#درس حدیث [3]
از اربعین امام نووی ؒ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ.
ترجمہ:
اور حضرت عبداللہ بن عمر فاروقؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اول اس بات کا دل سے اقرار کرنا اور گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، دوم پابندی کے ساتھ نماز پڑھنا، سوم زکوٰۃ دینا، چہارم حج کرنا، پنجم رمضان کے روزے رکھنا۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
______ تشریح ______
اسلام کی تشبیہ عمارت سے دی جاسکتی ہے کہ جس طرح کوئی بلند بالا اور خوشنما عمارت اس وقت تک قائم نہیں رہ سکتی جب تک کہ اس کے نیچے بنیادی ستون نہ ہوں، اسی طرح اسلام کے بھی پانچ بنیادی ستون ہیں جن کے بغیر کوئی آدمی اپنے اسلام کو وجود و بقا نہیں دے سکتا، ان ہی پانچ ستونوں کو اس حدیث میں ذکر فرمایا گیا ہے۔ اور وہ ہیں عقیدہ توحید و رسالت، نماز، زکوۃ، حج اور روزہ۔ جو آدمی خود کو مومن و مسلمان بنانا اور قائم رکھنا چاہے اس کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی اعتقادی و فکری اور عملی و اخلاقی زندگی کی اساس ان پانچوں ستونوں کو قرار دے۔ پھر جس طرح کسی عمارت کی شان و شوکت اور دیدہ زیبی و خوشنمائی در و دیوار کے نقش و نگار اور طاق و محراب کی آرائش و زیبائش پر منحصر ہوتی ہے اسی طرح اسلام کے حسن و کمال کا انحصار بھی ان اعمال پر ہے جن کو واجبات و مستحبات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہاں حدیث میں چونکہ اسلام کی بنیادی چیزوں کا ذکر مقصود تھا اس لئے اس موقع پر ان واجبات و مستحبات کا ذکر نہیں کیا گیا۔
➖➖➖➖➖
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری............................................*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
0 تبصرے