بندہ بڑا ظالم و ناشکرا اور اللہ پاک بڑے بخشنے والے؛ رحیم

*بندہ بڑا ظالم و ناشکرا اور*
*اللہ پاک بڑے بخشنے والے؛ رحیم*


____________ 
عربی داں عربی سے لطف اندوز ہولیں۔
⬇ ✨ ⬇ 
*وقفة مع آيتين كريمتين*
ختمهما الله بخاتمتين مُختلفتين :
١- ﴿وإن تَعُدُّوا نعمة الله لا تُحصُوها إنّ الإنسانَ لظلومٌ كَفّار﴾ إبراهيم 34
٢- ﴿وإن تَعُدُّوا نعمة الله لا تُحصُوها إنّ الله لغفورٌ رحيم﴾ النحل 18

الأولى : خُتِمت بتعامل الإنسان مع الله..
والثانية : خُتِمت بتعامل الله مع العبد..
ما أعظم الله .. !!!
وما أجهل العبد ..!!!
سبحانك ماعبدناك حق عبادتك..
ترتجف لها القلوب لو عقلناها .
(عربی پوسٹ علم و کتاب گروپ سے ماخوذ) 
______________________________

 *ایک نظر دو ایک جیسی دو آیتوں پر... جو دو مختلف رویوں کے بیان پر ختم ہوتی ہیں۔*

1) پہلی آیت ختم ہوتی ہے اس نامناسب رویے کو واضح کرتے ہوئے جو عام انسان اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ساتھ اپنائے ہوئے ہےـ 

2) دوسری آیت مکمل ہوتے ہوئے بتاتی ہے کہ اللہ بخشنے والے اور بار بار رحمت کرنے والے کا سلوک و اخلاق انسان کے ساتھ کیسا ہے؟! 
............................................ 
آیات مع ترجمہ 
⬇ ⬇ ⬇ 
1) وَاٰتٰٮكُمۡ مِّنۡ كُلِّ مَا سَاَلۡـتُمُوۡهُ‌ ؕ *وَاِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ لَا تُحۡصُوۡهَا ؕ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَـظَلُوۡمٌ كَفَّارٌ* ۞ 
ترجمہ:
اور تم نے جو کچھ مانگا، اس نے اس میں سے (جو تمہارے لیے مناسب تھا) تمہیں دیا۔ *اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنے لگو تو شمار (بھی) نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بہت بےانصاف، بڑا ناشکرا ہےـ* 
(سورۃ ابراهيم. آیت 34)
____________

2) *وَاِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَةَ اللّٰهِ لَا تُحۡصُوۡهَاؕ اِنَّ اللّٰهَ لَـغَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏* ۞ (سورۃ النحل. آیت 18) 
ترجمہ:
*اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو، تو انہیں شمار نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔*

تفسیر:
 یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتیں جب اتنی زیادہ ہیں کہ شمار میں نہیں آسکتیں تو ان کا حق تو یہ تھا کہ انسان ہر آن اللہ تعالیٰ کا شکر ہی ادا کرتا رہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ یہ انسان کے بس میں نہیں ہے۔ اس لیے وہ اپنی مغفرت اور رحمت کا معاملہ فرما کر شکر کی اس کوتاہی کو معاف فرماتا رہتا ہے۔ البتہ یہ مطالبہ ضرور ہے کہ وہ اس کے احکام کے مطابق زندگی گذارے اور ظاہر و باطن ہر اعتبار سے اللہ تعالیٰ کا فرماں بردار رہے۔ اس کے لیے اسے یہ حقیقت پیش نظر رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام کو جانتا ہے۔ چاہے وہ چھپ کر کرے یا علانیہ۔ چنانچہ اگلی آیت میں یہی حقیقت بیان فرمائی گئی ہے۔؛ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا تُسِرُّوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ ۞ ترجمہ: اور اللہ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو تم چھپ کر کرتے ہو، اور وہ بھی جو تم علی الاعلان کرتے ہو۔
______________________________ 

اللہ پاک کیسے عظیم ہیں اور کیسا بہترین سلوک اپنے بندوں کے ساتھ فرماتے ہیں؛ اس کے برعکس انسان کیسا ظالم و ناشکرا ہے جو اللہ پاک کی بے پناہ نعمتوں کے بدلہ میں ظلم و ناشکری کا رویہ اپناتا ہے!!! 

اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، بے شک تیری بندگی کا حق ہم سے ادا نہیں ہوسکتا!! 

اگر ہم اللہ کے سلوک و برتاؤ اور اس کے رحم و کرم کو سمجھیں تو بدن لرز جائیں، اور دل سینوں میں کانپ جائیں۔ 

............................................ 

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے