درس قرآن [22].... سورہ کہف اور فتنہ دجال



#درس قرآن [22]....
سورہ کہف اور فتنہ دجال 
(سورۃ الكهف. آیت 19-20)

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَكَذٰلِكَ بَعَثۡنٰهُمۡ لِيَتَسَآءَلُوۡا بَيۡنَهُمۡ‌ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡهُمۡ كَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا يَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ يَوۡمٍ‌ ؕ قَالُوۡا رَبُّكُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَكُمۡ بِوَرِقِكُمۡ هٰذِهٖۤ اِلَى الۡمَدِيۡنَةِ فَلۡيَنۡظُرۡ اَيُّهَاۤ اَزۡكٰى طَعَامًا فَلۡيَاۡتِكُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡهُ وَلۡيَتَلَطَّفۡ وَلَا يُشۡعِرَنَّ بِكُمۡ اَحَدًا ۞ اِنَّهُمۡ اِنۡ يَّظۡهَرُوۡا عَلَيۡكُمۡ يَرۡجُمُوۡكُمۡ اَوۡ يُعِيۡدُوۡكُمۡ فِىۡ مِلَّتِهِمۡ وَلَنۡ تُفۡلِحُوۡۤا اِذًا اَبَدًا‏ ۞
ترجمہ:
اور (جیسے ہم نے انہیں سلایا تھا) اسی طرح ہم نے انہیں اٹھا دیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کریں۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا : تم اس حالت میں کتنی دیر رہے ہوگے ؟ کچھ لوگوں نے کہا : ہم ایک دن یا ایک دن سے کچھ کم (نیند میں) رہے ہوں گے۔ دوسروں نے کہا : تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی دیر اس حالت میں رہے ہو۔ اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو، وہ جاکر دیکھ بھال کرے کہ اس کے کون سے علاقے میں زیادہ پاکیزہ کھانا (مل سکتا) ہے۔ پھر تمہارے پاس وہاں سے کچھ کھانے کو لے آئے، اور اسے چاہیے کہ ہوشیاری سے کام کرے، اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے۔ ۞ کیونکہ اگر ان (شہر کے) لوگوں کو تمہاری خبر مل گئی تو یہ تمہیں پتھراؤ کر کے ہلاک کر ڈالیں گے، یا تمہیں اپنے دین میں واپس آنے کے لیے مجبور کریں گے، اور ایسا ہوا تو تمہیں کبھی فلاح نہیں مل سکے گی۔ ۞

....... تفسیر .........

کارسازی کی ایک اور نشانی : 
" وکذلک " یعنی جیسے عجیب طریقے سے وہ سلائے گئے تھے اور دنیا کو ان کے حال سے بیخبر رکھا گیا تھا، ویسا ہی عجیب کرشمہ قدرت ان کا ایک طویل مدت کے بعد جاگنا بھی تھا۔ تاکہ ان کے اندر باہم اس امر میں سوال و جواب ہو کہ یہ خواب کی حالت ان پر کتنی مدت طاری رہی اور بالآخر ان پر یہ حقیقت واضح ہوجائے کہ اس مدت کا اندازہ کرنے سے وہ بالکل قاصر ہیں، صرف اللہ ہی اس مدت سے واقف ہے۔ چنانچہ ان میں سے ایک صاحب نے ساتھیوں سے سوال کیا کہ بھلا اس حال میں تم نے کتنے دن گزارے ہوں گے؟ ساتھیوں نے جواب دیا کہ زیادہ سے زیادہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ بالآخر اتفاق اس بات پر ہوا کہ اس مدت کا علم صرف اللہ ہی کو ہے اس وجہ سے اس سوال پر غور کرنا بےسود ہے۔ البتہ یہ کرو کہ اپنے میں سے کسی کو یہ رقم دے کر شہر بھیجو، وہ پہلے تحقیق کرلے کہ شہر کے کس حصہ میں پاکیزہ کھانا ملتا ہے اور وہاں سے وہ کچھ کھانے کو لائے اور خبردار ! وہ دبے پاؤں جائے، کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دے۔

اصحاب کہف کی مدت قیام کے بارے میں
 باہمی سوال و جواب :
 یہی وہ سوال و جواب ہے جس کا اوپر آیات 12 میں اجمالاً حوالہ ہے۔ یہاں اس کی تفصیل ہوگئی جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ سوال و جواب انہی لوگوں کے درمیان ہوا۔ یہاں بھی لیتساء لوا پر " ل " غایت و نہایت کے مفہوم میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ چاہا کہ ان کا یہ اٹھایا جانا اس نتیجہ تک منتہی ہو کہ وہ آپس میں سونے کی مدت سے متعلق سوال و جواب کریں اور یہ حقیقت ان پر واضح ہوجائے کہ اس مدت کا اندازہ کرنے سے وہ بالکل قاصر ہیں؛ اور یہیں سے ان پر یہ حقیقت بھی واضح ہوجائے کہ مرنے کے بعد برزخ کی زندگی کا بھی یہی حال ہوگا۔ قیامت کو جب لوگ اٹھیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ اس حالت میں وہ ایک دن یا اس سے بھی کم رہے۔ 

فَلْيَنْظُرْ أَيُّهَا أَزْكَى طَعَامًا، أَيُّهَا یعنی اَىُّ أطرافِ المدینۃِ یا اَىُّ نواحی المدینۃِ اور أَزْكَى سے پاکیزہ کھانا مراد ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس شہر یا جس بازار، ہوٹل میں اکثریت حرام کھانے کی ہو وہاں کا کھانا بغیر تحقیق کے کھانا جائز نہیں۔

احتیاط کے ساتھ تحقیق کی تاکید :
 ان لوگوں نے جس وقت غار میں پناہ لی اس وقت شرک و کفر کے غلبہ کے سبب سے ان کی قوم میں حرام و حلال کی تمیز نہیں تھی اس وجہ سے ان لوگوں نے اس بات کی خاص طور پر تاکید کی کہ کھانا لانے والا اس امر کی اچھی طرح تحقیق کرلے کہ شہر کے کس حصہ میں نسبتاً زیادہ پاکیزہ کھانا ملنے کی توقع ہے۔ رقیم میں آخر کچھ اہل کتاب بھی تو رہے ہوں گے۔ اس وجہ سے توقع تھی کہ ان کے ہاں حرام و حلال کی تمیز ہوگی لیکن اس تحقیق میں یہ اندیشہ بھی تھا کہ کہیں بات کھل نہ جائے۔ اس وجہ سے انہوں نے یہ تاکید بھی کردی کہ پوری احتیاط ملحوظ رہے، کسی کو خبر نہ ہونے پائے۔ 

تلطف ؛ کے معنی کسی کام کو زیرکی، ہوشیاری اور احتیاط سے ڈرتے ڈرتے کرنے کے ہیں۔

یہاں پر قرآن کے حروف کی گنتی کے اعتبار سے لفظ وَلْیَتَلَطَّفْ کی ”ت“ پر قرآن کا نصف اوّل پورا ہوگیا ہے اور اس کے بعد لفظ ”ل“ سے نصف ثانی شروع ہو رہا ہے۔
______________________ 

جمادی الاولی 23 , 1442 بروز جمعہ
جنوری 8 , 2021 
➖➖➖➖➖  
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت 
 جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری............................................*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے