیوں میں کتاب اللہ کی تلاوت یعنی رات کی یکسوئی میں آسمانی کتابوں کو تدبر و تفکر کے ساتھ پڑھنا اور رب کے حضور سجدہ ریزی کرنا یا حالتِ نماز میں تلاوتِ آیات اور ان میں غور و فکر* _____________ اس کے بعد دوسرے اوصاف حمیدہ ذکر کئے گئے جو اسی پہلے وصف کے لازمی نتائج معلوم ہوتے ہیں۔
______ اہم نکتہ
آیت میں بطورِ خاص دین کا علم اور آسمانی کتاب کی سمجھ رکھنے والے اور رات کی یکسوئی میں اس سے تعلق رکھنے والے اہل کتاب کے ان افراد کا تذکرہ ہے جو نبی کریم ﷺ کی بعثت کے بعد تک ہدایت و ایمان سے محروم تھے لیکن اس بہترین عادت نے انہیں آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کی پیش کردہ ہدایت تک پہنچا دیا؛ معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ہدایت پر ہے تو یہ وصف اس پر استقامت کا ذریعہ بنے گا اور ہدایت پر نہ ہو تو یہ عادتِ حسنہ ہدایت تک ضرور پہنچا دے گی۔ ان شاء اللہ العزیز
موجودہ حالات میں جبکہ فتنے تیزی سے رونما ہو رہے ہیں امت مسلمہ کے طبقہ خواص (علماء اور ائمہ) کو اسے اپنالینا چاہیےـ قرآن حکیم کو بوقتِ سحر تدبر و تفکر کے ساتھ پڑھنے سمجھنے کی عادت بنالینی چاہئے تاکہ خود ہدایت پر رہتے ہوئے امت کی صحیح رہنمائی کرسکیں اور خود فتنوں سے بچتے ہوئے امت کو فتنوں سے بچا سکیں۔ قرآن مجید زندہ ہستی کا زندہ کلام ہے، اس کی تعلیمات و ہدایت زندگی سے لبریز ہیں ، ہر عہد کے لئے رہبر و رہنما ہے، اور ہر زمانے میں اس زمانے کی ضرورتوں، تقاضوں کے مطابق رہبری موجود ہے بس ضرورت ہے اس کی طرف رجوع کیا جائے، مسائل کے حل میں اس میں غوطہ زنی کی جائے۔
سیرت طیبہ ﷺ و عہدِ صحابہ ؓ
سیرتِ محمدی ﷺ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ یہ آخری نبی محمد عربی ﷺ اور آپ کے صحابہؓ کا دائمی وصف رہا ہے، اور گذشتہ تمام قوموں کے صالحین کا وطیرہ بھی، آپ ﷺ نے بھی اس کی خوب ترغیب دی ہےـ :
عليكم بقيامِ الليلِ، فإنه دَأْبُ الصالحين قبلَكم....... (سنن الترمذي ٣٥٤٩)
_____________________________
تلاوت مع تدبر کی آسان ترتیب اور مفید کتابیں :
علماء، ائمہ قرآنی عربی سے مانوس ہوتے ہیں بس تھوڑی سی توجہ سے مزید نکھار پیدا ہوسکتا ہے اور اگلا مرحلہ تلاوت مع تدبر کا شروع ہوجاتا ہے، جتنا دھیان توجہ سے تلاوت ہوگی اتنا علم و نُکاتِ قرآنی سے فیضیابی ہوتی چلی جائے گی۔ اس سلسلے میں ذاتی تجربہ کے طور پر بھی نئے فضلاء کیلئے جن کتابوں سے استفادہ بہت مفید و آسان معلوم ہوتا ہے وہ دو ہیں۔
1) منتخب لغات القرآن مؤلف مفتی محمد نسیم بارہ بنکوی .....
یہ کتاب حل لُغاتِ قرآنی کے لئے انتہائی مفید اور طلبہ مدارس کے مزاج و مذاق کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہےـ
2) آسان ترجمہ قرآن (مختصر تشریحات کے ساتھ) از مفتی تقی عثمانی .....
حل لغات کے بعد مزید اعتماد کیلئے کہ ترجمہ فہمی درست ہے یا نہیں، ضروری و مفید ہوگی، ساتھ ہی زبان بڑی سلیس و معنی بالکل صاف۔
ان دونوں کتابوں کو سامنے رکھ کر تلاوت و تدبر قرآن کا سفر بڑا آسان ہوجاتا ہےـ
______ اہم ترین بات
فہم قرآن اور أخذِ نُکاتِ قرآن کے سلسلے میں جو اہم ترین بات یاد رکھنے کی ہے اسے ____ مفسر قرآن حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی دامت برکاتہم ____ کی تحریر کے درج ذیل مختصر و جامع اقتباس میں دیکھیں۔
______________________
لغت القرآن جلد اول ⬆️
______________________
جلد دوم کیلئے ڈاؤن لوڈ لنک ⬆️
______________________
آسان ترجمہ قرآن کا مزید تعارف اور پلے
اسٹوری لنک ⬆
______________________
0 تبصرے