*(آیت 1_ 2 حصہ دوم)*
گذشتہ سے پیوستہ ⬆⬇
__________________
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰى عَبۡدِهِ الۡكِتٰبَ وَلَمۡ يَجۡعَلْ لَّهٗ عِوَجًا ؕ ۞ قَيِّمًا……
ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی، اور اس میں کسی قسم کی کوئی خامی نہیں رکھی۔ ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب……
(القرآن – سورۃ الكهف. آیت 1)
______________________________
گذشتہ سے پیوستہ ⬆⬇
______________________________
اس آیت میں تین بنیادی باتوں کا علم ہوتا ہے؛ 1) توحید : اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ….. سے
2) نبوت و رسالت : اَنۡزَلَ عَلٰى عَبۡدِهِ…… سے
3) ہدایت و رہنمائی : الۡكِتٰبَ وَلَمۡ يَجۡعَلْ لَّهٗ عِوَجًا ؕ قَيِّمًا…… سے
الہ و معبود ایک اللہ ہی ہے حمد و شکر کا حقدار بھی وہی ہے، اسی نے نبوت و رسالت کا سلسلہ جاری کیا اور محمد عربی ﷺ کو آخری رسول بناکر مبعوث فرمایا اور انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے الکتاب یعنی قرآن مجید نازل کیا جس کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تعلیم و ہدایت میں کسی بھی قسم کی کجی نہیں ہےـ
رہنمائی کا طریقہ فطرت کے عین مطابق :
سچے خدا نے “الکتاب” اور “عبدِ کامل رسول اللہ ﷺ” کے ذریعے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کا جو طریقہ اپنایا ہے وہ عین فطرت کے مطابق (According to nature) ہے؛ اس کو ایک مثال سے سمجھئے :
کوئی کمپنی جب کوئی مشین بناتی ہے تو اس کے صحیح استعمال کیلئے خریدار کو ساتھ میں ایک کتابچہ (Booklet) بھی دیتی ہے۔ اور مشین زیادہ اہم ہو، پیچیدہ ہو تو مشین چلانے کے ماہر شخص (well trained mechanical engineer) کا انتظام بھی کرتی ہے جو خریدار کو استعمال کا طریقہ عملی طور پر (practically) سکھاتا ہے، اس کی تربیت دیتا ہےـ یہ بالکل فطری طریقہ ہے اسے مارکیٹ میں مقبول ہر مشہور کمپنی اپناتی ہےـ
اسی طرح دنیا میں انسان سے زیادہ قیمتی کوئی مشین نہیں، دوسری مشینیں بگڑتی ہیں تو نقصان تھوڑا ہوتا ہے اور اگر انسان کی مشین بگڑ جائے تو نقصان بڑا ہوتا ہے؛ آج دنیا بھر میں جو بگڑے ہوئے حالات ہیں سب اسی انسانی مشین کے بگڑنے یا بگڑے ہوئے انسانوں کی وجہ سے ہیں۔ اس لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ انسانوں کو اپنی مشین کے صحیح استعمال کا طریقہ سکھایا جائے، انہیں بتایا جائے کہ زندگی گذارنے کا سلیقہ کیا ہے؟ (Art of Living) کسے کہتے ہیں؟ اسی ہدایت و رہنمائی کے لئے انسانوں کی مشین بنانے والے سچے خدا نے جو طریقہ اپنایا ہے وہ بھی یہی فطری طریقہ ہے کہ ہر زمانے میں ہر قوم میں اس نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے نبیوں اور رسولوں کو بھیجا اور صحیفے اور آسمانی کتابیں اتاری، نبی اور رسول انسانوں کو عملی طور پر ہدایت اور رہنمائی کرتے رہے۔
رہنمائی کا حق کس کا؟ :
اسی کے ساتھ دوسری اہم چیز یہ ہے کہ جو کمپنی مشین بناتی ہے اسی کمپنی و فیکٹری کا حق ہے کہ وہی اس کے استعمال کا طریقہ بھی بتائے اور یہ اس کا فرض بھی بنتا ہےـ یہ نہیں ہوتا کہ مشین کوئی کمپنی بنائے اور استعمال کا طریقہ کوئی اور بتائے۔ یہ قابل قبول نہیں؛ اسی طرح انسانوں کی پیچیدہ مشین بنانے والے خدا ہی کا حق ہے کہ وہ انسانوں کی رہنمائی کرے۔ وہ سچا خدا “اللہ وحدہ لا شریک لہ” کیسا مہربان ہے کہ اس نے اس بات کو اپنی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے؛
اِنَّ عَلَيۡنَا لَـلۡهُدٰى ۞ وَاِنَّ لَـنَا لَـلۡاٰخِرَةَ وَالۡاُوۡلٰى ۞
ترجمہ: یہ سچ ہے کہ راستہ بتلا دینا ہمارے ذمے ہے۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ آخرت اور دنیا دونوں ہمارے قبضے میں ہیں۔
(سورۃ الليل. آیت 12-13)
یعنی انسانوں کے خالق ہونے کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی حکمت، اپنے عدل اور اپنی رحمت کی بنا پر اس بات کا ذمہ لیا ہے کہ اس کو دنیا میں بے خبر نہ چھوڑے بلکہ اسے یہ بتادے کہ راہ راست کون سی ہے اور غلط راہیں کونسی، نیکی کیا ہے اور بدی کیا، حلال کیا ہے اور حرام کیا، کونسی روش اختیار کر کے وہ فرمانبردار بندہ بنے گا اور کونسا رویہ اختیار کر کے بندہ نافرمان بن جائے گا۔ یہی بات ہے جسے سورة نحل میں یوں بیان فرمایا گیا ہے کہ “وَعَلَى اللَّـهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ” ترجمہ :اور اللہ ہی کے ذمہ ہے سیدھا راستہ بتانا جبکہ ٹیڑھے راستے بھی موجود ہیں۔ (آیت 9)
یہ حق اللہ پاک ہی کو حاصل ہے کہ دنیا میں رہنے کے لیے انسان کو احکام اور ہدایات عطا فرمائے اور آخر میں ان احکام و ہدایات کی تعمیل یا خلاف ورزی پر ثواب اور عذاب کا فیصلہ کرے۔
الکتاب کی اہم خصوصیت :
اس کتابِ ہدایت کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ٹیڑھا پن نہیں ہے اس کتاب میں بیان کئے گئے تمام عقائد و مسائل اور زندگی سے متعلق تمام اعمال جن کا حکم دیا گیا ہے، اس میں کہیں بھی خلاف فطرت بات نہیں ہے اگر کسی کو کہیں خلاف فطرت بات محسوس ہوتی ہے تو یہ اس کی فطرت کا ٹیڑھا پن ہوگا، یہ کتاب اس سے پاک ہےـ
دجالی تہذیب سراپا کجی :
اس کے برعکس جو دجالی تہذیب ہے اس میں ہر اعتبار سے کجی ہی کجی ہے، اس کی بنیاد سے لے کر اس کے عروج تک خلاف فطرت باتیں ہی پائی جاتی ہیں۔ اس کی بنیاد نظریۂ ارتقاء ہے جو سراسر خلافِ عقل و فطرت ہے اور مادہ پرستی، ظاہر پرستی و محسوس پرستی اس کا خاصہ ہے، یہ بھی فطرت اور روحانی تقاضوں سے متصادم ہیں۔ اس تہذیب میں مزید جتنے نظریات کمیونزم، مارکس ازم وغیرہ وغیرہ نے جنم لیا ہے، سب ہی عقل و فطرت سے ٹکراتے ہیں اور انسانوں کو مزید گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔
(مستفاد از بیان مولانا سجاد نعمانی صاحب 4)
➖➖➖➖➖
*(…. لَمۡ يَجۡعَلْ لَّهٗ عِوَجًا ؕ ۞ قَيِّمًا…… ترجمہ : اس میں کسی قسم کی کوئی خامی نہیں رکھی…..)*
اس ^^^ ⬆ ^^^ موضوع پر مفید کتابیں
1) احکامِ اسلام عقل کی نظر میں
(مولانا اشرف علی تھانوی)
2) قرآن آپ سے کیا کہتا ہے؟
(مولانا محمد منظور نعمانی)
دونوں کتابیں نیچے لنک سے ڈاونلوڈ کی جاسکتی ہیں۔
______________________________
محرم الحرام 8 , 1441 بروز جمعہ
اگست 28 , 2020
➖➖➖➖➖
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری……………………………………..*
0 تبصرے