نماز پڑھو اور اللہ پاک سے قریب ہوجاؤ



نماز پڑھو اور اللہ پاک سے قریب ہوجاؤ
نعیم الرحمن ندوی

اللہ پاک کو اپنے بندوں کی نماز، انکا رکوع سجدہ بہت محبوب ہے اور نماز پر بڑا ثواب عطا فرماتے ہیں ساتھ ہی نمازی کو قربِ الٰہی و قربِ خاص سے نوازتے ہیں۔
کسی بااختیار شخص یا بادشاہِ وقت کے قریب ہوجانا یا اس کا مقرب بن جانا بڑی چیز سمجھی جاتی ہے، تعلق والے انسان کو اطمینان ہوجاتا ہے کہ اب میرا سب سیدھا ہوگیا، اس نے اپنے سے قریب کرلیا ہے؛ جیسے جادوگروں کی مانگ پر فرعون کا یہ کہہ دینا ان کے اطمینان کیلئے کافی ہوگیا۔
جادوگر فرعون کے پاس آئے اور کہا : اگر ہم (موسیٰ پر) غالب آگئے تو ہمیں کوئی انعام تو ملے گا نا؟ ______ قَالَ نَـعَمۡ وَاِنَّكُمۡ لَمِنَ الۡمُقَرَّبِيۡنَ ۞ (الأعراف: 114) - - - فرعون نے کہا : ہاں، اور تمہارا شمار یقینا ہمارے مقرب لوگوں میں بھی ہوگا۔

ایسے ہی نماز پر قادرِ مطلق، مالک الملک، ذوالجلال والإكرام کا قربِ خاص ملتا ہے جو بندے کیلئے تمام چیزوں اور مسائل میں کافی ہوجاتا ہےـ پروردگار عالم کو نماز کتنی محبوب ہے اس کا اندازہ ️درج ذیل تفصیل سے ہوتا ہےـ

________ نبوت کا ابتدائی دور ہے، ابوجہل بذات خود آمادہ جنگ و جدال ہے، نبی ﷺ حرمِ محترم میں نماز ادا کرتے ہیں جسے ابوجہل برداشت نہیں کر پارہا ہے، اس نے نبی ﷺ کو دھمکیاں دی ہیں اور صاف کہہ دیا ہے کہ حرم میں نماز نہ پڑھیں؛ نبی ﷺ نے اسے نَکار دیا، گویا جھڑک دیا، ابوجہل نے اوپر سے کہا (آج کی زبان میں) میرے بہت سے آدمی ہیں جو تمہارے خلاف میرے ساتھ کھڑے ہونگے، تم ان سے نمٹ نہیں سکوگے۔
اب اللہ پاک؛ رب العالمين بذاتِ خود درمیان میں آتے ہیں اور ابوجہل کو اس کی اوقات و حقیقت یاد دلاتے ہیں، اس کے بعد بڑے پیار بھرے انداز میں اپنے محبوب نبی ﷺ کا دفاع فرماتے ہیں اور پھر ابوجہل کی طرف روئے سخن فرماتے ہوئے کہتے ہیں "یہ اپنے آدمیوں کو لانے کی بات کرتا ہے! ہم ۔۔۔ جہنم میں دھکا دیکر گرانے والے فرشتوں __ زَبَانِیَہ __ کو بھیج دیں گے بس، وہ کافی ہوجائیں گےـ
      بات ختم کرتے ہوئے آخر میں اپنے پیارے نبی ﷺ سے راست خطاب فرماتے ہوئے ذرا طاقت سے ارشاد ہوتا ہے؛ اے محمد ﷺ! ایسوں کی ایسی دھمکیوں سے ہرگز خوف نہ کھانا، نماز نہ چھوڑنا! انکی بات نہ ماننا اور نماز پڑھ کر سجدہ کرکے میرا قربِ خاص حاصل کرتے رہنا، میری حفاظت میں رہنا۔
  .................... 
      کلام الہی میں اپنے خاص اسلوب میں ارشاد ہے :
❶ اَرَءَيۡتَ الَّذِىۡ يَنۡهٰىؕ ۞ عَبۡدًا اِذَا صَلّٰىؕ‏ ۞ اَرَءَيۡتَ اِنۡ كَانَ عَلَى الۡهُدٰٓىۙ ۞ اَوۡ اَمَرَ بِالتَّقۡوٰىۙ‏ ۞ - - - بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ایک بندے کو منع کرتا ہے، جب وہ نماز پڑھتا ہے؟ بھلا بتلاؤ کہ اگر وہ (نماز پڑھنے والا) ہدایت پر ہو، یا تقوی کا حکم دیتا ہو۔ (تو کیا اسے روکنا گمراہی نہیں؟)

❷ اَرَءَيۡتَ اِنۡ كَذَّبَ وَتَوَلّٰىؕ ۞ اَلَمۡ يَعۡلَمۡ بِاَنَّ اللّٰهَ يَرٰىؕ ۞ - - - بھلا بتلاؤ کہ اگر وہ (روکنے والا) حق کو جھٹلاتا ہو، اور منہ موڑتا ہو۔ کیا اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟ 

❸ كَلَّا لَئِنۡ لَّمۡ يَنۡتَهِ ۙ لَنَسۡفَعًۢا بِالنَّاصِيَةِۙ ۞ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ‌ ۞ - - - خبردار ! اگر وہ باز نہ آیا تو ہم (اسے) پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے۔ اس پیشانی کے بال جو جھوٹی ہے، گنہگار ہےـ 

❹ فَلۡيَدۡعُ نَادِيَهٗ ۞ سَنَدۡعُ الزَّبَانِيَةَ ۞ - - - اب وہ بلالے اپنی مجلس والوں کو۔ ہم دوزخ کے فرشتوں کو بلا لیں گے۔

❺ كَلَّا ؕ لَا تُطِعۡهُ وَاسۡجُدۡ وَاقۡتَرِبْ۩ ۞ - - - ہرگز نہیں ! اس کی بات نہ مانو، اور سجدہ کرو، اور قریب آجاؤ۔ (العلق: 9-19) 
................................. 

     اس سے پتہ چلتا ہے کہ 
     اگر ہم نماز پر آجائیں، نماز والی صفات و عادات زندگی میں اپنالیں تو بعید نہیں کہ اللہ پاک وقت کے بوجہلوں سے نمٹنے کیلئے اپنی خصوصی مداخلت کا فیصلہ فرمائیں اور اپنے مومن بندوں کے حق میں اپنی خاص قدرت کا اظہار کریں۔ اِنَّ اللّٰهَ يُدٰفِعُ عَنِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا‌ ؕ...... ۞ (الحج:38) - - - بیشک اللہ ان لوگوں کا دفاع کرے گا جو ایمان لے آئے ہیں۔ ...... 

     اسی کے ساتھ اس پر غور کرلیجیے کہ ہم نمازیں چھوڑ کر رب العالمین سے دور ہو رہے ہیں یا قریب؟ نماز نہ پڑھ کر رحمت ملے گی یا زحمت؟
     ہمیں نمازوں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے اور سجدوں کی کثرت کے ذریعے قربِ خداوندی حاصل کرنا چاہئے۔ 
______________________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے