پیامِ انسانیت مالیگاؤں یونٹ میں شرکت



الحمد للہ آج بروز منگل، یوم جمہوریہ، 26/جنوری 2021ء صبح کی اولین ساعتوں میں آل انڈیا پیام انسانیت فورم مالیگاؤں یونٹ کے احباب نے دیانہ پولیس اسٹیشن کی وزٹ کی۔
اس پروگرام میں راقم الحروف کو بات کرنے کا موقع ملاـ جس میں درج ذیل باتیں پیش کی گئی۔

*انسانیت بچاؤ؛ ملک بچ جائے گا*
*انسانوں کو جوڑو؛ ملک جُڑ جائے گا*

*افتتاحیہ :*
اُس مالک کے نام سے شروع کرتا ہوں جس نے سارا سنسار پیدا کیا ، ہم سب ایک ہی ماتا پتا کی سنتان ہیں اور ہم سب کا مالک بھی ایک ہے، اسی نے ہم سب انسانوں کو اپنی مرضی سے اس دنیا میں بھیجا ہے اور اپنی مرضی سے جب چاہے گا ہمیں موت دیکر اپنے پاس بلا لے گا۔

*پیام انسانیت کا تعارف :*
ہم لوگ جس سنستھا سے تعلق رکھتے ہیں اس کا نام "آل انڈیا پیامِ انسانیت فورم" ہے جو ملک بھر میں انسانیت کو زندہ کرنے اور اسکی سیوا کرنے کا کام کرتی ہے، انسانوں کے بیچ ہمدردی، رحم اور بھائی چارے کو بڑھاوا دینے کی خدمت اور ایکٹیویٹیز / سرگرمیاں انجام دیتی ہےـ ہم لوگ "پیامِ انسانیت مالیگاؤں یونٹ" سے آپ لوگوں کے پاس اسی انسانیت کے پیغام کو لیکر آئے ہیں۔

*ہمارے ملک میں انسانیت کی موجودہ صورتحال :*
ہم اپنے پیارے وطن بھارت کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں تو گذرے زمانہ کے مقابلے میں ہمیں آج اس پیارے ملک میں انسانیت سسکتی نظر آتی ہے اور رحم و ہمدردی دم توڑتی دکھائی دیتی ہے، سارے ملک میں اخلاقی انارکی پھیلی ہوئی ہے اور ہر آدمی، ہر خاندان اپنی اپنی فکر میں لگے ہوا ہے، کسی کو دوسرے مجبور و بے سہارا انسانوں کی فکر نہیں، بھوکے غریب لوگ پریشان حال ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں، انسان ہی انسانوں کے خون کا پیاسا بنا ہوا ہے اور انسان ہی دوسرے کو تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہےـ اگر ہم نے اس اخلاقی زوال کی فکر نہیں کی تو ہمارا ملک انسانیت سے محروم ہوجائے گا اور حیوانیت و درندگی انسانوں میں پھیلتی چلی جائے گی۔

*اس کا کیا حل ہے؟ :*
ہمیں اس صورت حال کو بدلنے کیلئے انسانیت کو زندہ کرنے کی کوشش اور جدوجہد کرنا ہوگا، نئے سرے سے رحم اور ہمدردی کی آواز و گہار لگانی ہوگی، اگر ہم نے انسانیت کو زندہ کرلیا، لوگوں کے دلوں میں آپس کی ہمدردی اور رحم کے جذبات پیدا ہوگئے تو سارے لوگ مل جل کر رہیں گے اور ہمارا ملک ترقی کرے گا، اسکو سچا وکاس حاصل ہوگا، اور (ان شاءاللہ العزيز) مالک نے چاہا تو دوبارہ دنیا کے نقشہ میں اپنا اونچا مقام حاصل کرلے گا۔

اس سلسلے میں ایک چھوٹا سا قصہ یاد آرہا ہے جو ہمارے ملک کو جوڑے رکھنے کی بہترین مثال پیش کرتا ہے، وہ یہ ہے کہ؛
ایک شخص کسی کام میں مصروف تھا اس کا آٹھ دس سال کا چھوٹا بچہ اسے پریشان کر رہا تھا سوچا اس کو کسی کام میں لگادوں تاکہ اپنا کام کرسکوں، اس نے بچہ کو ہندوستان کا نقشہ Puzzle اور پہیلی کے طور پر جوڑنے کو کہا، اس نقشہ کے پیچھے ایک مکمل انسان کی چتر / تصویر تھی، گمان تھا کہ بچہ اس طرح دیر تک کام میں مشغول ہوجائے گا؛........ بھارت کا نقشہ یوں بھی تھوڑا پیچیدہ ہے اور جوڑ توڑ میں کافی وقت لگتا ہے لیکن تھوڑی ہی دیر میں بچہ نے باپ کو نقشہ جوڑ کر دے دیا، باپ حیران رہ گیا؛ پوچھا بیٹے! تم نے اتنی جلدی کیسے پورے ہندوستان کا نقشہ جوڑ لیا؟ بچے نے معصومیت سے کہا؛ ابو جان! میں نے ہندوستان کا نقشہ نہیں جوڑا بلکہ اس کے پیچھے، دوسری طرف مانو کا چتر ہے، انسان کی تصویر ہے، میں نے اس انسان کو جوڑ دیا اور اس طرح بھارت کا نقشہ جڑ گیا۔

