مسجد دارالتقوی کا افتتاح



*مسجد دارالتقوی کا افتتاح*

آج مؤرخہ 7/رجب 1442، 20/2/2021 بروز سنیچر ، صبح بارہ بجے، بمقام دار التقویٰ، گلشن ابرار (نیاگرناپل، مالیگاٶں، مہاراشٹر، الہند) میں مسجد تقوی کا افتتاح عمل میں آیا، اس موقع پر آیت کریمہ یاد آرہی تھی: _*لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقۡوٰى مِنۡ اَوَّلِ يَوۡمٍ اَحَقُّ اَنۡ تَقُوۡمَ فِيۡهِ‌ؕ... - - - البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقوی پر رکھی گئی ہے وہ اس بات کی زیادہ حق دار ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو۔*_

اس پروگرام میں *حضرت مولانا محمد قمرالزمان صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم بیان فرما رہے تھے،* خطاب بہت قیمتی تھا ضروری معلوم ہوا کہ چند تأثراتی سطریں اس کے متعلق لکھ کر اسے افادہ عام کی غرض سے یوٹیوب چینل بزم ندوی پر اپلوڈ کردوں، سو پیش ہےـ بیان کا دورانیہ فقط 30 منٹ کا ہےـ
.................................
      بیان واقعی کلامِ الٰہی و محبت الٰہی میں ڈوبا ہوا تھا، حضرت بولتے نہیں تھے موتی رولتے تھے، حضرت نے مختصر جملوں، فقروں میں علم و حکمت کے بے بہا نُکاتِ قرآنی یوں اور ایسے بیان فرمایا گویا بس ابھی آپ پر کھلا ہے، بیان سننے سے تعلق رکھتا ہےـ 
          آپکے لئے استقبالیہ تختیوں پر لکھا ہوا تھا *"بقیۃ السلف"* واقعی آپ نے سلف کی یاد دلا دی، آپ کو سن کر مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے "خطباتِ علیؒ" کا رنگ و آہنگ یاد آیا، مفکر اسلامؒ بھی قرآن میں ڈوبے ہوئے تھے اور قاری قرآن کی افتتاحی قرات کی آیات مفکر اسلامؒ کے خطاب کا عنوان طے کر دیا کرتی تھیں، بیان *بتکلف آورد کے بجائے بالہام آمد* کا مصداق ہوتا تھا ؛ ہو بہو یہی رنگ آپ دامت برکاتہم کے خطاب میں نظر آیا ، قاری قرآن نے جلسہ کا آغاز سورہ دخان کی آیات..... اِنَّ الۡمُتَّقِيۡنَ فِىۡ مَقَامٍ اَمِيۡنٍۙ ۞ فِىۡ جَنّٰتٍ وَّعُيُوۡنٍ ۞ يَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّاِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِيۡن.... سے کیا، ان میں جنت کی نعمتوں کی خوبصورت منظر کشی کی گئی ہےـ مولانا نے یہیں سے خطاب شروع فرمایا اور سامعین بطورِ خاص اہل علم ہمہ تن گوش ہوگئے، جہاں شیریں بیانی کانوں میں رس گھول رہی تھی، وہیں علمی گفتگو سے ذہن و دل مسحور ہوئے جاتے تھے۔ واقعی وہ نکات آفرینی کہ اہل علم عش عش کر اٹھے۔ پورے بیان میں یہی سماں رہا، سننے لائق ہےـ 

*______اصل بات*
         اخیر عمر میں اللہ پاک کی خاص نوازشات اپنے صالحین بندوں پر ہوا کرتی ہیں، آپ بھی عمر کے اسی مرحلہ میں ہیں، گویا ساری عمر کے قرآن و حدیث، تفسیر و فقہ کے علم و مطالعہ کا ماحصل اور حال و قال کو جوامع الکلم کے پیرایہ میں حاضرین و سامعین کے گوش گذار فرماتے جارہے تھےـ 
__________________ 
اب راقم درمیان سے ہٹ جاتا ہے آپ بذاتِ خود بگوشِ خود سماعت فرمائیں۔

لنک ⬇ 

والسلام 
نعیم الرحمن ملی ندوی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے