سورہ کہف کا شان نزول:
حافظ ابن جریر طبریؒ نے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے اس سورت کا شان نزول یہ نقل کیا ہے کہ مکہ مکرمہ کے کچھ سرداروں نے دو آدمی مدینہ منورہ کے یہودی علماء کے پاس یہ معلوم کرنے کے لیے بھیجے کہ تورات اور انجیل کے یہ علماء آنحضرت ﷺ کے دعوائے نبوت کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ یہودی علماء نے ان سے کہا کہ آپ حضرت محمد ﷺ سے تین سوالات کیجیے۔ اگر وہ ان کا صحیح جواب دے دیں تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ واقعی اللہ تعالیٰ کے نبی ہیں اور اگر وہ صحیح جواب نہ دے سکے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کا نبوت کا دعوی صحیح نہیں ہے۔
١) پہلا سوال یہ تھا کہ ان نوجوانوں کا وہ عجیب واقعہ بیان کریں جو کسی زمانے میں شرک سے بچنے کے لیے اپنے شہر سے نکل کر کسی غار میں چھپ گئے تھے۔
٢) دوسرے اس شخص کا حال بتائیں جس نے مشرق سے مغرب تک پوری دنیا کا سفر کیا تھا۔
٣) تیسرے ان سے پوچھیں کہ روح کی حقیقت کیا ہے۔
چنانچہ یہ دونوں شخص مکہ مکرمہ واپس آئے، اور اپنی برادری کے لوگوں کو ساتھ لے کر انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ تین سوال پوچھے۔
تیسرے سوال کا جواب تو سورت اسراء (٨٥: ١٧) میں آچکا ہے۔ اور پہلے دو سوالات کے جواب میں یہ سورت نازل ہوئی جس میں غار میں چھپنے والے نوجوانوں کا واقعہ تفصیل سے بیان فرمایا گیا ہے، انہی کو اصحاب کہف کہا جاتا ہے۔ کہف عربی میں غار کو کہتے ہیں، اصحاب کہف کے معنی ہوئے غار والے اور اسی غار کے نام پر سورت کو سورة الکہف کہا جاتا ہے۔
دوسرے سوال کے جواب میں سورت کے آخر میں ذوالقرنین کا واقعہ بیان فرمایا گیا ہے جنہوں نے مشرق ومغرب کا سفر کیا تھا۔ اس کے علاوہ اسی سورت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا وہ واقعہ بھی بیان فرمایا گیا ہے جس میں وہ حضرت خضر علیہ السلام کے پاس تشریف لے گئے تھے، اور کچھ عرصہ ان کی معیت میں سفر کیا تھا۔ یہ تین واقعات تو اس سورت کا مرکزی موضوع ہیں۔ ان کے علاوہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو خدا کا بیٹا قرار دے رکھا تھا، اس سورت میں بطور خاص اس کی تردید بھی ہے اور حق کا انکار کرنے والوں کو وعیدیں بھی سنائی گئی ہیں، اور حق کے ماننے والوں کو نیک انجام کی خوشخبری بھی دی گئی ہے۔ سورة کہف کی تلاوت کے فضائل احادیث میں آئے ہیں۔ خاص طور پر جمعہ کے دن اس کی تلاوت کی بڑی فضیلت آئی ہے، اور اسی لیے بزرگان دین کا معمول رہا ہے کہ وہ جمعہ کے دن اس کی تلاوت کا خاص اہتمام کرتے تھےـ (توضیح القرآن : مفتی تقی عثمانی) ۔
______________________________
سورہ کہف کے مضامین :
سورہ کہف کے مضامین مشتملات پر اجمالی نظر
الف) سورہ کے ابتدائی رکوع اور خاتمہ کے رکوع میں چند ایسے کلیاتی اشارے جن کا دجالی فتنوں سے گہرا تعلق ہےـ
ب) چند قصص و حکایات ہیں:
١) اصحاب کہف کا قصہ
٢) علم لدنی اور اللہ پاک سے علم اور رحمت پانے والی ایک شخصیت سے موسی کی ملاقات
٣) ذوالقرنین کا قصہ (ضمناً یاجوج ماجوج کا تذکرہ)
٤) دو ایسے آدمیوں کا مکالمہ جن میں ایک مادہ پرست اور دوسرا صاحب ایمان تھا۔
٥) دنیا کے موجودہ زندگی کی مثال
٦) آدم و ابلیس کا قصہ کچھ نئے اضافوں کے ساتھ
(مستفاد : مناظر گیلانی)
(دجالی فتنہ کے نمایاں خدوخال : 26/27)
سورت کا صرف ایک موضوع :
مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری سورت کے مضامین و مشتملات پر غور و فکر کیا تو آپ نے محسوس کیا کہ اس سورت کا صرف ایک موضوع ہے جس کو انہوں نے “ایمان و مادیت کی کشمکش” یا “غیبی قوت اور عالم اسباب” سے تعبیر کیا ہےـ انہوں نے اس کی وضاحت فرماتے ہوئے کہا ہے کہ اس سورت میں جتنے اشارے، حکایات و واقعات اور مواعظ و تمثیلیں گزری ہیں وہ سب کُھل کر یا در پردہ انہیں معانی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
(مستفاد از مفکر اسلام)
معرکہ ایمان و مادیت : 10)
ذوالحجہ 23, 1441 بروز جمعہ
اگست 14 , 2020
➖➖➖➖➖
______________________________
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری……………………………………..*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
0 تبصرے