معزز سامعین! یہ ہے تو ایک چھوٹا سا واقعہ لیکن اس میں ہم سارے بھارت واسیوں کے لیے زبردست پیغام ہے، میسیج ہے کہ اگر ہم نے آج اس ملک میں انسانوں کو اور انسانیت کو جوڑ لیا تو ہمارا سارا ملک جُڑ جائے گا۔ آج اس وقت اسی پیغام کو لیکر ہم آپ کے روبرو آئے ہیں، آپ سے یہی وننتی ہے، درخواست ہے کہ اس پیغام کو خود بھی سمجھیں اور دوسروں تک بھی اس کو پہنچائیں۔

*سائنسدانوں کا روبوٹ اور خدا کا انسان :*

کسی گیانی نے، اسکالر نے ایک بہت ہی انوکھی اور اچھی مثال پیش کی ہے کہ
ایک مرتبہ چند سائنسدانوں نے خدا کے سامنے دعوی کیا کہ ہمارا بنایا ہوا روبوٹ ایشور کے بنائے ہوئے انسان سے زیادہ اچھا ہے اور اس میں انسانوں سے زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں، انسان تھک جاتا ہے یہ نہیں تھکتا، انسانی یادداشت / میموری سے بڑھکر اس کی یادداشت ہے وغیرہ وغیرہ ______ خدا نے کہا! اچھا پیش کرو اور ذرا ہمارے سامنے انہیں چلاؤ، پھراؤ ... سائنس دانوں نے پانچ سات روبوٹ پیش کئے، روبوٹ چل رہے تھے کہ ان میں سے ایک روبوٹ کسی چیز سے ٹکرا کر زخمی ہوگیا اور گر پڑا، لیکن دوسرے روبوٹس نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور اپنا کام کرتے رہیں، زخمی روبوٹ بے یارو مددگار پڑا رہا؛ ______ اس کے بعد ایشور نے چند انسانوں کو پیش کیا اور انہیں چلنے پھرنے کو کہا؛ اسی درمیان ایک انسان زخمی ہوکر گرتا اور رونے لگتا ہے، فوراً دوسرے سارے انسان اس کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں اور اس کی خیریت پوچھتے ہیں، اس کے آنسو پونچھتے ہیں اور اس کو راحت و آرام پہنچانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
تب خدا نے سائنس دانوں سے مسکرا کر کہا کہ دیکھئے! یہ خوبی ہے میرے بنائے ہوئے انسان میں کہ ان میں رحم کا جذبہ اور ہمدردی کرنا، دکھ درد میں شریک ہونا پایا جاتا ہے جو تمہارے روبوٹس میں نہیں پایا جاتا۔
سائنس دانوں نے سر جھکا کر اعتراف کیا کہ واقعی انسان میں رحم و ہمدردی ہے جو اسے سب سے اونچا اٹھاتی ہے اور خدا اور مخلوق کے یہاں اسے محبوب بناتی ہےـ

تو معلوم ہوا کہ ہمدردی اور رحم کا جو جذبہ انسانوں میں ہے، اس مشینی دور میں کوئی بھی دوسری چیز اس کا بدل نہیں سکتی؛ اور اسی جذبہء انسانیت کو بڑھانا آج ہمارے ملک ہندوستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے، ہم لوگ اسی ضرورت کو آپکو محسوس کرانے اور اس پیغام کو آپ تک پہنچانے کے لیے آئے ہیں۔


*یوم جمہوریہ کے موقع پر :*
ہم لوگ آج یوم جمہوریہ (Republic Day) کے موقع پر آپ لوگوں کے پاس آئے ہیں تا کہ ہم لوگ مل جل کر جمہوریت کا سبق تازہ کریں، جو اس ملک کے لئے بہترین دستور ہے، اور ملک کے رہنے والے تمام انسانوں کو انکے حقوق دینے کی بات کرتا ہے، ہم آپ پولس والوں کی بطورِ خاص کورونا وبا کے دوران کی جانے والی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں اور آپ کی سیوا کرنے کے لیے کچھ سامان لیکر آئے ہیں، ساتھ میں آپ کو یاد دلاتے ہیں کہ انسانیت کو بچانے اور اس کے حقوق ادا کرنے میں آپ لوگ بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں، سماج کی انسانوں کی حفاظت کی ذمہ داری آپ کے کاندھوں پر رکھی گئی ہےـ آپ سے امید ہے کہ ان باتوں کو سمجھتے ہوئے انسانیت کو بچانے اور مانوتا کی سیوا کے کام کو آگے بڑھائیں گےـ
ہم مالک سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے ملک کو انسانیت کی خدمت میں اونچا مقام عطا فرمائے۔ آمین
والسلام
نعیم الرحمن ملی ندوی
______________________

اس موقع پر جامعہ ابوالحسن کے طالب علم شاہ مزمل نے اس پروگرام کو یوٹیوب پر لائیو شیئر بھی کیا ہےـ لنک ⬇


پروگرام کی جھلکیاں؛ تصاویر اور ویڈیو ملاحظہ فرمائیں۔
⬇➖⬇➖⬇








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے